یوم تکبیر اور ڈاکٹر عبدالقدیر خاں

Hafiz Javed

Hafiz Javed

پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے ہوئے 14سال ہو گئے جن حالات میں پاکستان ایٹمی قوت بنا وہ دنیا کے لئے نمونہ ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا۔ کہ پاکستان جیسا غریب ملک اتنا بڑا کام کر سکتا ہے پاکستان کی ایٹمی صلا حیت حاصل کرنے کی تاریخ بہت طویل ہے اور اس میں جن لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خاں، ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی، ڈاکٹر ثمر مبارک مند، ڈاکٹر بشیر الدین محمود سمیت بہت سے دیگر سائنس دانوں کی کائوشیں شامل تھیں۔ بنیادی طور پر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی کوشش 1956میں شروع ہو ئی۔ جس کے تناظر میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ڈاکٹر نذیر احمد1956سے 1961تک سربراہ رہے اور لاہور میں فنڈ قائم کیا گیا۔

ڈھاکہ میں ایک سنٹر قائم کر دیا گیا ۔ ان دونوں مراکز کا ذمہ پہلا کام یورنیم کی تلاش تھا۔ اور یہ سلسلہ 1963تک رہا ان کوششوں کے نتیجے میں 1970میںڈیر ہ غازی خاں میں یورنیم جمع کرنے کیلئے اونچی سطح پر کام شروع کیا گیا۔ اس سلسلے میں ذوالفقار علی بھٹو نے 1971میں اقتدار سنبھا لنے کے بعد پہلے قدم کے طور پرایٹمی ہتھیاروںکی تیاری کا پروگرام شروع کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 20جنوری 1972کو ملتان میں سنیئر سائنسدانوں کی کانفرنس میں ملک کیلئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی ہدایت کی اس سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خاں کو مشورہ دیاتھا کہ ملک کو ایٹمی قوت بنا یا جائے لیکن ایوب خاں نہ مانے اور کہا کہ ملک کے پاس وسائل نہیں ہیں۔

Abdul Qadeer Khan

Abdul Qadeer Khan

ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار میں آکر یہ تاریخی جملہ کہا کہ ہم گاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے اس طرح پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا اصل کام 1972میں شروع ہوا بعد آزاں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن 1974میں ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے پاکستان آنے کے بعد کہوٹہ انرجمنٹ پروجیکٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا پاکستان نے سینٹری فیوج کاپہلاٹیسٹ1976 میں کیا اور پاکستان توانائی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرمنیر احمدخاں نے پاکستان کے یورنیم سے ایٹمی ایندھن حاصل کرنے کے شعبے میں خود کفالت حاصل کرنے کا انکشاف کیا 1983میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملک کاپہلا ایٹم بم تیار کر لیا تھا جب بھارت نے 11سے 13مئی 1998کو ایٹمی تجربات کیے تو اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے 13مئی کو وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا خطے کی صورت حال پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کی تکنیکی اہمیت سے آگاہ کیا اور انکشاف کیا کہ ہم بھارت کو برابری کا جواب دینے کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور پاکستان جب چاہے ایٹمی دھماکے کر سکتا ہے۔ جب دیگر ملکوں کو پتہ چلا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے کرنے جا رہا ہے تو یورپ سمیت بہت سے ملکوں نے پریشر ڈالہ کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے۔ پاکستان کی پوری قوم چاہتی تھی کہ پاکستان جلد از جلد دھماکے کر کے انڈیا کو برابری کا جواب دیا جائے۔ نواز شریف اور ان کی کابینہ کے اکثر ارکان نے فیصلہ کیا کہ ایٹمی دھماکے کیے جائیںکابینہ سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے ایٹمی دھماکے نہ کیے تو بھارت کا حوصلہ مزید بڑھا جائے گا۔

ہمیں بھارت کو آگے بڑھنے سے روکنا ہوگا ایٹمی دھماکوں کی تیاری تو بہت پہلے کر لی گئی تھی 27مئی کو ڈاکٹر عبدالقدیر خاں، اشفاق احمد، ڈاکٹر فاخر ہاشمی ، ڈاکٹر جاوید اشرف، ڈاکٹر نسیم خاں چاغی پہنچ گئے 28مئی کو 3:15منٹ پر نوجوان سائنسدان محمد ارشد نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج میں بٹن دبا کر ایٹمی دھماکے کئے۔ وزیر اعظم نے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا جس سے پوری قوم میں خوشی کی لہر دوڑ گی میری اس وقت عمر تقریباً ساڑھے گیارہ سال تھی ۔ پرائمری کا امتحان پاس کرنے کے بعد مدرسہ میں حفظ قرآن کے لئے داخلہ لیا تھا۔

ہمارے استاد قاری غلام محمد صاحب نے ہمیں بتایا کہ پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے ۔ اس خوشی میں ہمیں مدرسہ سے چھٹی مل گئی میں اور میرے دوست میاں نواز شریف اور قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیرخاں کی تصاویر اپنی سائیکلوں پر لگا کر گلی محلوں میں جشن منا رہے تھے ۔ اور اللہ اکبر کی صدائیں بلند کر رہے تھے ۔ پورے شہر سمیت ملک بھر میں جشن کا سماں تھا پاکستان میں ہی نہیں تمام اسلامی ممالک میں جشن منایا جا رہا تھا ایٹمی دھماکے پاکستان نے کیے جشن سعودی عرب، مصر، ترکی، انڈونیشا، کویت، مسقط، اومان، میں منایا جا رہا تھا کیونکہ یہ بم پاکستان کا ہی بم نہیں ہے ۔بلکہ یہ تو اسلامی بم ہے ۔

Nuclear program

Nuclear program

پورے عالم اسلام کو اس پر فخر ہے یہی وجہ ہے کہ جب یورپ اور دیگر ممالک نے پاکستان پر پابندیاں لگائیں تو سعودی عرب نے 3سال تک تیل فری دیا۔ تمام اسلامی ممالک نے پاکستان کی دل وجان سے مدد کی۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں سب سے اہم کردار ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کا ہے عیش و عشرت کی زندگی چھوڑ کر پاکستان تشریف لائے ۔ لیکن ہمارے ملک کے ڈکٹیٹراور بزدل حکمران مشرف نے ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی۔

ڈاکٹر صاحب کو ان کے عہدے سے معزول کر کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ۔دوستوں اور رشتے داروں سے ملنے کی پابندی لگا دی گئی خیرپرویز مشرف کا بویا ہوا ہم ابھی تک کاٹ رہے ہیں۔ حکمران طبقہ اس قدر بے حس ہے کہ ملک اس وقت سنگین بحرانوں میں مبتلا ہے ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ان کی ٹیم نے تھر میں 50ہزار میگاواٹ بجلی اور ایک ارب بیرل سالانہ 500سال تک استعمال کا ذخیرہ دریافت کیا ہے تھر میں گیس کا ذخیرہ سوئی کے مقام سے بڑا ذخیرہ ہے ۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ حکمران اس منصوبے کیلئے فنڈ ہی نہیں دے رہے بلکہ اکثر وزیر صاحبان ڈاکٹر ثمر مبارک کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

غریب عوام کے امیر ترین حکمرانوں خدا راہ اس قوم پر رحم کرو اور جتنی جلد ہو سکے ڈاکٹر ثمر مبارک کی منصوبے کیلئے فنڈز جاری کرو۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خاں صاحب سے گزارش ہے کہ پوری قوم آپ کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہے اور آپ کو اپنا میسحا سمجھ رہی ہے ۔ آپ اپنی سیاسی جماعت کا اعلان کریں پوری قوم آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی۔ جس طرح آپ نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا اور اسی طرح لوڈشیڈنگ ، مہنگائی اور بے روزگاری سے ہماری جان چھڑائیں۔ وطن عزیز میں وسائل کی کمی نہیں ہے ۔ ڈاکٹر صاحب قوم آپ کی آواز پر لبیک کہے گی ۔ آپ قدم بڑھائیں قوم آپ کی منتظر ہے آپ آئیں اور ہمیں نااہل اور لٹیرے حکمرانوں سے چھٹکارا دلوائیں تاکہ وطن عزیز دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی منزلیں طے کر سکیں۔ تحریر : حافظ جاوید الرحمن قصوری