عشرہ ذی الحجہ کے اعمال و فضائل

Zul Hijjah

Zul Hijjah

تحریر : عابد علی یوسف زئی
ذو الحجہ قمری سال کا آخری مہینہ ہونے کے اعتبار سے مسلمانوں کے لیے درسِ عبرت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی کی صورت میں جو نعمت تمہیں عطا فرمائی تھی اس میں ایک سال اور کم ہو گیا اور یہ نعمت عظمیٰ جس مقصد کے لیے عطا کی گئی تھی وہ کہاں تک پورا ہوا؟ اس اعتبار سے ماہِ ذوالحجہ انسان کو اس کی غفلت سے بیدار کرنے والا بھی ہے۔

رب ذوالجلال نے جس طرح سال کے بارہ مہینوں میں سے رمضان المبارک کو اور پھر رمضان المبارک کے تین عشروں میں سے آخری عشرے کو جو فضیلت بخشی ہے بعینہ ماہ ذوالحجہ کے تین عشروں میں سے پہلے عشرے کو بھی خاص فضیلت سے نوازا گیا ہے اور اس عشرے میں اعمال پر خاص اجروثواب رکھا گیا ہے۔

قرآن کریم اور احادیث طیبہ سے ذوالحجہ کے 10اعمال ثابت ہیں:
١) نیک عمل:ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:”حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ”اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دوسرے ایام کا کوئی عمل عشرہ ذوالحجہ(یکم ذوالحجہ سے دس ذوالحجہ تک) کے دوران نیک عمل سے بڑھ کر پسندیدہ نہیں”،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ جہاد فی سبیل اللہ سے بھی بڑھ کر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جہاد فی سبیل اللہ سے بھی بڑھ کر ہے، ہاں! جو شخص جان اور مال لے کر اللہ کی راہ میں نکلا، پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آیا، سب کچھ اللہ کے راستے میں قربان کر دیا، بے شک یہ سب سے بڑھ کر ہے”۔

(مشکوٰة المصابیح:327/1، باب فی الاضحیة، المکتب الاسلامی، بیروت)
٢) ذکر اللہ کی کثرت: ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:”اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ فضیلت والے کوئی دن نہیں اور نہ ان دنوں کے عمل سے اور کسی دن کا عمل زیادہ محبوب ہے۔ لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح (سبحان اللہ) ، تہلیل(لا الٰہ الا اللہ) ، تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید(الحمد للہ) کثرت سے کہا کرو۔”
(المعجم الکبیرللطبرانی:82/11،مکتبة العلوم والحکم)
٣) نفلی روزے: ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:”کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں عبادت اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ کیوں کہ عشرہ ذی الحجہ میں سے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔”

(شعب الایمان:355/3،تخصیص ایام العشرمن ذی الحجة بالاجتہاد بالعمل فیھن، دار الکتب العلمیة، بیروت)
٤) شب بیداری:ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:”عشرہ ذی الحجہ کی ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔”
(شعب الایمان:355/3،تخصیص ایام العشرمن ذی الحجة بالاجتہاد بالعمل فیھن، دار الکتب العلمیة، بیروت)
٥)عرفہ کا روزہ: حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں مجھے اللہ تعالیٰ سے قوی اُمید ہے کہ وہ اسے گزشتہ ایک سال اور آیندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بنادے گا۔”
(شعب الایمان:362/3، تخصیص عاشوراء بالذکر،دار الکتب العلمیة، بیروت)
ذو الحجہ کی نویں تاریخ یعنی عرفہ کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔

(شامی:375/2 سعید)
٦) بال اور ناخن نہ کا ٹنا:ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ”جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھے اور اس کا قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔”
(مشکوٰة المصابیح:327/1، باب فی الاضحیة، المکتب الاسلامی، بیروت)
مسئلہ:قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک نہ تووہ اپنے ناخن کترے، نہ سر کے بال مونڈے اور نہ بغل اور ناف کے نیچے کے بال صاف کرے، بلکہ بدن کے کسی بھی حصے کے بال نہ کاٹے۔ قربانی کرنے کے بعد ناخن تراشے اور بال کٹوائے۔ اگر زیر ناف اور بغل کے بالوں پر چالیس روز کا عرصہ گزر چکا ہو تو ان بالوں کی صفائی کرنا واجب ہے۔
٧) تکبیرِ تشریق: نو ذوالحجہ کی فجر سے تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد بالغ مرد اور عورت پر تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے۔ مرد تھوڑی اُونچی آواز سے اور عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں۔ تکبیر تشریق یہ ہے:

اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ وَلِلہِ الْحَمْدُ
مسئلہ: تکبیر تشریق ہر فرض نماز کے بعد صرف ایک مرتبہ کہنے کا حکم ہے اور صحیح قول کے مطابق ایک سے زیادہ مرتبہ کہنا خلافِ سنت ہے۔
(شامی،فتاویٰ دارالعلوم مدلل)
٨) شب عید الاضحی:ارشادِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:”جس شخص نے دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اور عید الاضحی) کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے زندہ رکھا تو اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے۔”
(الترغیب و الترہیب:98/2، منقول عن ابن ماجة)
٩) عیدالا ضحی کی نماز: عید کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دل میں یہ نیت کرے کہ میں چھ تکبیروں کے ساتھ عید کی دو رکعت واجب نماز پڑھتا ہوں۔ نیت کے مذکورہ الفاظ زبان سے کہنا ضروری نہیں،دل میں ارادہ کرلینا بھی کافی ہے۔ نیت کرکے ہاتھ باندھ لے اور ”سبحانک اللّٰہم” آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہے، ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے،تکبیر کے بعد ہاتھ لٹکادے، تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لے اور ”اعوذ باللہ” اور”بسم اللہ” پڑھ کر سورہ فاتحہ اورکوئی دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرکے کھڑا ہو، دوسری رکعت میں پہلے سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ لے، اس کے بعد تین تکبیریں اسی طرح کہے، لیکن یہاں تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ لٹکائے رکھے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے۔
١٠) قربانی:ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ”دس ذوالحجہ کے دن جانور کا خون بہانے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے ہاں بندے کا کوئی عمل بہتر نہیں ہوتا۔ یہ قربانی کے جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت آئیں گے۔ خون کے زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں اس کا ایک مقام ہوتا ہے، لہٰذا تم یہ قربانی خوش دلی سے کیا کرو۔”

(مشکوٰة المصابیح:1086/3،باب فی الاضحیة)
اللہ رب العزت نے ہمیں اپنی زندگی میں اتنا عظیم موقع فراہم کیا ہے۔ قلیل عمل سے ہم کثیر ثواب کماسکتے ہیں۔ ہر ایک دن کے روزہ پر ایک سال کا ثواب کماسکتے ہیں جبکہ عرفہ کے روزہ پر دو سال کے ثواب کے حقدار بن سکتے ہیں۔ قربانی کا خون بہا کر قرب الہٰی حاصل کر سکتے ہیں۔اگلے سال شاید کوئی موقع میسر ہو۔

Abid Ali Yousufzai

Abid Ali Yousufzai

تحریر : عابد علی یوسف زئی