سیاحت کا عالمی دن !

Tourism International Day

Tourism International Day

تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال
دنیا بھر میں 27 ستمبرکو سیاحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ سیاحت کا یہ عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کونسل کی سفارشات پر جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق منایا جاتا ہے ۔ یہ دن( ستائیس ستمبر انیس سو ستر) 27 ستمبر 1970 سے ہر سال بھر پور طریقے سے منایا جاتا ہے ۔ سیاحت کا مطلب کیا ہے ؟سیاحت سفر کو ہی کہتے ہیں ۔ہم بہت سے مقاصد کے لیے سفر کرتے ہیں ۔سفر یا سیاحت میں تفریحی سفر،سرمائی سیاحت،عوامی سیاحت، صفاتی سیاحت ،طبی سیاحت ،ثقافتی سیاحت ،مذہبی سیاحت ،جغرافیائی سیاح ،سمندری سیاحت ،جنگلی حیات سیاحت اس کے علاوہ جس مقصد کے لیے سیاحت کی جاتی ہے وہی نام دیا جاتا ہے سیاحت کا علم سے گہرا تعلق ہے ،اس کے علاوہ یہ مختلف تہذیبوں کو قریب لانے کا باعث بنتی ہے ۔اس لیے عالمی سطح پر روز بروز سیاحت کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

ورلڈ ٹورائزم آرگنائزیشن کے مطابق 2003 میں سیاحوں کی تعداد 69 کروڑ تھی جو 2013 تک بڑھ کر ایک ارب8کروڑ سے زائد ہو چکی ہے ۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے ،قدرتی خوبصورتی، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات سے مالامال ہے۔ پاکستان میں کے ٹو،نانگا پربت ،چترال،اسکردو ،گلگت ،ہنزہ ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہیں ۔اس کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق سیاحت کے حوالے سے مرتب کردہ 140 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان 122 ویں نمبر پر ہے۔

سیاحوں کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست 10 ممالک سوئٹزرلینڈ، جرمنی، آسٹریا، اسپین، برطانیہ، امریکہ، فرانس، کینیڈا سویڈن اور سنگاپور شامل ہیں۔ پاکستان میں سیاحت کیوں فروغ نہیں پا سکی اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ حکومت کا اس طرف توجہ نہ دینا ہی ہے ۔ہم موجودہ حکومت کی ہی بات نہیں کر رہے اصل میں کسی بھی حکومت نے اس طرف نظر کرم نہیں کی ،علاوہ ازیں جو اس سے متعلقہ ادارے ہیں ان کی بھی ترجیح سیاحت نہیں ہے شائد ان کی ترجیح بھی سیاست ہے ،اس طرح سیاحت بھی سیاست کی نظر ہو گی ہے۔ یعنی اسے بھی نظر لگ گئی ہے ۔اور جو حال دیگر قومی اداروں کا ہوا ہے وہی سیاحت کے ادارے کا ہے۔

Terrorism

Terrorism

پاکستان میں بہت سے قابل دید مقامات ہیں۔ لیکن وہاں تک آمد و رفعت کی سہولیات ناکافی ہیں۔مثلا شمالی علاقہ جات میں مناسب ذرائع آمد ورفت نہیں ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کی بھی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑی کہ اب پاکستان خود دہشت گردوں کی زد میں ہے۔بے شک کہ کافی حد تک اس پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے ۔ضرب عضب کی وجہ سے لیکن پھر بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہو جاتے ہیں ۔حکومت کو چاہیے کہ اس جانب توجہ دے ایسے مقامات جو سیاحوں کے پرکشش ہیں ان مقامات مزید پرکشش بنانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ وہاں سہولیات کا مہیا کیے بناں پاکستان میں سیاحت کا فروغ ممکن نہیں ہے ۔

اسلام میں سیاحت کی اجازت ہے ۔لیکن اس کی چند شرائط ہیں ،اگر ان شرائط کو پورا نہیں کیا جاتا تو اسلام میں صرف سیر وتفریح کے لیے وقت و دولت کو ضائع کرنے سے روکا گیا ہے ۔سیاحت عام طور مختلف ممالک میں گھومنے پھرنے یا سیر وتفریح کو سمجھا جاتا ہے ۔اسلام میں اس کا مقصد ہونا چاہیے اللہ کے دین کی دعوت ،اگر اسلام کے پھیلانے کے لیے جہدو جہد کی جائے اس کے لیے دور دراز ممالک کے سفر کیے جائیں تو اجازت ہے ۔ سفر وسیلہ ظفر ہوتا ہے ۔یعنی سیاحت سے علم حاصل ہوتا ہے ،قدیم و جدید تہذیبوں سے آگاہی ہوتی ہے ۔

Islam

Islam

اسلام میں سیاحت گزشتہ اقوام کے بارے میں جاننے کے لیے ،خاص کر اللہ کی نافرمان اقوام کا انجام کیا ہوا۔یعنی عبرت حاصل کرنے کے لیے کرنے کی اجازت ہے ،اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتے ہیں ”زمین میں چلو پھرو ،پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ”( سورة انعام آیت 11) اسی طرح اللہ تعالی دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ ”کہ دیجئے زمین میں چلو پھرو ،پھر دیکھو مجرموں کا انجام کیا ہوا ”(سورة النحل آیت نمبر 69 )اسلام میں سیاحت ایک طرح عبادت ہے ۔

مثلا حج کے لیے سفر ،جہاد کرنے کے لیے سفر ،دین اسلام کی تبلیغ کے لیے دیگر ممالک کا سفر وغیرہ جہاد کا مطلب ہوتا ہے۔ اللہ کی خوشنودی کے لیے۔ اللہ کے دین کے پھیلانے کے لیے کوشش کرنا اس کی بہت سی اقسام ہیں جہاد بالقلم ،جہاد بالسان ،جہاد بالسیف وغیرہ اللہ کے دین کی تبلیغ کے لیے سفر کرنا بھی ایک جہاد ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یقیناََ میری امت کی سیاحت جہاد فی سبیل اللہ ہے” مطلب یہ کہ صرف اپنے نفس کی تسکین کے لیے سیر و تفریح کرنا سیاحت نہیں ہے ۔

Akhtar Sardar Ch

Akhtar Sardar Ch

تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال