جیسی کرنی ویسی بھرنی

Supreme Court

Supreme Court

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
جو کسی کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود بھی اس میں گر جاتا ہے اور خود تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے عمران خان اور طاہر القادری دونوں صاحبان کو اسلام آباد کی دہشت گردی کورٹ نے انہیں عرصہ دراز سے اشتہاری ملزم قرار دیا ہوا ہے اور تازہ فیصلہ کے مطابق دونوں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی قرقی کے احکامات بھی جاری ہوچکے ہیں۔

حکم میں کہا گیا ہے کہ ان کی تمام جائیدادوں کی تفصیل عدالت کو پیش کی جائیں تاکہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ ضبطی کا عمل مکمل کرسکے اگر جائیدادیں ہی قرق ہو گئیں تو اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی اور نہ خدا ہی ملانہ وصال صنم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے والی کیفیت بن جائے گی اسی طرح عمران خان کے خلاف صرف الیکشن کمیشن میں توہین عدالت اور بیرون ممالک سے پارٹی کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے ایسے سنگین جرم کی تحقیقات ہورہی ہیں جن کی وجہ سے پوری پارٹی ہی کالعدم قرار پاسکتی ہے سپریم کورٹ لندن میں نیازی لیک بنانے ،فلیٹس خریدنے اور انہیں بیچنے اور پھر252کینال کے بنی گالائی محل کی خریداری کی رقوم کی ترسیل و وصول کا علیحدہ مقدمہ چل رہا ہے کسی عدالت میں بھی انہوں نے بار بار کے نوٹس کے باجود نہ جواب جمع کروایا ہے اور نہ ہی بھاری رقوم کی وصولیوں اور بھاری فنڈز کی تفصیل جمع کروائی ہیں۔

غرضیکہ عمران خان کو کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں دوسری طرف شریفوں کے خلاف جاری سپریم کورٹ میں مقدمہ ہفتہ عشرہ میں اختتام پذیر ہونے کو ہے اگر ان لوگوں نے واقعی منی لانڈرنگ کی ہوگی اور رقوم پاکستانی خزانہ یا بیرونی ممالک کی طرف سے مختلف اوقات میں ملنے والی امدادوں سے خرد برد کرکے حتیٰ کہ پرانی ” قرضے اتاروملک سنوارو ” اسکیم کی ہی مکمل رقوم باہر لیکس بنانے میں جمع کروادی ہوں گی اور لندنی فلیٹس و بیسیوں کارخانے لگارکھے ہیں ۔ان سب کی جائز رقوم کے ذریعے خریداری ثابت نہ ہوسکی تو پھر زرداری کی وکی لیکس ،سرے محل اور سوئس اکائونٹس کی طرح ان کا بھی سب سرمایہ ناجائز حرام کی دولت سے بنانا مکمل عیاں ہو جائے گا پانامہ لیکس نے ن لیگ کا لیڈر ان سے چھین لیا تو لنڈوری ن لیگ کیا کرے گی کہ ہمارے ہاں کسی پارٹی کے سربراہ کا اپنی جگہ کسی دوسرے شخص کو اس طرح پروموٹ کرنا کہ ان کی جگہ کبھی وقت آن پڑے تو قیادت سنبھال سکے کا رواج ہی نہ ہے بس موروثی قیادتیں کہ باپ کے بعد بیٹا بیٹی یا بیوی ہی کار سلطنت پر براجمان ہو گی اگر نواز شریف کی کرپشن ثابت ہونے پر ان کی سیاست میں حصہ لینے پر پابندی بھی لگ گئی تو بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ بن جائے گا عمران خان جنہوں نے شریفوں کو کفنانے کے بعد ان کی سیاست کے تابوت کو دفنانے کے لیے گڑھا کھود رکھا ہے اس میں خود بھی پہلے یا بعد میں گرتے نظر آرہے ہیں غرضیکہ ہمارے ملک کا پورا سیاسی سیناریو ہی تبدیل ہونے جا رہا ہے۔

شہباز شریف کے خلاف نااہلی کا دعویٰ دائر ہو چکااگر سارے شریف ہی نااہل ہو گئے تو ان کا خدا ہی حافظ ہوگااس طرح عمران کے نااہل ہوتے ہی ان کی پارٹی کی کشمکش بھی تھمنے کا نام لینے گی جو پیپلئے شاہ محمود سمیت راہنمائوں کے روپ میں پی ٹی آئی میں گھس چکے ہیں وہ مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے غرضیکہ سارے کرپٹ اور بدنام ترین افراد نے عمران کی پارٹی میں قبضہ جما رکھا ہے کرکٹ بلا سے اربوں روپے نہیں بن سکتے اور یہ تو دسیوں سال پرانی باتیں ہیں پھر عمران خان جہانگیر ترین اور اسد عمر صاحبان کے والد کو حکومتی عہدوں سے کرپشنوں کی بنیاد پر ہی نکالا گیا تھا۔

کئی کالم نویس یہ الزام لگا چکے مگر جواب نہیں آیا اور گڑھی شاہو کی بھٹی سے بیسیوں ملیں ،پانامہ لیکس میں حصص اور لندنی فلیٹس کہاں سے بنالیے ہیں کچھ بھی ہو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے جارہا ہے۔تقریباً سبھی سیاسی جماعتیں بیرونی فنڈز پر پل کر جوان ہوئیں ہیں ایم کیو ایم پر تو بھارتی راء سے رقوم ،اسلحہ و ٹریننگ لینے کے ثبوت مل چکے ہیں فرقہ پرست جماعتیں اور گروہ بیرونی فنڈز پر چل رہے ہیں کراچی کو تومسلح گروہوں نے یرغمال بنا رکھا ہے عوامی رائے یہ ہے کہ نواز شریف کی سیاست کا ضرورسر قلم کردیا جائے مگر سبھی بڑے سیاستدانوں کو بھی رگڑا لگنا چاہیے تاکہ کل کو نہ ہوگا بانس نہ بجے گی بانسری تو ستے خیراں ہو جائیں گی وگرنہ ان سبھی کا اٹ کھڑکا جاری رہے گا جو ملکی سا لمیت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری