پابندی کے باوجود رمضان ٹرانسمیشن آخر کیوں

Sahir Lodhi - Ishq-e-Ramzan

Sahir Lodhi – Ishq-e-Ramzan

تحریر : جنید رضا، کراچی

18 تاریخ کی شام ایک دوست کی دعوت پر ہم ثاقب شاہ کے ہمراہ ٹی وی ون کے پروگرام عشق رمضان میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے، پروگرام پہلا اور راستہ بھی نیا ہونے کی وجہ سے دقت کا سامنا قسمت میں تھا ،خیر 45 منٹ کے دورانیہ میں ہم مقام مقصود جا پہنچے، مقام پر وہ دوست ہمیں لینے کیلئے تشریف فرما تھے ، اور یہ دوست کوئی اجنبی یا غیر معروف نہیں بلکہ ایک جانی پہچانی شخصیت اور سوشل میڈیا پر اپنا لوہا منوانے والے اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کے ٹرینڈ کی گردش انہی کی سرپرستی کا نتیجہ ہے۔

خیر موضوع کی طرف آتے ہیں ،اس پروگرام میں ہماری شرکت بلاگر کی حیثیت سے تھی ، ہم نے تمام انتظامات اور مکمل جگہ کا جائزہ لیا اور اپنے کمنٹس وقفا فوقتا ریکاڈ کرواتے رہیں جو عنقریب منظر پر لائے جائے گے ، اس پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور حمد باری تعالی و نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو مزین کیا گیا تھا ، 3 گھنٹے کے طویل دورانیہ میں ہم نے اس پروگرام کو دیگر خرافات اور رسم و رواج سے منفرد پایا۔۔۔اور اسکا مقصد اسلامی معلومات اور تاریخ پاکستانی کا حصول قرار دیا۔

مجھے آج بھی بہت اچھی طرح یاد ہیکہ گزشتہ سالوں اسی بابرکت ماہ میں ، بابرکت گھڑیوں کو کس طرح فضولیات ،کھیل کود ، کھانے پکانے اور خصوصا افطاری کے وقت انعامات تقسیم کرنے میں گزارا جاتا تھا،لیکن کل کا یہ پروگرام ان تمام فضولیات سے مبرا و منزا دیکھا، اسی انفرادیت کی وجہ سے ہی ہمیں مدعو کیا گیا تھا اور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کروایا گیا،کہ گزشتہ سالوں کے پروگرامات اور آج کے اس پروگرام میں ہم نے اتنا فرق کردیا ہے ،تو اب میں ان تمام حقائق کو دیکھنے اور نوٹ کرنے کے بعد بھی ان کی اس کاوش پر مشکور و مبارک باد کا مستحق کرار نہ دو تو یقینا ان کی یہ انفرادیت کو ضایع اور عوام کی نظروں سے اوجھل کرنا ہو گا۔

یاد رہے یہ پروگرام ٹی وی ون کی جانب سے تھا ناکہ ساحر لودھوی کی ذاتی ملکیت جس طرح ہم کو مدعو کیا گیا تھا تو ساحر لودھی کی شرکت بھی اسی حد تک تھی ، باقی اگر کوئی مائیک تھام کر غیر شرعی مسائل بیان کرئے اور ہماری وہاں موجودگی اور خاموشی یہ ہو نہیں سکتا۔۔۔

اس کے علاوہ اور ایک اچھا قدم جو وہاں دیکھنے کو ملا کہ وقت نماز ، نماز باجماعت ادا کی گء اور اکثریت نے باجماعت نماز پرھی ۔ اگر اسی طرح کے پروگرامات ہمارے معاشرے میں رائج ہوجائے تو میں سمجھتا ہو کہ جناب چیف جسٹس صاحب کو نوٹس لینے اور ہم کو اعتراضات کرنے کا موقع میسر ہی نہ ہوگا ، اور ہاں کچھ خامیاں ابھی بھی باقی ہے جو انشااللہ وقفا فوقتا ختم ہوتی جائے گی ، بشرطیکہ کہ ہم ان کو آگاہ کرتے رہے تو ، اور اگر ہم دور بھاگتے رہے تو عامر لیاقت جیسے مولوی اور آزادجمیل جیسے مفتی بن کر شرکت کرکے اپنے من گھڑٹ مسائل سے سامعین کو راہ جھنم پر چلاتے رہینگے۔

اور ہماری شرکت پابندی کے باوجود آخر کیو۔۔۔صحیح یا غلط۔
اس کا جواب اب آپ سے مطلوب ہے???…

Junaid Raza

Junaid Raza

تحریر : جنید رضا، کراچی
Junaid53156@gmail.com
03102238341
03032972058