آرمی چیف نے 7 دہشتگردوں کی پھانسی کی سزا میں توثیق کر دی

Military Court

Military Court

راولپنڈی (جیوڈیسک) یہ دہشت گرد شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مسلح افواج کے جوانوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ یہ دہشت گرد شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مسلح افواج کے جوانوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 7 دہشتگردوں کی پھانسی کی سزا کی توثیق کر دی ہے۔ یہ دہشتگرد شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مسلح افواج کے جوانوں پر حملوں میں ملوث تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کو توسیع کی مدت میں تاخیر ہوئی، فوجی عدالتوں کا قیام سات جنوری 2015ء کو عمل میں آیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں کی توسیع کا معاملہ مارچ 2017ء میں اٹھایا۔ فوجی عدالتوں کی توسیع کی مدت 2019ء میں ختم ہو گی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوری انصاف کی فراہمی کے لیے تاحال کچھ نہیں کیا گیا، فوری انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مجموعی طور پر 56 دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔ سزا پانے والے 43 دہشتگردوں کو آپریشن رد الفساد کے بعد پھانسی دی گئی۔

جن دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے ان میں میں اطلس خان، محمد یوسف خان، فرحان، خالے گل، نذر مون، نیک مائل خان اور اکبر علی شامل ہیں۔ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے 85 افراد شہید اور 109 زخمی ہوئے تھے۔