آہ قصور تیری بے قصور بیٹیاں

Child Abuse

Child Abuse

تحریر : وقار النساء
کیسا ستم ہوا ہے قصور کی بیٹی پر کہ دیکھ کر پڑھ کر کچھ لکھنے کا یارا نہ رہا جب بھی کا نپتے ھاتھوں ے قلم تھاما تو بے بسی کے ٹپاٹپ برستے آ نسوں سے جیسے قلم تڑپ کر فریاد کر نے لگا کیا لکھوا گی مجھ سے؟کیا میرے الفاظ لکھ پائیں گے وہ دکھ وہ ظلم کی داستان ؟ مجھے نہ آزما مجھ میں بھی حوصلہ نہیں اس کرب کو بیان کر نے کا میں نے بھی اپنی ہمت کو مجتمع کر کے قلم تھام لیا کیو نکہ ظلم کے خلاف اس تحریک میں ہم سب آواز بلند کر رہے ہیں ہر درد مند دل قلمکار نے اپنے احساسات اور محسوسات کو الفاظ کا روپ دیا اور ہر ایک نے پڑھ کر دیکھ کر خون ہوتے دل کا لہو اشکوں کی صورت برسا دیا۔تڑپتے الفاظ بلکتے جذبات اور نوحہ کناں فریاد کو سپرد قلم کیا۔

اس غم کو سب نے محسوس کیا لیکن یہ الفاظ اس درد کا مداوا نہیں کر سکتے جو زینب کے والدین نے جھیلا اس منظر کا تصور بھی محال ہے جب معصوم چیخوں نے عرش کو ہلایا ہو گا دھرتی ماں بھی کا نپی ہو گی اور انسانیت نے بھی اپنا منہ چھپا لیا ہو گا آدمیت سے حیوا نیت تک پہنچنے والا در ندہ جب وحشی بن گیا ہو گا۔احساس سے عاری اس ظالم نے کسی معصوم کلی کو کس بے دردی سے مسلا اور ماں کی آغوش میں سو نے والی ننھی گڑیا کو کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا۔
کیا۔

ایسا سفاک انسان انسان کہلا نے کا مستحق ہے؟۔کیا اس نے ایک ماں کے بطن سے جنم نہیں لیا تھا؟اسی بطن سے اس کی بہنیں نہں تھیں یا بیٹی جیسا مقدس رشتہ نہ تھا۔ لیکن یہ ہوس پرست ان رشتوں کاتقدس کیا جا نیں قصور میں اس سے قبل نو بچیاں اسی ظلم کا شکار ہوئیں۔ بنت حوا کی عصمت کو تار تار کر نے والے ان مکروہ لوگوں پر اللہ کا قہر نازل ہو۔ یہ قبیح فعل کر نے والے پکڑے کیوں نہیں جاتے؟ ا نہیں آسمان کھا جاتا ہے یا زمین نگل جاتی ہے کہاں روپوش ہو جاتے ہیں؟قصور میں ہو نے والے بربریت کے واقعات بتاتے ہیں کہ وہ وحشی اسی علاقے میں ہے جہاں وہ معصوم بچیوں کو ورغلا کر بدفعلی کا ارتکاب کرتا ہے اور اب معصوم زینب کے ساتھ ہو نے والادلخراش واقعہ دل لہو لہو کر گیا۔۔

کیوں نہیں پکڑے جاتے ایسے در ندے کس بات کا ا نتظار ہے کتنی اور زینب اس کے ظلم کا شکار ہوں گی؟ کیسے بچائیں والدین اپنی ننھی پریوں کو۔کب حوا کی بیٹی کو تحفظ ملے گا؟اور مظلوموں کو ا نصاف امن وامان کا قیام تو حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور ا نصاف کی فراہمی بھی۔ کس جمہوریت کا رو نا رویا جاتا ہے جس کو ملکی ترقی کے لئے ناگزیرگردا نا جاتا ہے کیا یہ جمہوریت ہے ؟ جمہوریت عوام کی حکومت ہے اگر ہے تو ان کو ا نصاف بھی دے۔

عوام کے لئے ہے تو ان کو تحفظ بھی فراہم کرے ۔لیکن ہمارے ہاں جمہوریت کی تعریف عوام کے ذریعے سے ہی شمار کی جاتی ہے یعنی عوام کے ووٹوں سے اسی عوام نے ا نہیں منتحب کیا ہے جن کو وہ تحفظ دینے سے قاصر ہیں۔ا نتظامیہ اور پھر عدلیہ بھی ذمہ دار ہے اس کی اگر مجرم پکڑے جائیں اور ان کو قرار واقعی سزا ہو تو ا نسان کی کھال میں لپٹے یہ بھیڑیے ایسی بد فعلی کی جرات نہ کر سکیں۔

killed Girl in Kasur

killed Girl in Kasur

ڈی ای اے رپورٹ کے مطابق ایک ہی درندے نے ان بچیوں کو در ندگی کا شکار کیا۔تو اس کو تلاش کر نے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ اسکو تلاش کر نا ان والدین کے اختیار میں ہو تو وہ اسے ڈھو نڈھ کر نشان عبرت بنا دیں لیکن تلاش ان کے بس کی بات نہیں۔ ان گھنا نے جرائم کے مرتکب لوگوں کو جب تک اسلامی قوا نین کے تحت سزا نہ دی جائے معاشرے میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔ان کو سرعام پھا نسی دی جائے یا سنگسار کیا جائے تاکہ ایسے اور لوگوں کو عبرت ہو۔

بچا لو بنت حوا کوپل پل مر نے اور گھٹ گھٹ کر جینے سے

تحریر : وقار النساء