یورپ اور امریکہ کی مسلم مخالف مہمات

Islamophobia in Europe

Islamophobia in Europe

تحریر : ممتاز ملک.پیرس
مسلمانوں نے یورپ میں اپنی نسلوں کیساتھ اس لیئے آباد ہونا شروع کیا کہ انکے ممالک میں انہیں امریکہ اور یورپ کی پھیلائی ہوئی شورشوں اور انتہا پسندوں اور سازشوں نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے . کہیں ہمارے جغرافیائی صورتحال کے تناظر میں,کہیں سونے چاندی اور جواہرات سے بھرے پہاڑوں پر رال ٹپکاتے ہوئے اور کہیں گرم پانیوں تک پہنچ کے ارمان نے ان مالک کو سیاسی طور پر اپنے ٹٹّوؤں کے ذریعے چلانے کی سازشوں نے ان ممالک کے عوام پر زندگی کو تنگ سے تنگ سے تنگ کر دیا ان حالات میں مسلم ممالک کے وسائل ہڑپ کرنے والے ممالک جب ترقی کے نئے پیمانے قائم کر رہے تھے . تو اپنے ممالک میں بیروزگاری اور غربت سے بر سر پیکار افراد کو غربت کی چکی میں پستے ہوئے یورپ ہی اپنی جائے پناہ نظر آنے لگا۔

3 اپریل 2018 ء کو مسلمانوں کے خلاف انگریز طالبانوں کے کھلم کھلا دہشت گردی کی اعلانات اور دھمکیوں کے باوجود انگلینڈ کی حکومت دم سادھے بیٹھی ہے .کیوں؟ کیا چاہتی ہیں یہ انگلینڈ اور یورپ کی حکومتیں ..؟؟؟. وہ لوگ جو اپنی ساری عمر ان ممالک میں اپنی خدمات پیش کرتے رہیں …اپنی نسلیں ان ممالک کو سونپ دیں جہاں عالمی جنگوں نے کہیں مرد ختم کر دیئے تھے تو کہیں آبادیاں ہی صاف ہو چکی تھیں ان لوگوں کو اس ملک میں رہنے کی سزا دینا چاہتے ہیں یا انہیں ان کے کم تر ہونے کا نفسیاتی آزار پہنچانا چاہتے ہیں۔

اگر ان افراد کو اپنے ممالک میں آباد ہونا آپ کے کلیجے پر اتنا بھاری بوجھ بن چکا ہے تو اس کا عملی علاج کیجیئے . نکال لیجئے دنیا بھر کے مسلم ممالک سے اپنی افواج …ِ لوٹا دیجیے ان ممالک سے لوٹی ہوئے بے حساب دولت جن پر آپ ناگ بنے بیٹھے ہیں … ان کے حوالے کر دیجیے وہ تمام بھگوڑے اور مجرمان جن کی اعلی کارکردگی پر آپ نے انہیں اپنے ممالک میں پناہ اور شہریتیں دے رکھی ہیں۔

واپس بلا لیجیئے ان مسلم ممالک میں جبرا گھسائی ہوئے اپنی افواج دور ہو جائیے ان مسلم ممالک میں ہونے والی تمام سیاسی تبدیلیوں اور اتار چڑہاؤ سے …. اور چھوڑ دیجیے ان ممالک میں ہر طرح کی دخل اندازیاں … اور ی سب کرنے کے بعد اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ یہ لوگ اکثر اپنے ملکوں کی غربت سے بھاگ کر نہیں آئے بلکہ ان کی اکثریت اپنے ممالک میں پھیلائی گئی بدامنی اور ناانصافی س بھاگ کر اسے خیرباد کہنے پر مجبور ہوئے۔

3 اپریل 2018 کے دن مسلمانوں پر حملے کرنے کے شوقین گورے طالبان یہ دھیان میں رکھیں کہ سامنے والے نے بھی انہیں جواباً چوٹ پہنچا دی تو اس کا الزام کسی بھی مسلمان پر نہیں آنا چاہیئے. اور ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی مت کیجئے. کیونکہ ہم تو اس پہلے ہی اپنی ساری کشتیاں جلا کر یہاں آباد ہوئے ہیں۔

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک.پیرس