دہشت گردی، فرقہ واریت خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں: شاہ سلمان

King Salman bin Abdul Aziz

King Salman bin Abdul Aziz

سعودی عرب (جیوڈیسک) خلیجی ریاست بحرین کی میزبانی میں 37 ویں خلیج سربراہ کانفرنس کل منگل سے شروع ہو گئی ہے۔ کانفرنس سے خلیجی ریاستوں کے سربراہان خطاب کر رہے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشت گردی اور فرقہ واریت کو خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے خطے کے ممالک کی حفاظت اور دیر پا اقتصادی ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ خطے کے ممالک ایک ہی جیسے حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ دہشت گردی اور فرقہ واریت سب کا مشترکہ مسئلہ ہیں۔ یمن کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ وہ اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے بغاوت کچلنے تک آپریشن جاری رکھیں گے۔
شام کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خادم الحرمین الشریفین نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شام کے تنازع کے پر امن اور سیاسی حل کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے۔

قبل ازیں بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اقتصادی ترقی اور دہشت گردی کو شکست فاش دینے کے لیے عرب ممالک مل کر کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ خلیج سربراہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب خطے کے ممالک دہشت گردی سمیت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’خلیج العرب 1‘ کے عنوان سے کی جانے والی فوجی مشقیں خلیج تعاون کونسل کے ممبر ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے فروغ کا اہم قدم ہیں۔ مشترکہ دفاعی پالیسی خطے کے تمام ممالک کی بنیادی ضرورت ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر کویت صباح الاحمد الجابر الصباح نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے عرب ممالک سے صلاح مشورہ ضرور کریں۔ خلیجی ممالک کو نظر انداز کرکے خطے کے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک دہشت گردی کے سنگین چیلنج کا سامنا کررہے ہیں۔ دہشت گردی خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کو بھی خطے کی اقتصادی ابتری کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔

امیر کویت نے اپنی تقریر میں حوثی باغیوں کی جانب سے مکہ مکرمہ کی جانب میزائل حملے کی کوشش کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات بین لاقوامی قوانین کے دائرے کے اندر رہ کرکیے جانے چاہئیں۔ ایران خطے کے ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تو اسے دوسرے ملکوں میں مداخلت کی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ الشیخ صباح الجابر الصباح نے عراق میں داعش کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت کی اور کہا کہ ان کا ملک داعش کے خلاف کارروائی میں بغداد کی مدد کے لیے تیار ہے۔

منامہ میں جاری 37 ویں خلیج سربراہ کانفرنس اس اعتبار سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بھی شرکت کی ہے۔ مسز مے سوموارکو خصوصی دورے پر بحرین پہنچی تھیں۔ اپنے دورے بحرین سے قبل ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد وہ خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کے نئے چینل کھولنے کی کوشش کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک اور برطانیہ کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے فروغ کا قوی امکان موجود ہے۔ اس کے علاوہ وہ برطانیہ میں خلیجی سرمایہ کاری کی بھی خواہاں ہیں۔