مسلمان ہی مسلمان کا قاتل کیوں

Muslims

Muslims

گزرتے دنوں میں ایک دن تھا۔ بہت سی حقیقتیں سوچتا ہوا ہر نظریے کو دیکھتا ہوا۔ حقیقت بولنا آسان ہے۔ اس پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل۔ تاریخ نے کیا کہا ہے کیا لکھا ہے اس کو تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔ لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے بہت آسان بھی بات سمجھنے کی ہے۔ مسلمان تمام تر نعمتوں، سہولتوں کے باوجود پسپا جا رہا ہے اور مزید کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلمان تو بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان مسلمان کا قاتل کیوں ہے؟ کیسے ہو سکتا ہے کون ہے جو اسے راستے سے ہٹا رہا ہے اور یہ مقصد حاصل کرنے نہیں دے رہا۔

فرمانِ الہیٰ ہے فرمایا ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے ان کو بہکا دیا ہے۔ (القرآن)

کون ہے جس نے عراق کو میدان جنگ بنا دیا۔ بے گناہ معصوم عراقی شہریوں پر بمباری کی۔ کون ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر افغانستان پر قابض ہے۔ کون ہے جو وزیرستان سے اس نام نہاد جنگ کے نام پر پاکستان کے کونے کونے میں دہشتگردی کرواتاہے۔ جس کے لیے وہ برسرِ پیکار ہے۔ بلوچستان کے اندر سینکڑوں افراد کو ذبح کر دیا جاتا ہے۔ جن کا کسی بھی ٹی وی چینل پر ٹکر چلتا اور نہ ہی کسی اخبار کی شہہ سرخی میں جگہ بنتی ہے اور ان کا تذکرہ تک نہیں کیا جاتا ہے۔ کون ہے جو گیس پائپ لائنیں اڑا رہے ہیں۔ کون ہے جو اساتذہ کو قتل کر رہا ہے۔ کون ہے جو نائیوں، دھوبیوں کو ذبح کر رہا ہے۔ کون ہے جو فرقہ واریت کے نام پر گلگت بلتستان جیسی جنت نظیر وادی کو اجاڑ رہا ہے۔ آواز بلند کرنا ہو گی۔ اعلان کرنا ہو گا۔ مقابلہ کرنا ہو گا۔ اس ستم کا جو مسلمان پر پاکستان پر ہو رہاہے۔ اس ستم کو شکست دینا ہو گی۔ بے شک فاتح مسلمان ہی ہوںگے۔ زندگی اس قدر خاموشی سے گزر جاتی ہے انسان کو خبر تک نہیں ہوتی۔ گزشتہ چند روز سے ملک کے مختلف حصوں کے حالات انتہائی کشیدہ نظر آرہے ہیں۔ ایک طرف تو پٹرول ، بجلی اور گیس کو عوامی پہنچ سے دور کر کے فاقہ کشیوں پر مجبور کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دو گھنٹوں میں دو درجن افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔

karachi

karachi

ٹرانسپورٹ غائب ہے، مارکیٹیں بند ہیں، سڑکیں ویران ہیں۔ پونے دو کروڑ کی آبادی والے شہر کے امن کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔ قطع نظر یہ سوچنا ہوگا کہ اس کے پیچھے پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی کے قبضہ مافیا ، بھتہ خور گروہ ہیں جو اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے انسانوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹ رہے ہیں یا اس کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ ہے۔ کون ہے جس نے پاکستان کے وجود کو شروع دین سے ہی قبول نہیں کیا۔

فیصلہ جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کو نہیں تو عوام کو کرنا ہو گا اور ضرور کرنا ہوگا۔ اب 18 کروڑ لوگوں کو عملی طور پر فیصلہ کرنا ہو گا کہ ان کٹھ پتلیوں کے ہاتھوں بربادی کے بے نظیر مثالیں دیکھنی ہیں یا اپنے اور اپنی آئندہ نسل کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ راستہ خود متعین کرنا ہو گا۔ امید کا راستہ ، فلاح کا راستہ، خوشحالی کا راستہ، انشاء اللہ فتح قریب ہے بہت قریب مایوسی اور ناامیدی گناہ ہے۔

یارب یہ جہانِ گزاراں خوب ہے لیکن
کیوں خوار ہیں مردانِ کیش و ہنر مند

تحریر : ساحر قریشی