وی آئی پی کلچر کی ہوس

VIP, culture

VIP, culture

تحریر: ملک نذیر اعوان ہمارے ملک میں وی آئی پی کلچر کی ہوس اس قدر شدت اختیار کر گئی ہے کہ غریب آدمی کا جینا محال ہو گیا ہے دوسرے لفظوں میں ہم یوں بیان کر سکتے ہیں کہ قانون صرف غریب آدمی کے لیے ہے ہمارے ملک امیر کے لیے کوئی قانون نہیں ہے سچی بات تو یہ ہے کہ غریب بیچارہ دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہا ہے مگر امیرلوگ عیشو عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں دولت کی محبت ہر چیز پر حاوی ہو گئی ہے با وسائل افراد کے پاس دولت کے ڈھیر ہیں لیکن ان کی ہوس ختم نہی ںہوتی ہے پاکستان کے بڑے بڑے سیاست دانوں، بیورو کریٹس، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے غیر ملکی بینکوں میں کئی سو ارب ڈالر موجود ہیں اور عوام کے حصہ میں فاقے آرہے ہیں اگر دل کی بات کی جائے تو یہ ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں عوام نے بہت دھوکے کھائے ہیں کبھی اسلام کبھی اآمریت کبھی جمہوریت کے نام پرلیکن جمہوریت کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے شاید ممکن ہے کہ حکمران سچے دل سے کوشش کریں توجمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچ جائیں حکمران تو یقینا اپنے آپکو عقل کل سمجھتے ہیں وہ ایسا کام نہیں کرنا چاہتے ہیں جس سے عام آدمی کو فائیدہ ہو اس وقت بجلی کا جو شدید بحران ہے جو پاکستان کے لیے زندگی اور موت کامسئلہ ہے۔

نئے پراجیکٹ کے لیے تو ہمارے وزیراعظم صاحب کا کہنا ہے کہ پیسے نہیں ہیں لیکن ملک مین میٹرو بس کے منصوبے کے لیے تو عربوں کھربوں روپے خرچ ہو گئے ہیںمگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب تک ہمارے ملک میںوی آئی پی کلچر کاخاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک ہمارا معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو گا چند دن پہلے کی بات ہے کہ میں اسلام آباد سے راولپنڈی آرہا تھا میرا مو ٹر سائیکل بہت سپیڈ میں تھا تو اچانک میری نظر ایک جوان پر پڑ گئی جو خوب صورت پولیس یونییفام میں ملبوس تھا جب ہی میں اس کے قریب پہنچا تو اس نے مجھے فوری رکنے کا اشارہ کیا تو میں رک گیا اس نے نہایت ادب سے سلام کیا اور کہا کہ صاحب آگے نہیں جا سکتے ہیں یہاں پر روٹ لگا ہے جب میں نے وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا کہ کسی منسٹر کی گاڑی آرہی ہے میرے ساتھ بیوی بھی تھی بہت پریشان ہو گیاروڈ مکمل بلاک تھا ہر آدمی پریشانی کے عالم میں تھا جو بیماری اورایمرجینسی کی حالت میں تھے ایک ایمولینس میں مریض بیچارہ درد سے تڑپ رہا تھا مجھے اس پر بہت ترس آیا لیکن بے بس تھا ۔

Police forces Protocol

Police forces Protocol

پولیس کے دستے پروٹوکول کے لیے منسٹر صاحب کی گاڑی کا بے تابی سے انتظار کررہے تھے مریض درد سے چیخ رہے تھے تو میں نے پولیس سٹاف سے کہا کہ جس ایمولینس میں مریض ہیں آپ ان کو جانے دیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ آپ ہماری نوکری خراب کرنا چاہتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ہرروز یہی سلسلہ جاری ہے عوام بیچاری دربدر ٹھوکریں کھارہی ہے اللہ کے بغیر کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے کسی ادارے میں بھی جائیں تو قطاریں لگی ہوتی ہیں لیکن یہ صرف غریبوں کے لیے ہے امیر طبقے کے لوگ اور ہمارے سیاست دان یہاں بھی جائیں ان کو وی آئی پی پروٹوکول دینے کے لیے ادارے کے لوگ پہلے سے انتظار میں ہوتے ہیں زیادہ دور کی بات نہیں ہیآپ پاک چائنہ کی مثال لے لیںہمارے ملک سے بعد میں آزاد ہوا مگر آج پوری دنیا میںچھایا ہوا ہے۔

آپ دنیا کے کسی کونے میں جائیں آپ کو چائنہ کی چیزیں ملیں گی لیکن ایک بات ضرور ہے کہ جفاکش ملک ہے اور یہی وجہ ہے آج ایک خود کفیل اور ترقی یافتہ ملک بن گیا ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ چائنہ میں وی آئی پی کلچر نہیں ہے وہاں پر امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہے چائنہ میںصدر اوروزیراعظم بھی سائیکل پر نظر آتے ہیںاور مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں پر صدر ہو یا وزیراعظم ہو یا کوئی دزیر ہو جس عہدے پر ہو ان کے لیے دس دس گا ڑیاں وی آئی پی پرٹوکول نہیں ہے دہاں پر کوئی نوکر چاکر اور افسر شاہی نہیں ہے امیر اور غریب سب برابر ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چائنہ اس وقت دنیا کا ایک امیر ترین ملک بن گیا ہے ۔

Law

Law

لیکن ہمارے ملک میں ایک پٹواری یا تحصیلدار بھی ہو اس کے پاس بھی تین تین گاڑیاں ہوں گی اس کے برعکس اگر ہمارے ملک میں بھی وی آئی پی کلچر ختم ہو جائے کچھ عرصہ کے بعد یہ بھی دنیا کا ایک امیر ترین ملک بن جائے گا چند دن پہلے میں ایک دوست کے گھر مدعو تھا تو اس نے مجھے ایک دلچسپ سٹوری سنائی کہ میرا بھائی سری لنکا سے پاکستان واپس آرہا تھا جب میرا بھائی سری لنکا ایئر پورٹ پر پہنچا تو سب لوگ جہاز کی ٹکٹ کے لیے لائن میں لگے ہوئے تھے تو میرا بھائی بھی لائن میں لگ گیا لیکن میرے بھائی کے ساتھ اور بھی پاکستانی تھے ۔

یہ ایک اچھے عہدے پرتھے یہ ٹکٹ کے لیے ڈاریکٹ کلکرک کے کمرے میں چلے گئے تو ٹکٹ بابو نے کہا کہ محترم آپ لوگ لائن میں لگ جائیں تو ان سب نے بابو کو جواب دیا ہم آفیسر ہیں تو ٹکٹ کلرک نے نہایت احترام سے کہا کہ آپ جناب سب قطار میں لگ جائیں یہ پاکستان نہیں ہے یہاں پر امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہے کیونکہ یہ تو پاکستان کے وی آئی پی پروٹوکول کے عادی تھے حالانکہ سری لنکا ایک غریب ملک ہے مگر قانونی لحاظ سے سب برابر ہیں اور میں یہ دعوے سے کہتا ہوں اگر ہمارے ملک سے رشوت،لوٹ مار،کرپشن جیسی موزی مرض اور وی آئی پروٹوکول وی آئی پی پروٹوکول ختم ہو جائے تو کچھ عرصہ کے بعدہماراملک بھی دنیا کا امیر ترین ملک بن جائے گا اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے ملک کے بے شمار وسائل ہیں مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے ان کو کوئی صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم ذلیل و خوار ہو رہے ہیں اور اگر ان تمام مسائل کی روک تھام کی جائے،افسر شاہی ختم کی جائے امیر اورغریب ایک ہی صف میں کھڑے ہو جائیں تو ہمارا ملک چند سالوں میں نہ صرف ترقی یافتہ بلکہ ایک خود کفیل ملک بن جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان