امریکا کا عراق میں عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کیلئے ڈرون حملوں پر غور

Militants

Militants

اقوام متحدہ (جیوڈیسک) القاعدہ کی ذیلی جنگجو تنظیم دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کے موصل پر قبضے نے عالمی ایوانوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں اور اقوام متحدہ و امریکا کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ عراقی فوجیں داعش کی پیش قدمی روکنے میں ناکام ہوگئی ہیں لہذا اگر انہیں نہ روکا گیا تو وہ بغداد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خطرے کو بھانپتے ہوئے فوری طور پر سلامتی کونسل کا اہم اجلاس طلب کرکے عراق کی صورت حال کا جائزہ لیا، سلامتی کونسل نے واضح کیا کہ داعش کا موصل پر قبضہ عراق کوغیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے جب کہ سلامتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ جنگجو فوری طور پر موصل سے قبضہ ختم کرکے اغوا کئے گئے ترک قونصل کے عملے کو بھی رہا کریں۔

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرسکتی ہے جکبہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے عراق نکولے میلادوف نے بغداد سے ویڈیو لنک کے ذریعے کونسل کو عراق کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشن پر غور کیا جا رہاہے جن میں ڈرون حملوں کا آپشن بھی شامل ہے جب کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا عراقی حکومت کے ساتھ ملک کرداعش کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کا حامی ہے تاہم امریکی فوجیں عراق بھیجنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔

دوسری جانب عراق کی صورت حال پر روس نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے موصل پر قبضے نے ثابت کردیا ہے کہ امریکا کی عراق میں طویل جنگ مکمل ناکام ثابت ہوئیں۔