حکومت کا بجلی کی چوری کیخلاف قانون سازی کا فیصلہ

Electricity

Electricity

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے بجلی کی چوری اور ضیاع پر قابو پانے کیلئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ وزیر اعظم کے مشیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایک بار پھر چھ سے سات گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی ہے۔

بہت سے بجلی پیدا کرنے والے کارخانے جو مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں ان کے بحال ہونے سے تقریبا 1400 میگا واٹ بجلی مل سکے گی۔

مصدق ملک نے بتایا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر حکومتی کوششوں کے علاوہ نئے قوانین متعارف کروانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جن کا مقصد بجلی کے ضیاع اور اس کی چوری پر قابو پانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گھروں کی تعمیر کے قوانین میں اس بات پر غور نہیں کیا جاتا کہ دروازوں، کھڑکیوں سے بجلی کا ضیاع تو نہیں ہو رہا۔

نئے قوانین سے ہم اس پر توجہ دے کر 20 سے 30 فیصد ضائع ہونے والی بجلی کو روک سکیں گے۔ مشینری سے متعلق بھی آلات کے بارے میں قوانین آئندہ سال لائے جا رہے ہیں۔

موجودہ حکومت نے رواں سال جون میں اقتدار میں آنے کے بعد بجلی پیدا کرنے والی نجی پیداواری کمپنیوں کو گردشی قرضوں کی مد میں اربوں روپے ادا کئے جس سے عوام کو طویل لوڈشیڈنگ سے عارضی طور پر نجات ملی۔

حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ توانائی خصوصا بجلی کے بحران پر قابو پانے کی لیے کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ تین سال کے بعد سامنے آئے گا لیکن وزیراعظم کے مشیر مصدق ملک کا کہنا تھا اس دوران عوام کو کسی قدر سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔