وضو اور جدید سائنسی حکمتیں

Wudu

Wudu

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
فزیو تھرا پسٹ اور سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے تجربات کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ انہوںنے ڈپریشن کے شکار مریضوں کے روزانہ پانچ بارہاتھ اور پائوں دھلوائے تو مرض میں بہت حد تک افاقہ ہو گیا پوری دنیا آجکل گھریلو مسائل اور نہ گفتہ بہ معاشی حالات کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہے دماغ مائوف ہورہے ہیں حتیٰ کہ پاگل پن میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے نفسیاتی مریضوں کے ڈاکٹروں کے ہاں ایسے افراد کا رش لگا ہوا ہے کئی ایسے ماہر ڈاکٹروں نے اپنے مقالوں میں اس کا بکثرت ذکر کیا ہے کہ مسلمانوں میں مایوسی اور ڈپریشن وغیرہ جیسے دماغی امراض بہ نسبت مغربی دنیا کے کم ہیں کیونکہ وہ دن میںپانچ مرتبہ ہاتھ منہ اور پائوں دھوتے ہیں نیز جسم کے اندر انفیکشن داخل ہونے کے تمام راستوں ،سوراخوں منہ ناک کان پیشاب پاخانہ کرنے کی جگہوں اور بالوں کی جڑوں تک کودھوتے رہتے ہیں (واضح رہے کہ بال بھی دماغ کے اندرسوراخ ہی ہیں)وضو کی مزید سائنسی حکمتیں ملاحظہ فرمائیں۔

مسواک کا استعمال
مسواک کرنے میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہی نہیں ہیں بلکہ مسواک کرنا نبی اکرم ۖ کی ایک سنت بھی ہے مسواک کرنے میں متعدد کیمیائی اجزاء موجود ہیں جو دانتوں کو ہر طرح کی بیماریوں سے بچاتے ہیںحضرت علی کا فرمان ہے کہ مسواک کرنے سے قوت حافظہ بڑھتی ہے درد سر دور ہوتا ہے اور سر کی رگوں کو سکون نصیب ہوتا ہے اس سے بلغم دور نظر تیز معدہ درست اور کھانا ہضم ہوتا ہے عقل بڑھتی ہے بڑھاپا دیر سے آتا ہے اور پیٹھ مضبوط ہوتی ہے اطباء فرماتے ہیں کہ بعض اوقات معدے کی تیزابیت اور گرمی کی وجہ سے منہ میں چھالے پڑجاتے ہیں اس مرض کے لاحق مریضوں کے منہ میں خاص قسم کے جراثیم بکثرت پھیل جاتے ہیں اس لیے منہ میں تازہ مسواک مل کر اس کے لعاب کو کچھ دیر کے لیے منہ کے اندرپھراتے رہیں اس طرح کئی مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

ہاتھ دھونے کی حکمتیں
وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اس کی حکمتیں ملاحظہ ہوں مختلف چیزوں میں ہاتھ ڈالتے رہنے اور کام وغیرہ کرنے سے ہاتھوں میں مختلف کیمیائی اجزاء اور جراثیم چمٹ جاتے ہیں اگر سارا دن یا زیادہ عرصہ تک ہاتھ نہ دھوئے جائیں تو ہاتھ جلد ہی مختلف قسم کی جلدی امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں جلد کی رنگت تبدیل ہو جانا پھپھوندی کی بیماریاں ،ایگزیما،جلدی سوزش ،ہاتھوں کے گرمی دانے ،بکثرت کھجلی ہونا وغیرہ جیسے امراض لاحق ہوجاتے ہیںہاتھ دھونے سے انگلیوں کے پوروں سے شعاعیں نکل کرایک ایسا حلقہ بناڈالتی ہیں جس سے ہمارا اندرونی برقی نظام متحرک ہوکر ایکٹو ہوجاتا ہے اورایک حد تک برقی روہ ہمارے ہاتھوں میں سمٹ آتی ہے اس سے ہمارے ہاتھوں میں حسن پیدا ہوتا ہے ہاتھ صاف ستھرے رہیں گے تو بیماریوں کا حملہ بھی کم ہو گا اور ہم بیشتر بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

کلی کرنا
پہلے ہاتھ دھو لیے جاتے ہیں جس سے ہاتھ جراثیم سے پاک ہوجاتے ہیں ورنہ غذا وغیرہ کے ذریعے پہلے منہ میں پھر پیٹ وغیرہ میں داخل ہو جاتے ہیں اور متعدد امراض لاحق ہوسکتی ہیں غذا کے ذرات اور ہوا کے ذریعے لا تعداد جراثیم لعا ب کے ساتھ چپک جاتے ہیں چناچہ وضو میں مسواک اور کلیوں کے ذریعے منہ کی اچھی طرح صفائی ہوجاتی ہے۔ اگر منہ کو صاف نہ کیا جائے تو مندرجہ ذیل امراض کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ایڈز کی ابتدائی علامات میں منہ کا پکنا شامل ہے منہ کے کناروں کا پھٹنا ،منہ اور ہونٹوں کی واد کوبا منہ میں پھپوندی کی بیماریاں اور چھالے وغیرہ ۔رمضان المبارک کے ایام میں غرارے کرنا بھی سنت ہے اور پابندی سے غرارے کرنے والے افراد غدود کے بڑھنے اور گلے کے بہت سارے امراض حتیٰ کہ گلے کے کینسر سے بھی محفوظ رہتے ہیں ۔

ناک میں پانی ڈالنا۔
پھیپھڑوں کو ایسی ہوا کی ضرورت ہوتی ہے جو دھوئیں اور جراثیم سے پاک ہواور اس میں اسی فیصد سے زیادہ رطوبت (تری )ہوجس کا درجہ حرارت بھی 90ڈگری فارن ہائیٹ سے زائد نہ ہو ایسی ہوا فراہم کرنے کے لیے خدائے عز و جل نے ہمیں ناک کی نعمت سے نواز ہے ہو ا کو مرطوب یعنی نم بنانے کے لیے ناک روزانہ تقریباً چوتھائی گیلن نمی پیدا کرتا ہے صفائی ستھرائی اور دیگر سخت کام نتھنوں کے بال سر انجام دیتے ہیں۔

وضو ا ور فالج۔
وضو میں ترتیب سے تمام عضودھوئے جاتے ہیں یہ بھی خدا کی حکمتوں سے خالی نہیں پہلے ہاتھوں کو پانی میں ڈالنے سے جسم کا اعصابی نظام متاثر ہو جاتا ہے پھر آہستہ آہستہ چہرے اور دماغ کی رگوں کی طرف اس کے اثرات جاتے ہیںوضو میں پہلے ہاتھ دھونے ،پھر کلی کرنے ،پھر ناک میں پانی ڈالنے ،پھر چہرے اور دیگر اعضاء دھونے کی ترتیب فالج کے مرض کی روک تھام کے لیے بہت مفید ہے۔

ناک میں پانی ڈالنا۔
ناک کے اندر خورد بین جھاڑو ہے اس جھاڑو میں غیر مرئی یعنی نہ نظر آنے والے روئیں ہوتے ہیں جو ہوا کے ذریعے داخل ہونے والے جراثیم کو بلاک کردیتے ہیں نیز ان غیر مرئی روئو ں کے ذمہ ایک اور دفاعی نظام بھی ہے جس کو انگریزی میں لائیزو زیوم کہتے ہیں ناک اس کے ذریعے آنکھوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھتی ہے ۔وضو کرنے کے لیے جب ناک میں پانی چڑھایا جاتا ہے جس سے جسم کے اس اہم ترین آلے سے ناک کی صفائی ہوجاتی ہے اور پانی کے اندر کام کرنے والی برقی رو سے ناک کی اندرونی غیر مرئی روئوںکی کارکردگی کو تقویت مہیا ہوتی ہے اور مسلمان وضو کی برکت سے محفوظ ہوجاتا ہے ناک کے زخم اور دائمی نزلہ کے مریضوں کا ناک میں پانی چڑھانا بے حد مفید ہوتا ہے۔

چہرہ دھونے کی حکمتیں۔
آلودگیاں دھوئیںاور دیگر کیمیائی اشیاء کے موجب بڑھتی جارہی ہیں۔مختلف کیمیائی مادے میل کچیل کی شکل میں آنکھوں اور چہرے وغیرہ پرجمے رہتے ہیں جس سے چہرہ اور آنکھیں مختلف امراض سے دو چار ہوتی رہتی ہیں اگر ہم آنکھیں بار بار نہ دھوتے رہیں تو خطر ناک بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔چہرہ بار بار دھوتے رہنے سے منہ پر کیل وغیرہ نہیں نکلتے ۔جب کہ ہمہ قسم لوشن اور کریمیں چہروں پر لگانے سے داغ پڑجاتے ہیں۔چہرہ کی خوبصورتی اسے بار بار دھونے سے ہی قائم رہتی ہے اسطرح مسلمان کو تو کسی قسم کے لوشن کی حاجت نہیں رہتی وضو کرنے سے ان کا چہرہ دھل کر کئی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے چہرے کو الرجی سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کو بار بار دھونا چاہیے اور الحمدا للہ ایسا صرف وضو کرنے سے ہی ہوتا رہتا ہے۔

کہنیاں دھونے کی حکمتیں۔
ہمارے کہنیوں پر جو تین بڑی رگیں موجود ہیں ان کا تعلق بالواسطہ دل جگر و دماغ سے ہے اور جسم کا یہ حصہ عموماً ڈھکا رہتا ہے اگر اس کو پانی اور ہوا نہ ملے تو متعدد دماغی امراض پیدا ہو سکتے ہیں وضو میں کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے سے دل و جگر اور دماغ کو تقویت نصیب ہوتی ہے مزید یہ کہ کہنہیوں سمیت ہاتھ دھونے سے سینے کے اندر زخیرہ شدہ روشنیوں سے براہ راست انسان کا تعلق قائم ہوجاتا ہے اور روشنیوں کا ہجوم ایک بہائو کی شکل اختیار کرلیتا ہے اس عمل سے ہاتھوں کے کل پرزے مزید طاقتوربن جاتے ہیں۔

مسح کی حکمتیں۔
سر اور گردن کے دوران حبل الورید یعنی شہ رگ واقع ہے اسکا تعلق ریڑھ کی ہڈی، حرام مغز اورجسم کے تمام جوڑوں سے ہے جب وضو کرنے کے لیے ہم گردن کا مسح کرتے ہیں تو ہاتھوں کے ذریعے برقی رو نکل کر شہ رگ میں زخیرہ ہوجاتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی جسم کے تمام اعصابی نظام کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔

پائوں دھونے کی حکمتیں۔
پائوں سب سے زیادہ گرد آلود ہوتے ہیں ان پر سب سے زیادہ دھول جمتی ہے انفیکشن پائوں کی انگلیوں کے درمیانی حصہ سے شروع ہوتی ہے پائوں دھونے سے گرد و غبار اور جراثیم بہہ جاتے ہیںاور بچے کھچے جراثیم پائوں کی انگلیوں کے خلال سے نکل جاتے ہیں جس سے نیند کی کمی ،دماغی خشکی گھبراہٹ ،مایوسی یعنی ڈپریشن جیسے پریشان کن امراض دور ہو جاتے ہیں۔

وضو کا بچا ہوا پانی
وضو کا بچا ہوا پانی پینے میں شفاء ہے کہ اس کا پہلااثر مثانہ پر پڑتاہے پیشاب کی رکاوٹ دور ہوتی ہے اور پیشاب خوب کھل کر آتا ہے کسی برتن یا لوٹے سے وضو کرکے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری