بھارت: آئو مذاکرات مذاکرات کھیلیں

India Pakistan Negotiation

India Pakistan Negotiation

تحریر : میر افسرا مان، کالمسٹ
جب سے بھارت اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے کو لے کر گیا ہے، مذاکرات کا ڈھول ڈالا ہوا ہے اور فیصلہ جو اس کے ہاتھ میں ہے، آج نہیں کر رہا بلکہ اس پر پاکستان سے کئی جنگیں بھی کر چکا ہے اور عالمی ادارے اب بھی ایک نئی ایٹمی جنگ کی تشویش ظاہر کر رہے ہیں جو یقیناً صحیح ہے۔ بھارت آج تک پاکستان سے آئو مذاکرات مذاکرات کھیلیں کا کھیل، کھیل رہا ہے۔

ارے بھائی، سیدھی سادھی سی بات تھی کہ متحدہ ہندوستان دو قوموں میں تقسیم ہوا تھا۔ جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ تھی وہ علاقے پاکستان میں شامل ہوئے اور جن علاقوں میں ہندو اکثریت میں تھے وہ بھارت میں رہے اس طرح برصغیر میں دو آزاد ریاستیں پاکستان اور بھار ت قائم ہوئیں تھیں۔کشمیر میں ٩٠ فی صد مسلمان آباد تھے جو پاکستان میں شریک ہونا چاہتے تھے مگر بھارت نے ذبردستی اپنی فوجیں کشمیر میں آتار کر اس پر قبضہ کر لیا اس سے پہلے وہ جونا گڑھ اور ریاست حیدر آباد پر اپنی فوجیں اُتار کر ذبردستی قبضہ کر چکا تھا جب کہ ان دونوں ریاستوں کے سربراہ مسلمان تھے اور پاکستان میں شامل ہونا چاہتے تھے۔

کشمیر کا سربراہ ہندو ڈوگرہ تھا۔ جب کشمیریوں نے بھارت کے قبضے کے بعد کشمیر کو آزاد کرانے کی مسلح کو شش شروع کی اور موجودہ آزاد کشمیر کی ٣٠٠ میل لمبی اور ٣٠ میل چوڑی پٹی بھارت سے آزاد کروا لی اور وہ سری نگر کے قریب ہی پہنچ چکے تھے توبھارت اقوام متحدہ میں جنگ بندی کے لیے گیا اور وہاں پر ساری دنیا ی کی قوموں کے سامنے کہا کہ جنگ بند کر دی جائے اور کشمیر میں امن قائم ہو جائے تو میں کشمیریوں کی رائے کا احترام کروں گا اور ان کی رائے معلوم کروں گا اگر وہ پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو خوشی سے شامل ہو جائیں۔اس وعدے پر کشمیر میں جنگ بندی ہوئی اور اقوام متحدہ نے جنگ بندی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اپنے فوجی مبصر جنگ بندی لین کے دونوں طرف متعین کر دیے جوآج تک متعین ہیں۔پاکستان نے اس مسئلے کوبار بار اقوام متحدہ میں اُٹھایا اور بھارت نے متعدد بار کہا کہ ٹھیک ہے میں کشمیر میں رائے شماری کرائوں گا۔ کئی بار اقوام متحدہ میں قراردادیں پاس ہوئیں۔ مگر رفتہ رفتہ بھارت اپنے مئو قف سے ہٹ گیا اور بڑی ڈٹائی سے کہنے لگا کہ کشمیر میں بھارت نے الیکشن کروا کر کشمیریوں کی رائے معلوم کر لی ہے۔

ارے وعدہ خلاف ،اگر فرض محال اس بات کو مان بھی لیا جائے تو کشمیر میں تمھارے جعلی الیکشن جس میںکشمیر اسمبلی کے ممبران چنے گئے اس میں جعلی الیکشن میں کشمیریوں سے کب پوچھا گیا تھا کہ تم پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہو یا بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہو۔ کشمیری ١٩٤٧ء پاکستان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں یوم پاکستان منا رہے ہیں پاکستان میں شامل ہونے کے لیے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ مگربھارت چانکیہ سیاست پر عمل کرتے ہوئے منہ پر رام رام اور بغل میں چھری لیے کشمیریوں کا قتل عام کر رہا ہے اورکشمیریوں کے بنیادی حق رائے شماری کے طرف نہیں آ رہا۔١٩٤٨ء سے لا یعنی مذاکرات کر رہا ہے۔اس دوران اپنی بنیادی سوچ کہ پاکستان کو ختم کر کے اکھنڈ بھارت بنایا جائے پر عمل کر رہا ہے۔

Pakistan And India Kashmir Problem

Pakistan And India Kashmir Problem

یہی بات پاکستان بنتے وقت برطانوی وزیر اعظم اٹلی نے قائد اعظم سے شکست کھا تے ہوئے کہی تھی کہ پاکستان زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گا اسی لیے مسلمانوں کی آبادی والے ضلع گرداس پور کو ریڈکلف ایوارڈ نے بے ایمانی کرتے ہوئے بھارت میں شامل کر دیا اور بھارت کو کشمیر میں داخل ہونے کا واحد راستہ درہ دنیال مل گیا۔ اس سارے عرصہ میں جعلی مذاکرات میں پاکستان کو الجا کر کشمیر کے دریائوں پر غیر قانونی ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی روک لیا اور پانی کا مسئلہ گھڑا کر دیا۔سیاچین پر قبضہ کر کے مسئلہ گھڑا کر دیا۔مشرقی پاکستان میں سازش کر کے پاکستان سے علیحدہ کر دیا۔ بلوچستان میں علیحدگی پسنددوں کی مدد کر رہا ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے لوگوں کو ٹرنینگ اور فنڈ مہیا کر رہا ہے۔ خودبھارت میں دہشت گردی کے جعلی واقعات کروا کر الزام پاکستان پر لگا رہا ہے۔

قارئین !یہ ساری باتیں اس لیے بیان کی ہیں کہ پاکستان کے حکمران یہ باتیں اپنے پلو میں باندھ کربھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنے منصفانہ مئوقف، جس کو اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہوا ہے، ہمیشہ کشمیر میں رائے شماری پر مذاکرات کریں۔کبھی آلو پیاز کی تجارت، کبھی بھارت اور پاکستان کی فلمی اداکاروں اور گانے والوں کے ذریعے،کبھی بھارت کی پیدا کردی دہشت گردی پرمذاکرات نہیں ہو سکتے۔ آج کی طرح بھارت بہانہ بازی کر کے کئی دفعہ مذاکرات ختم کر چکا ہے۔ اب کشمیریوں کی ملاقات کا بہانہ بنا کر پاک بھارت سلامتی کی مشیر نے مذاکرات منسوخ کر دیے۔ بھار ت کی سشما سوراج صاحبہ کہہ رہی ہے کہ صرف دہشت گردی پر مذاکرات کرنا ہے تو بھارت آئو کشمیر کا نام نہ لو۔ٹھیک ہے بھارت کی ریاستی دہشت گردی جو وہ کشمیر میں کر رہا ہے اُس پر ہم بات کرنے اور بھارت آنے کے لیے تیار ہیں۔ہمارے حکمرانوں کو اچھی طرح ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے وہ شروع دن سے پاکستان کو ختم کرنے کی پالیسیوںپر عمل پیرا ہے۔

اس لئے اس کے فریب سے بچ کر اپنے ملک کے مفادات کو سامنے رکھ کر مذاکرات میں شامل ہوں۔سب سے پہلے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے شواہد جمع کر کے اقوام متحدہ کے سامنے رکھے جائیں۔کشمیریوں کی بھر پور مادی، سفارتی، اخلاقی اور سیاسی مدد کریں۔ جب بھی مذاکرات ہوںکشمیریوں کو مشورے میں شامل کریں۔ پاکستان میں جاری دہشت گردی کو قومی ایکشن پلان کے تحت ہنگامی بنیادوں پر جلد از جلد ختم کر نے کی کوشش کریں۔بھارت پاکستان پر پہلے بھی جنگیں مسلط کرتا رہا ہے لہٰذا جنگ کے لے بھر پور طور پر تیار رہیں۔ کبھی جنگ میں پہل نہ کریں مگر دشمن جنگ چھڑ دے تو دشمن کی شکست تک پیچھے نہ ہٹیں یہی اسلامی طریقہ ہے۔یاد رکھیں اگر پاکستان کی شہ رگ کشمیر پاکستان کے ساتھ شامل نہ ہو گی توپاکستان نامکمل اور بھارت کا باج گزار ہی رہے گا باج گزاری سے موت کو ترجیح دیں اللہ ہمارے ساتھ ہے۔کشمیر کا مقدمہ پوری دنیا میں پاکستان کے سفارت خانوں کے ذریعے نئے سرے سے اُجاگر کریں۔

ہمارے دشمنوں نے ایک سازش کے تحت جہاد کو دہشت گردی سے منصوب کر دیا ہے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور پاکستانی قوم کو جہاد کے لیے تیار کریںاس میں ہی پاکستان کی بقا ہے اور ان شا اللہ جہاد ہی کے ذریعے کشمیر آزاد ہوگا۔اللہ نے ہمیں ایٹمی قوت عطا کی ہے اس کو موئثر طریقے سے استعمال کریں۔ اپنے دشمنوں پر واضح کر دیں کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ایٹم بم الماری میں سجانے کے لیے نہیں بنایا ہے۔ سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کا دو بدو جواب دیں۔ موجودہ مذاکرات ختم کرنے پر بھارت کا مکرو چہرہ سب دنیا پر واضع کرنے کے لیے سفارت سرگرمیاں تیز سے تیز تر کر دیں۔ اللہ پر بروصہ کریں آپ ہی کامیاب ہونگے ان شا اللہ۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسرا مان، کالمسٹ
کنوینر کامسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد (سی سی پی)