لوسُنو..!مسٹر عمران خان العمروف سونامی کیافرمارہے ہیں …؟

Imran khan

Imran khan

ملک میں سونامی جیسی پہچان رکھنے والے تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان جو اِن دنوں نہ حکومت میں ہیں اور نہ ہی اپوزیشن میں اِن کی حیثیت ایسی ہے جو اُگلنے میں ہے نہ نگلنے میں.. مگرپھر بھی اِنہیںہی یہ اعجاز حاصل ہے کہ یہ اپنے بھر پور حوصلے اور جرات سے خود کو سونامی کی پہچان کرانے میں کچھ اِس طرح کامیاب دکھائی دیتے ہیں کہ آ ج کسی بھی(اچھے یا بُرے) حوالے سے جہاں کہیں بھی اِن کا یا اِن کی پارٹی کا نام لیاجاتا ہے تو وہیں اِن کے نام عمران خان کے ساتھ المعروف سونامی خان کا لفظ ضرور نتھی کردیاجاتاہے۔

ایسے میں کوئی اِنہیں کچھ بھی کہے مگر ہم یہاں اتنا ضرور کہنا چاہی ںگے کہ اِن پر تنقیدوں کے پہاڑ کھڑے کرنے والے ضرور تنقیدیں کریں یہ اِن کا حق ہے اور ساتھ ہی اِن تنقیدوں کو برداشت کرنااِن کا ظرف ہوناچاہئے مگرپھر بھی عمران خان المعروف سونامی خان یا مجموعی طور پر اِن کی پارٹی پر تنقیدیں کرنے والے یہ بات اپنے اپنے ذہنوںمیں ضرور رکھیں کے تنقیدیں اِس زاویئے سے کی جائیں کہ اِن کی دل آزاری بھی نہ ہو اور جو بات وہ کہناچاہتے ہیں وہ کہہ بھی دیں اور اِن کی سمجھ میں بھی آسانی سے آجائے۔

مگراپنی بات سونامی خان کو سمجھانے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کوئی ایساراستہ اپنا جائے کہ اچھی بات بھی ناگوار گزرے اور دونوں جانب سے اخلاقیات کی تمام دیواریں گرادی جائیں اور ایک ایسی فضاپیداکر دی جائے کہ ساراماحول ہی آلودہ ہوجائے مگراِس لازمی ہے کہ خود پر ہونے والی تنقیدوں سے بچنے کے لئے تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان المعروف مسٹرسونامی خان بھی اپنے لہن اور زبان کوسلیقے سے استعمال کریں اور اِنہیں قابومیں رکھیں اِس طرح اپنی زبان اور لبوں کا استعمال ہرگز نہ کریں جس طرح اِنہوں نے گزشتہ دنوںساہیوال کے ضلعی صدرشکیل خان نیازی، سیکرٹری جنرل عمران ابراہیم، نائب صدرنبیلہ خان ایدوکیٹ اور ملک اورنگزیب سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے نواز اور زرداری کی شخصیات کو کھلی تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ نوازشریف اورآصف علی زرداری منافقت اور کرپشن کی سیاست کرتے ہیں دونوں سیاسی لیڈرنہیں بلکہ قوم کے مجرم ہیں اور آئندہ انتخابات میں اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔

عمران خان المعروف سونامی خان کا اِس موقع پرانتہائی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ وفاق میں پیپلزپارٹی اور پنجاب میںن لیگ نے کرپشن کی لوٹ سیل لگارکھی ہے اور اِسی کے ساتھ ہی اِنہوںنے نواز شریف کے بھائی وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو بھی تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے اِن کے بارے میں یہ کہاکہ مینارپاکستان پر شہباز شریف سیاسی شعبدہ بازی کررہے ہیں وہ بتائیں ساڑھے چار سال تک کہاں تھے شہباز شریف کا اِس اندازسے تذکرہ کرنے کے بعد عمران خان المعروف سونامی خان نے اپنی خوش فہمی کابھی اظہار کچھ اِس طرح سے کردیاکہ جسے پڑھنے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ ایک لمحے کے لئے آ پ بھی ہماری طرح اپنے لبو ں پر مسکراہٹ لے آئیں گے۔

pti and pmln

pti and pmln

اُنہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے ن لیگ نے لیپ ٹاپ اور دیگراسکیمیں شروع کیں سونامی خان نے اِس یقین کا بھی اظہارکیا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے اقتدار میں آکر ہمیشہ پاکستانی خزانے اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے اور آج بھی مرکز اور پنجاب میں کرپشن کی لوٹ کی سیل پورے زورو شور سے لگی ہوئی ہے اُنہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ سمیت ملک کی اکثر بڑی چھوٹی سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کی مقبولیت سے خائف ہیںجس کی وضاحت کرتے ہوئے عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان کا کہناتھاکیوںکہ آج ملک میں صرف ایک تحریک انصاف پاکستان ہی ہے جو پاکستان میں آزاد اور خودمختار عدلیہ کے تحفظ کے لئے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے اور اگر ضرورت پڑی توہم ایک نہیں بلکہ عدلیہ کی آزادی کے لئے سو لانگ مارچ کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان نے ملاقات کے لئے آئے ہوئے وفد میں شامل افراد کو اِس بات کابھی پورایقین دلاتے ہوئے کہاکہ آئندہ انتخابات میں ہم ایسی تمام جماعتوں کو شکست دے کر ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوری اورعوامی حکومت بنائیں گے جو اِن دونوں معیار پر پورااُتریں گیںاور ملک کو صحیح معنوں میں جمہوری راہ پرڈال کر ملکی اور عوامی ترقی اور خوشحالی کی ایسی راہیں کھولیں گے کہ ملک میں ایک مثبت اور تعمیری تبدیلی واضح طور پر نظر آئے گی۔
اگرچہ تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان المعروف مسٹرسونامی خان اپنے عزم و ہمت کے سہارے بڑے حوصلے اور جرائتمندی سے ملک میں مثبت اور تعمیری ترقی اور خوشحالی کا خواب ضرور دیکھ رہے ہیں جس کے لئے یہ اَب تک اِس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مگر اِس خواب کی تعبیر کے حصول کے لئے اِنہیں اپنی ذات میں بھی بے پناہ تبدیلیاں لانی ہوں گے جس کے لئے لازمی ہے کہ یہ سب سے پہلے اپنے اور اپنی پارٹی کے ہر عہدے دار اور کارکن کے اندر سے عدم برداشت کا مادہ ختم کریں اور برداشت کی ایک ایسی مثال قائم کریں اور کرائیں۔

جس کی دنیا صدیوں تک مثالیں دیتے نہ تھک سکے اور ہر معاملے میں نواز، زردادی اور شہباز شریف کا تذکرہ نہ کریں جس سے اِن لوگوں کی پبلسٹی ہو اور اِنہیں بیٹھے بیٹھائے شہرت ملے اور اِسی کے ساتھ ہی ہم عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان سے یہ بھی عرض کرناچاہیں گے کہ آپ کا مقابلہ نہ نواز وزرداری سے ہے اور نہ شہباز سے ہے آپ کی جماعت آئندہ انتخابات میں کسی جماعت سے الحاق کرنے سے قبل اِس کا سیاسی جائزہ ضرور لے لے کہ اِس کی سیاسی اور اقتداری حیثیت کیا ہے اور یہ ملک کی 65سالہ تاریخ میںتنہایا اتحادی کی صورت میں کتنی مرتبہ اقتدار میں رہ کر ملک اور عوام کی کیاکیا خدمات انجام دینے میں کامیاب ہوسکی اور اگر یہ اِن میں کسی بھی حوالے سے شامل نہیں ہوپائی ۔

pakistan tehreek e insaf

pakistan tehreek e insaf

تو پھر اِس سے الحاق نہ کریںکیوں کہ راقم الحرف کے نزدیک تحریک انصاف پاکستان جیسی جماعت جس کا آج یہ دعوی ٰ ہے کہ اِس کے ساتھ ملک کے 70فیصد نوجوان ہیں جو ملک میں مثبت تبدیلی لانے کے خواہشمند ہیں تو نوجوانوں کی ایسی پارٹی کے چیئر میں عمران خان اور دوسرے کرتادھرتاؤں کے لئے ہمارامشورہ یہ ہے کہ ملک میں آئندہ ہونے والے انتخابا ت میں تنہاہ حصہ لیں اور اپنی ایک علیحدہ حیثیت سے منفرد پہچان بنائیں ۔
تحریر:محمداعظم عظیم