جنرل راحیل شریف امت مسلمہ کے اختلافات کم کرنے کے لیے پل کا کردار ادا کریں گے، مولانا عبدالرحمن

Maulana Abdul Rehman

Maulana Abdul Rehman

راولپنڈی: جماعۃ الدعوۃ راولپنڈی کے مسؤل مولانا عبدالرحمن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں 34 مسلم ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت اور جنرل راحیل شریف کی جانب سے قیادت سنبھالنے کے فیصلہ سے عالم اسلام کے اتحاد کی راہ ہموار ہو گی، اس اتحاد کی قیادت سے واضح ہو گیا کہ عالم اسلام پاکستان پر اعتماد کرتا ہے اور پاکستان عالم اسلام کے اتحاد کے لیے اپنا کردار ادا کر نے کے لیے تیار ہے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ طویل مدت سے ایسے اتحاد کی ضرورت تھی جو مسلم امہ کے مسائل خود حل کرے اور عالم اسلام کو امریکہ کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔

اسلامی ملکوں کا اتحاد کسی کے خلاف نہیں ، جنرل راحیل شریف امت مسلمہ کے اختلافات کم کرنے کے لیے پل کا کردار ادا کریں گے، مسلم ممالک میں دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج ہے جو اسلامی ممالک میں ناسور بن چکا ہے ، مسلمانوں کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات اور چیلنجز کا حل مسلم ملکوں کے اتحاد میں ہی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں پوری مسلم امہ متحد ہے۔

مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ کسی قسم کے بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد میں سرگرم کردار ادا کریں اور ملکی و قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دیں۔گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے آپریشن ضرب عضب میں زبردست کامیابیاں عطا کی ہیں۔ مسلمانوں کے دفاعی مرکز پاکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے سے دیگر مسلم ملکوں کو بھی اپنے خطوں و علاقوں میں دہشت گردی ختم کرنے میں مددملے گی ۔ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو باہم الجھائے رکھناچاہتی ہیں۔ انہیں دہشت گردی کے خاتمہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ داعش جیسی تنظیمیں ان کی اپنی پیداوار ہیں اور مسلمان ملکوں میں دہشت گردی کرنے والے درحقیقت دشمنان اسلام کے ہاتھوں میں کھیل رہے اور ان کے ہی ایجنڈے پروان چڑھا رہے ہیں۔

ان حالات میں اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ مسلمان ملک ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں تاکہ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر امت مسلمہ کو نقصانات سے دوچار کرنیوالوں کیخلاف مشترکہ طور پر عملی اقدامات اٹھائے جاسکیں انہوں نے کہا کہ جماعۃالدعوۃ کا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ مسلمان ملکوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مسلم ممالک کو اپنا مشترکہ دفاعی نظام، فوج اور اتحاد بنانا چاہیے تاکہ دشمنان اسلام کی سازشوں کا مل کر مقابلہ اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جاسکے۔ اسی طرح فتنہ تکفیر پھیلا کر تخریب کاری و دہشت گردی اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے ذریعہ مسلمان ملکوں میں جو فساد کے بیج بوئے جارہے ہیں ان کی بیخ کنی کی جاسکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سلسلہ میں سعودی عرب کی زیر قیادت مسلمان ملکوں کے اتحاد کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔