امریکی جارحیت کا خطرہ اور قومی اتحاد

Donald Trump

Donald Trump

تحریر : میر افسر امان
گریٹ گیم کا سرخنہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بلا آخر کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ہم اور کئی کالم نگار، جو پاکستان،دو قومی نظریہ اور اسلام سے محبت رکھتے ہیں، اپنے کالموں میں بار بار بیان کر چکے ہیں کہ دشمنوں نے مسلمان ملکوں کے خلاف ، جس میں اسلامی ایٹمی اسلامی جمہوریہ پاکستان سر فہرست ہے، گریٹ گیم تحت جنگ شروع کی ہوئی ہے۔ اس گریٹ گیم میں صلیبی امریکا ،جواس وقت ورلڈ پاور ہے، جس کے آباو اجداد کی رومی سلطنت کو مسلمانوں نے شکست دے کر موجودہ مسلم علاقے چھینے تھے۔ بھارت جس پر مسلمانوں نے ہزار سال حکومت کی ہے جو سوچتا ہے کہ اب میں مسلمانوں پر حکومت کروںگا۔ اسرائیل جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں ایک (دھدکاری) ہوئی قوم کہتا۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے جارشیٹ جاری کی ہے۔ یہ تینوں یک جان ہو گئے ہیںاور باقی اسلام دشمن ان کے ساتھ ہیں۔ یہ سب مسلمانوں کو ختم کر کے اپنا اپنا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسلامی دنیا کے کچھ منافقوں کو بھی ساتھ ملا لیا ہے۔امریکا کے تھنک ٹینکوں نے پہلے پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کی اور کہا کہ ٢٠١٢ء تک پاکستان کے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ اس کے لیے انہوں نے نقشے تک جاری کر دیے۔

چند دن پہلے پینٹاگان نے پاکستان کی ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنے کی رپورٹ بھی جاری کی تھی۔اس سے قبل عراق کے صدر صدام کو اُکسا کر ایران پر حملہ کرا دیا۔خلیج میں اپنی فوجوں تعینات کرنے کے لیے عراق کو کویت سے لڑایا۔ سعودی عرب کو عراق سے ڈرا کر اپنی فوجی سعودی عرب میں تعینات کر دیں۔ جس پر سعودی عرب شیخ اُسامہ بن لادن نے امریکا کے خلاف جہاد شروع کیا۔ سی آئی اے کی غلط رپورٹ پر ماس ڈکٹرکشن ایٹمی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر عراق پر قبضہ کر کے اس تباہ بر باد کر دیا گیا ۔امریکا نے لیبیا، شام،یمن میں تباہی پھیلائی۔ ٩ ١١کا امریکی اسرائیل خود ساختہ، واقعے کے بعد اسلامی ملکوں کے خلاف جارحانہ اقدام شروع کیے۔اس دوران سابقہ امریکی صدر بش کے منہ سے اندر کی بات نکل گئی کہ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز کر دیا گیا۔ شیخ اُسامہ بن لادن کا بہانہ بناکر افغانستان پر حملہ کیا۔ اس پر آئی ایس آئی کے چیف سابق جنرل (ر) گل حمیدمرحوم نے کہا تھا کہ١١٩ بہانہ، افغانستان ٹکانہ اور پاکستان نشانہ ہے۔

بھارت نے اپنی گیم کے تحت پاکستان کے ٧٠ فی صد ریوینو کما کے دینے والے شہر کراچی کو تباہ برباد کر دیا۔ سیکڑوں پر تشدد ہڑتالیں کرائیں۔سرمایاداروں نے کراچی سے سرمایانکال کر باہر ملکوں میں منتقل کر دیا۔ بھارت نے ایم کیو ایم کی فنڈنگ کی۔ اس کو دہشت گردی کی ٹرینیگ دی۔برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سیک نے غدار ِپاکستان الطاف حسین کومہمان بنا کر رکھا ہوا ہے۔بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کراتا رہا ہے۔ بھارت کے حاضر سروس نیوی کے کمانڈر کلبھوشن یادیو یدیو نے اس کا اعتراف کیا ہے۔پیپلز پارٹی کے منحرف ذوالفقار مرزا جو سندھ کے وزیر داخلہ رہ چکے ہیں، نے بیان دیا کہ امریکاپاکستان توڑنا چاہتا ہے اور الطاف حسین نے اس کام میں امریکا کی ہر طرح سے مدد کرنا کا میرے سامنے اعتراف کیا ہے۔ان حالات کے اندر پاکستان کی سابقہ پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کی کی تھی کہ امریکا کے ساتھ تعلوقات پر نظر سانی کی جائے۔ اس ہی پارلیمنٹ کی سیکورٹی کی کمیٹی نے اس کی تاحید کی تھی۔ ان ہی دنوں سیاسی پارٹیوں نے آل پارٹی کانفرنس منعقد کر کے پارلیمنٹ کی قرارداد کو مانا تھا۔ ویسے بھی امریکا کی مسلمان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عام مسلمان امریکا کے خلاف ہیں۔ کئی پبلک سروں میں امریکا کے خلاف رائے دے چکے ہیں۔

امریکا اپنی ٤٨ ناٹو اتحادیوں کے ساتھ افغانوں کو شکست نہیں دے سکا۔ ایک ایک کر کے ناٹو اتحادیوں نے اپنی فوجیںواپس بلا لیں۔ امریکا افغانستان میں جنگ ہارچکا۔ امریکا پیسے کے زور پر پاکستان کو افغانستان کے ساتھ لڑانا چاہتا ہے۔ مگر پاکستان کی فوج، عوام اور پارلیمنٹ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار پاکستان کو دھمکیاںدے رہا ہے۔پاکستان کے وزیر دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا پاکستان کے خلاف جارحیت کر سکتا ہے۔ فوج، پارلیمنٹ، سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں نے امریکی صدر کی دھمکی پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

صاحبو! اس وقت ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ناہل وزیر اعظم نے کل وقتی وزیر خارجہ نہ بنانے کی وجہ سے مسلمان ملک ،بنگلہ دیش، سعودی عرب وغیرہ ،حتہ کی پڑوسی مسلمان ملک ایران اور افغانستان پاکستان کے خلاف ہو گئے ہیں۔ بھارت کشمیر کی سرحد پر آئے دن بے گناہ شہریوں کے شہید کر رہا ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کے کیمپ قائم ہیں ۔وہ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کر رہے ہیں۔ پوری دنیا میںچین اور ترکی پاکستان کے دوست ملک ہیں۔اس وقت پارلیمنٹ کو چاہیے کہ ممبران کے وفود بنا کر بیرونی دنیا اور خاص کر اسلامی دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی حمایت حاصل کرنی چاہیے۔ سیاست دانوں کو چاہیے کہ آل پارٹی کانفرنس منقعد کریں اور پوری قوم کو یک جان کریں۔ حکومت اپنی دفاعی قوت جس میں ایٹمی اور میزائل شام ہے کو مضبوط کریں۔

امریکا اور بھارت کو پیغام دیں کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی قوت ہے۔ کسی کے خلاف جارحیت پر یقین نہیں رکھتا۔ہم ہر معاملہ کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر کوئی ہمیں ختم کرنا چاہتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہو گی۔ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ہم نہیں تو کوئی بھی نہیںوالی بات ہو گی۔ ایک قرآن اور ایک رسولۖ پر یقین رکھنے والی پاکستانی قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح حملہ آور کا مقابلہ کرے گے۔ ہم حق پر ہیں اور انشاء اللہ جیت حق کی ہو گی۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان