جمہوری ادوار میں بہتری کی آس ختم ہونے لگی بجٹ میں بھی بے روزگاروں کیلئے کوئی نوید سنائی نہ جاسکی

Budget

Budget

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) جمہوری ادوار میں بہتری کی آس ختم ہونے لگی بجٹ میں بھی بے روزگاروں کیلئے کوئی نوید سنائی نہ جاسکی۔ روزگار کی تلاش میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کے سروں میں چاندی اتر آئی ،حکمرانوں کے چہیتے اور خوشامدی کامیاب۔غیر سیاسی گھرانوں کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور۔بڑی تعداد خونی رشتوں اوردھرتی ماں کو خیر باد کہہ کر پرائے دیسوں میں ملازمت کر نے لگی۔ جیو اردو سروے میں سیاسی سماجی اہم شخصیات احمد فراز خان لودھی ایڈووکیٹ،محمد خالد مغل، عمران عصمت چوہدری ایڈووکیٹ، سید آل احمد شاہ، حافظ عمران احمد، صغیر چٹھہ کونسلر،اکبر بشیر ہنجرا،عبد القیوم بھٹی، عابد رشید خان، شعیب علی کھوکھر کونسلر، چوہدری ندیم گجر، ملک شہباز عطار ی ودیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر شہروں کی طرح وزیرآباد اور گردونواح کے علاقوں کے سینکڑوں غریب خاندانوں کو یہ آس تھی کہ جمہوری ادوار میں ان کیلئے ریاست کے حکمرانوں کی طرف سے بلا امتیاز روزگار کا بندوبست کیا جائے گا۔

اورنوکریوں کی راہ میں رکاوٹ بننے آمری دور کے آمرانہ حربوں این ٹی ایس ٹیسٹ وغیرہ کو ختم کرکے میرٹ پر روزگار دینے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا مگر غریبوں کی آس پر یکے بعد دیگرے جمہوری ادوار میں بھی پانی پھیر دیا گیا ہے اور کوئی بھی محکمہ کسی غریب کے بچے کو بغیر سیاسی سفارش یا رشوت کے روزگار دینے کیلئے تیار نظر نہیں آتا حکمرانوں کی طرف سے غریبوں کو روزگار دینے کے بلند وبانگ دعوے حقیقت میں خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہوتے۔ مختلف محکموں کی طرف سے مشتہر کی جانے والی پوسٹوں پر لئے جانے والے امتحانات میں آخرکار من پسند ، مخصوص افراد کو تعینات کرلیا جاتاہے۔

جبکہ غریبوں کیلئے لائنوں میں دھکوں اور مختلف ٹیسٹوں کی فیسوں اور کرایوں کی مدات میں رقوم ہتھیا کر انہیں مزید کنگلا کردیا جاتا ہے۔سیاسی افراد کی آپسی چپقلش اور سیٹوں کی بندر بانٹ نہ ہونے کی وجہ سے متعدد مرتبہ نوکریوں پر بھرتیوں کا عمل التوا میں ڈالنے کے علاوہ منسوخ کردیا جاتا ہے۔ گیپکو واپڈا میں لئے گئے ایسے ہی امتحانات پر آج تک بھرتیوں کا عمل مکمل نہیں ہوا جبکہ دیگر اداروں میں بھی سیاسی کوٹہ اور سفارشوں کے طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔ وزیرآباد کے سینکڑوں نوجوان سرکاری اداروں میں بھرتیوں کے سیاسی عمل پر سراپا احتجاج ہیں ان کا کہنا ہے کہ غریب اور غیر سیاسی افراد کا وطن عزیز میں جینا محال ہوچکا ہے غریب خاندان بھاری قرضوں پراپنے بال بچوں کو تعلیم دلواتے ہیں۔

جبکہ انہیں پھر بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا حتی کہ غریبوں کی تعلیم یافتہ اولاد کو ٹیکسی ڈرائیور بنانے کے منصوبوں میں بھی سیاسی افراد کو نواز ا جاتا ہے روزگار کی آس میں تعلیم یافتہ نوجوان بوڑھے ہورہے ہیں۔ غریب خاندانوں نے صدر پاکستان ممنون حسین ،چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غریبوں کی اولادوں کیلئے روزگار کے معاملہ پر خصوصی نوٹس لیا جائے اورہر غریب گھرانے کے دو افراد کو ترجیحاََ سرکاری اداروں میں بھرتی کیا جائے۔