سب ہُنر اپنی بُرائی میں دکھائی دینگے

all others bad

all others bad

سب ہُنر اپنی بُرائی میں دکھائی دینگے
عیب تو بس مرے بھائی میں دکھائی دینگے

اس کی آنکھوں میں نظر آئیں گے اتنے سورج
جیسے پیوند رضائی میں دکھائی دینگے

ہم نے اپنی کئی صدیاں یہیں دفنائی ہیں
ہم زمینوں کی کُھدائی میں دکھائی دینگے

ذکر رشتوں کے تحفظ کا جو نکلے گا تو ہم
راجپوتوں کی کلائی میں دکھائی دینگے

اور کچھ روز ہے جھیلوں پہ سُلگتی ہوئی ریت
سبز منظر بھی جولائی میں دکھائی دینگے

راحت اندوری