پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے

once upon a time

once upon a time

پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے
اک دیا تو روشن ہے اک دیا جلانا ہے

ان کو بھول جائیں ہم دیکھ بھی نہ پائیں ہم
یہ بھی کیسے ممکن ہے ایسا کس نے مانا ہے

بارشوں کے موسم میں ہم کو یاد آتے ہیں
وہ جو اب نہیں ملتے ان کو یہ بتانا ہے

بس انہیں پہ مرتے ہیں جن سے پیار کرتے ہیں
پیار کرنے والوں کو جانتا زمانہ ہے

اس طرح تو ہوتا ہے پیار کرنے والوں میں
اک کو یاد رکھنا ہے اک کو بھول جانا ہے

صبح کے پرندے بھی اب تو لوٹ آئے ہیں
شام سر پہ آئی ہے اور گھر بھی جانا ہے

شام کے اُجالے میں کیوں خاموش پھرتے ہو
آج سخت سردی ہے رت بھی عاشقانہ ہے

گیت ہم سناتے ہیں روز وہ بلاتے ہیں
ان سے بات کرنے کا ایک یہی بہانہ ہے

دوستی نبھانے کا اک یہی سلیقہ ہے
ایک بات کرنی ہے ایک کو چھپانا ہے

پیار کا زمانہ بھی کیا حسن زمانہ تھا
اس غزل کے مقطع میں بس یہی بتانا ہے

حسن رضوی