یوم آزادی ,آزادی مارچ

Pakistan

Pakistan

پاکستان دو قومی نظریہ پر وجود میں آنے والی مدینہ منورہ کے بعد پہلی ریاست ہے جس کو آزادہوئے 67 برس مکمل ہوچکے ہیں اور اب 14 اگست 2014 کو 68 یوم آزادی منایاجائے گا ۔اس موقع پر وفاقی حکومت نے پہلی بار یوم آزادی پر فوجی پریڈ کا بھی اہتمام کیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مارچ کو 11اگست سے لاہور سے شروع کر کے اسلام آباد میں جلسہ کا انعقاد ترتیب دیا ہے۔

یہ امر تو اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان جن اساسی اصولوں پر قائم کیا گیا تھا بدقسمتی سے گذشتہ 67 برسوں میں ان میں سے کوئی ایک امر بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا ۔پاکستان کی قسمت میں آغاز ہی سے بددیانت اور امریکہ و یورپ کے دم چھلی قیادت نے ملک کو درست منہج پر گامزن ہونے سے ہمیشہ دور رکھنے میں اپنا منافقانہ کردار اداکیا۔

ملک پاکستان میں نہ تو مسلمان اسلامی تعلیمات پر مکمل عمل کرنے میں آزاد ہے اور نہ ہی یہاں کی عوام کو معاشی ،معاشرتی،سیاسی و مذہبی آزادی حاصل ہوسکی۔بس ملک کی تقدیر اور سیاہ سفید کے اختیارات یا تو چند خاندانوں کے ہاتھوں میں موجود ہیں یا پھر بیوروکریسی و سیاستدان طبقہ جن کے تحرک و عمل کو جنبش امریکہ و یورپ سے ملتی ہے وہ بنے ہوئے ہیں۔تکلیف دہ امر یہ ہے کہ امریکہ،اسرائیل،ایران،سعودیہ،روس،بھارت اور چین مختلف طورطریقے اور حربے استعمال کر کے بلواسطہ یابلاواسطہ اپنی خفیہ سرگرمیوں کے ذریعہ سے مداخلت جاری رکھے ہوئے ہیں،جب کہ پاکستانی قیادت معصومانہ چہروں کے ساتھ رحم کی اپیل کی طالب نظر آتی ہے۔

ارض پاک کے قیام سے اب تک جتنے بھی ادوارمیں حکمران آئے ہیں ،انہوں نے ملک کی عوام کی فلاح بہبود ،ملک کی تعلیمی ومعاشی ترقی ،علاج معالجہ کی فراہمی،گروہ پسندی کاخاتمہ،امیر وغریب کی تفریق مٹانے ،یکساں عدل وانصاف کی عجلت کے ساتھ فراہمی ،مظلوم مسلمانوں کی مدد ،نوجوانوں کو بروقت روزگار کی فراہمی ،معاشرے میں امن و سکون کی فضا ہموارکرنے جیسے تمام عوامل پر مکمل دیانت داری کے ساتھ کسی بھی حکومت نے کام نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کا ہر ہر فرد شکوہ بلب بن کر ملک کے نظام کو بدل دینے کی خواہش کو دل میں لیے ہوئے ہے۔

انہی محرومیوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ملک کی سادہ لوح ،عوام سیاستدانوں ،مذہبی لیڈروں کے چکنے چپڑے نعروں سے امید باندھ کر میدان ان کی مدد کرنے کو تیار ہوچکے ہیں جبکہ عوام ان مفاد پرست لیڈروں سے آس لگانے کے نقصانات سے بھی عملاًغافل نظر آتی ہے۔

یوم آزادی پر آزادی مارچ یا انقلاب مارچ کرنے کا مقصد یہ بیان کیا جاتاہے کہ ملک میں عدل وانصاف کا قتل عام ہورہاہے،غریب بے روزگار ہوچکاہے،ملک پر آمریت غالب آچکی ہے ،دھاندلی وکرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہوچکاہے،نوجوان بے روزگار اور ملک میں امن وامان ناپید ہوگیاہے اس لیے ہم ان سب برائیوں سے عوام کو نجات دلانا چاہتے ہیں، میں سمجھتاہوں یہ تمام تر باتیں حق بجانب ہیں مگر گستاخی کرتے ہوئے انقلابی قائد اور آزادی مارچ کے رہبر سے یہ سوال کرنا چاہتاہوں کہ جناب آپ اپنی ذاتی زندگی کا جائزہ لے کر بتاسکتے ہیں کہ آپ کس حدتک دیانت داری کے ساتھ عوام کی خدمت کررہے ہیں ؟؟؟؟

آپ کا موجودہ طرز عمل تو سراسر عوام کے ہی نقصان پر اختتام کو پہنچ رہاہے ،انقلابیوں کے ہاتھوں پپلک ٹرانسپورٹ ،تھانہ و پولیس وین کوجلانا اور نقصان پہنچانا اور پولیس کے ساتھ تصادم کا رویہ اختیار کرکے ان کو قتل وزخمی کرنے سے معاشرے کے کس غریب فرد کو فائدہ پہنچے گااور نقصان کس عظیم ہستی کا ہوگا؟؟؟؟؟ ظاہر سی بت ہے حکومت کا نقصان بھی عوام کا نقصان ہے کیوں کہ حکومت عوام سے ہی ٹیکس وصول کرکے ہی ان تصادم میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرے گی۔

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

اس کے ساتھ ہی قائد انقلاب اور رہبر آزادی مارچ کی ذاتی زندگی پر ایک درجہ بھی منفی اثر نہیں پڑے گا ہاں البتہ یہ تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں فائدہ تو ضرور انہی قائدین کو ہوگا عوام بچاری ،سادہ لوح اور بے وقوفی کے ساتھ موجودہ مسائل یا پھر اس سے بھی سخت مسائل کا سامنہ کرتی رہے گی۔

میری گذارش ہے قائدین انقلاب اور رہبران آزادی مارچ سے کہ آپ عوام کے حقوق کی بات عوام کو ذلیل و رسواکرکے اور ان کو موت کے منہ میں ڈال کرسرانجام دینے کی بجائے ،مخلصانہ طرزعمل اختیار کرتے ہوئے ان تحریکوں پر صرف آنے والی رقوم غریب غربامیں تقسیم کردیں تاکہ ان کے گھروں کے گل شدہ چراغ روشن ہوجائیں اور اس کے ساتھ ہی معاشرے کی انفرادی واجتماعی اصلاح کے لئے دیر پامگر دوررس طریقہ کارکو اختیار کریں ،اس طرح سے ہماری غریب عوام مقامی سطح پر بلندی کے مقام پر پہنچ جائے گی اور نتیجتاً اسی ہی طرزعمل سے نئی نسل کا مستقبل روشن ومحفوظ ہوکر مخلص و نیک قیادت کے ہاتھ چلاجائے گا۔

دوسری بات یہ کہ آپ موجودہ حکومت کو اپنا وقت پوراکرنے کا مکمل آزادی کے ساتھ وقت فراہم کردیں اور ان کی تمام تر برائیوں کی گاہے بگاہے نشاندہی تو کرتے رہیں مگر گرفت و سخت محاسبہ آئندہ انتخابات میں ہی کریں ،اگر آپ نے جلد بازی سے کام لیا تو ملک اور عوام کا نقصان تو یقینی ہے فائدہ کی کوئی شبیہ دور دور تک دیکھائی نہیں دیتی۔حکومت سے بھی اپیل کرتاہوں کہ آمرانہ و سخت گیر رویہ اختیار کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عوام کو مکمل حقوق کی منصفانہ فراہمی کو یقینی بنائیں ،لوٹ مار اور کرپشن سے سے اجتناب کرتے ہوئے ملک کی تعمیر وترقی کو اپنا شعار بناے کی کوشش کریں ،معاشرے میں موجود تفاوت کو ختم کرتے ہوئے یکساں حقوق کی فراہمی کو آسان بنائیں،نوجوانوں کو تعلیم کی مفت فراہمی اور بروقت روزگار کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

عالم اسلام میں مظلوم مسلمانوں کے حق میں اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے آواز حق بلاخوف و خطر بلند کریں،اور ملک پاکستان چونکہ ایک جمہوری ریاست ہے اور اس میں ہر ایک فرد کو آزادی کے ساتھ اپنی بات کرنے کی مکمل اجازت دی جائے ،جبرو جور کے سلسلہ کو اپنانے سے اجتناب کریں اور مخلصانہ تنقید کو برداشت کرتے ہوئے خرابیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔

آخر میں موجودہ ملکی تمام سیاسی و مذہبی عدم برداشت،بدامنی ودہشت گردی کا بڑھتا فساد،معاشی و معاشرتی تنزلی ،آسمانوں کو چھوتی مہنگائی و غربت،عدل وانصاف عدم دستیابی ،امیر و غریب کی تقسیم کی لعنت سے نجات ،قومیت ولسانیت ،صوبائیت و علاقائیت جیسی تمام خرافات سے دائمی و ابدی نجات حاصل کرنے کے لئے ملک پاک میں اسلامی نظام کو بلاتردد جلد سے جلد نافذ کردیاجائے بصورت دیگر تبدیلی و انقلاب لانے کے تمام راستوں ناکامی ونامرادی کا منہ ہی دیکھنا مقدر ٹھہرارہے گا۔

ملک و قوم کا قیمتی وقت وسرمایہ ضائع کیاجاتارہے گا۔اللہ تعالی سے دعاہے کہ یہ ملک جس دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیاگیاتھا ،اور اس ریاست کو اسلامی تجربہ گاہ ریاست بنانے کی خواہش پر آزادی حاصل کی گئی تھی اس کی تکمیل کے ساتھ ہمیں حقیقی آزادی عطافرمائے اور عالم اسلام و پاکستان کے مسلمانوں کی مدد فرمائے (آمین)

ATIQ UR REHMAN BALOCHI

ATIQ UR REHMAN BALOCHI

تحریر:عتیق الرحمن(اسلام آباد)
03135265617
atiqurrehman001@gmail.com