یہ وطن ہمارا ہے

Pakistan

Pakistan

تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
اس ملک میں ہر سو مسئلے ہی مسئلے ہیں، ہر شخص کا کوئی نہ کوئی مسئلہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر شخص یہی سمجھتا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اسی کا مسئلہ ہے،اب میرے مسئلے کو ہی لے لیں آج سے چند سال پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میں اب تک کنوارہ ہوں، اور اب میری نظر میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میں شادی شدہ کیوں ہوں،اسی طرح آپ بھی کسی نہ کسی بڑے مسئلے کی زد میں ضرور ہوں گے،کسی کا مسئلہ یہ ہو گا کہ وینا ملک اسکی دلھن کیوں نہیں بنی تو کسی کا مسئلہ یہ ہو گا کہ رانی مکر جی نے اسے کیوں نہیں پرپوز کیا،کسی کا مسئلہ ہوگا کہ اس ملک کا صدر ممنون حسین کیوں ہے اسے ہونا چاہئے ، اور کوئی کسی چوک میں بیٹھ کر یہ سوچتا ہو گا کہ امریکہ کو آخر یہی کالا کلوٹا صدر ملا تھا آخر مجھ میں کیا کمی تھی،اور کوئی کسی گلی کے نکر پر بیٹھ کر اپنا مسئلہ یوں سوچتا ہو گا کہ اسحاق ڈار دنیا کا نالائق ترین بندہ ہے اگر یہ ذمہ داری میرے کاندھوں پر ہوتی میں پاکستان کو راتوں رات امیر بنا دیتا،کسی کا مسئلہ یہ ہو گا کہ ، آخر میں کب تک اسی دو کمروں کے مکان میں سڑتا رہوں گا اب مجھے بھی کنا ل ڈیڑ ھ کنال کا بنگلہ کھڑا کر دینا چائیے،کوئی سائیکل پہ بیٹھ کر مرسیڈیز کے سپنے دیکھ کر اسے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ گنتا ہو گا اور کوئی میری طرح موٹر سائیکل پر بیٹھ کر جہانگیر ترین بنے کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ جانتا ہوگا۔

اسی طرح کوئی ایسا بھی ہو گا گھر میں تو اسکی بیوی بھی اسکی بات نہیں مانتی ہو گی مگر سوچتا یہ ہو گا کہ آخر عوام قائداعظم اور لیاقت علی خان کے ساتھ ہی کیوں چل پڑی میرا کیا قصور تھا،بعض اوقات میں پاکستان کے ایسے بڑے بڑے مسائل پر نظر ثانی کرتا ہوں تو یہ مسائل مجھے چینخ چینخ کر کہتے ہیں ،یہ وطن ہمارا ہے ۔۔۔تم ہو خواء مخواء اس میں،ان بڑے بڑے مسائل کے چکر میں اس ملک کے چھوٹے چھوٹے مسئلے تو بھول ہی گیا،اس ملک کا چھوٹا سا مسئلہ ہمارے بڑے بڑے حکمران بھی ہیں،اس ملک کا ایک چھوٹا سا مسئلہ یہ بھی تھا کہ گورنر بنے کی خواہش میں عزت ماٰب بانی پاکستان جناب قائداعظم محمد علی جناح کی موت کا انتظار کیا جا رہا تھا، اسی طرح اس ملک کا ایک چھوٹا سا مسئلہ یہ بھی تھا کہ ہمارے مفاد پرست حکمرانوں نے ، پاکستان کا مطلب کیا ؟لاالہ الا للہ محمد رسول اللہ کو پسِ پشت ڈال کر یہ نعرہ لگایا تھا” اِدھر ہم۔۔۔ اُدھر تم”جسکا نتیجہ ہمیں بنگلہ دیش کی علیحدگی کو صورت میں بھگتنا پڑا،اسی طرح دو ایسے جرنیل بھی اس ملک کا چھوٹا سامسئلہ رہے ہیں ،جو بھڑکیں تو لوگا پہلوان کی طرح مارتے تھے مگر نکلے لنگڑے چوہے ،اس ملک کا چھوٹا سامسئلہ ایک ڈکٹیٹر حکمران بھی تھا جو بلوچستان کی عوام کو مکا دیکھا کر کہتا تھا ” میں تمہیں وہاں سے ہٹ کروں گا کہ تمہیں پتا بھی نہیں چلے گا”اس ملک کا چھوٹا سا مسئلہ ایک Imported وزیراعظم بھی تھا جسے وزیرِ اعظم بنانے کے لئے امریکہ کے بینک سے Import کیا گیا تھا،جو پاکستان کا شہری نہیں بلکہ امریکہ کا شہری تھا،جی ہاں وہی۔۔۔

Pakistani passport

Pakistani passport

جسے جہاز میں پاکستانی پاسپورٹ دیا گیا تو اس نے پھاڑ کر پھینک دیا،اس ملک کا چھوٹا سا مسئلہ 10% صاحب بھی ہیں جو اسکے باوجود صدر بن گے کہ ان پر کرپشن ،سیکورٹی رسک اور فراڈ کے کئی مقدمات تھے اور انہی چارجز کی بدولت موصوف پونے گیاراں سال جیل میں تیل بیچ چکے تھے،اس ملک کے چھوٹے چھوٹے مسائل کی فہرست میں بغیر بالوں والے صاحب نے بھی اپنا نام لکھوانا ضروری سمجھا ، جنہوں نے کارگل کی جیتی بازی امریکہ کے ٹیبل پر ہار دی تھی ورنہ پاکستان کے لئے وہ سنہری موقع تھا کہ اپنی شہ رگ کشمیر کو بھارت کے پنجے سے آزاد کرا سکے ، میں ان صاحب کو بھی میں ایک چھوٹا سا مسلہ ہی سمجھتا جو مستقبل میں حکمران بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں،

خیر دھرنے پر پابندی ہو سکتی ہے خوابوں پر نہیں،جی جناب میں انہی کی بات کر رہا ہوں ،جوگرگٹ کی طرح روپ بدلتے ہیں، جو بات تو نوجوان قیادت کو آگے لانے کی کیا کرتے تھے مگر آگے لائے انہی کو ہیں ،جن کی ٹانگیں قبر میں ہیں، جن کی کمریں جھک چکی ہیں ،گھٹنے جواب دے چکے ہیں،بال گر چکے ہیں اگر کسی کے باقی ہیں تو وہ بھی برف آلود ،اس ملک کاایک چھوٹا سا مسئلہ شارٹ کٹ صاحب بھی ہیں ،جو مانگتے تو ٹینک ہیں مگر راضی غولیل پر ہو جاتے ہیں،جی جی ٹھیک سمجھے آپ ،،وہی خواب والے صاحب جو تخت یزیدیت(بقول ان کے) کو الٹنے چلے تھے مگر خود الٹ پلٹ کر دوبارہ اپنی دھرتی پر لوٹ گے،اور بندہ ناچیز و گناہ گار کے نزدیک اس ملک کا ایک چھوٹا سا مسئلہ” ملاں مافیہ ”بھی ہے ۔

Mosques

Mosques

، وہ نام نہاد مولوی (علمائے حق کے علاوہ) جو کسی مافیہ سے کم نہیں ،جی جناب مسجدوں پر قبضے کی سیاست کرنے والا مافیہ ، چندے کی بھیک لینے کی خاطر ایک دوسرے کو کافر کہنے والا مافیہ ،لوگوں کومسلکی بنیادوںپر تقسیم کر کے اپنی ہٹیاں اور دوکانیں چمکانے والا مافیہ ،قارئین کرام ۔۔۔کریں تو کیا کریں۔ جائیں تو کدھر جائیں۔جب یہ مسائل دماغ میں رقص کرتے ہیں تو، بانگِ درا کی طرح جسم میں کپکپی پیدا کر دیتے ہیں،دل کو دہلا کر رکھ دیتے ہیں اور ضمیر کو چھنچھوڑ چھوڑتے ہیں ،اور اپنے ادرگرد ہر شے بیگانی بیگانی لگتی ہے ،یہاں تک کے یہ ملک بھی وہ نہیں لگتا جو مطالعہِ پاکستان میں ماسٹر جی پڑھا یا کرتے تھے،ماسٹر جی تو کہا کرتے تھے کہ پاکستان کا مطلب ،لاالہ الا للہ محمد رسول اللہ ہے،مگر یہ ملک تو کسی اور منزل کا مسافر دیکھائی دے رہا ہے ،بعض اوقات میرے ذہین میں یہ کفر بھی آ جاتا ہے کہ ہمیں جو پڑھایا گیا ،جو سکھایا گیا ،جو اس ملک کا تعارف کرایا گیا۔

سب کا سب جھوٹ تھا ،فراڈ تھا ، ہم سے حقیقتِ حال کو پوشیدہ رکھا گیا،اصل حقائق واضع کئے ہی نہیں گے،ایسی جان کنی کیفیت میں چار سو نہ سنائی دینے والی صدائیں آتی ہیں ،یہ وطن ہمارا ہے۔۔۔ تم ہو خواء مخواء اس میں ،،،مگر ایک محب َ وطن پاکستانی ایسی کیفیت میں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھ جاتا بلکہ ایسے حالات میں وہ کچھ کر کے دیکھاتا ہے، جن بڑے بڑے مسائل کا ذکر میں شروع میں کیا ہے وہ تو قبر میں بھی ہمارے ساتھ ہی جائیں گے مگر۔۔۔جوبڑے بڑے حکمرانوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں انکا حل اشد ضروری ہے،اگر انہیں حل نہ کیا گیا تو اسکے نتائج بہت بھیانک ہوں گے،اور ہر سو یہی ترانہ ہو گا، ،،یہ وطن ہماراہے۔۔۔تم ہو خواء مخواء اس میں ۔

Sajjad Gul

Sajjad Gul

تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009
D-804 5th raod satellite Town Rawalpindi