آخر کار ایران نے ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کا تاریخی معاہدہ کر ہی لیا

Iran Nuclear Agreement

Iran Nuclear Agreement

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
یہ خبریقینا نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ یورپی ممالک سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک پاکستان ،روس، چین ، افغانستان اور دیگر کے لئے بھی بڑی خوش آئنداور حوصلہ افزاہوگی کہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے ایٹمی پروگرام کے تنازع پر تاریخی معاہدہ طے پاگیاہے، جس سے دنیامیں قیام امن سمیت کئی حوالوں سے مثبت ا ور تعمیری تبدیلیاں رونماہونے کا موقع ہاتھ لگے گا۔ جبکہ یہاں یہ امر قابل حوصلہ اور باعث تسکین ہے کہ آج آخرکار ایک بڑے عرصے (سفارتکاری کی نزاکتوں سے معمور12سالہ طویل صبرآزما بحران اور 23ماہ سے جاری مذاکرات کی سفارتی مشق تزک و احتشام سے انتہائی شاندارانداز سے اختتام کو پہنچ چکی ہے جس پر پاکستان اور وسطی ایشیا سمیت عالمی طاقتوں کے مبصرین اور تجزیہ کاروں کا قوی خیال یہ ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والے اِس تاریخی معاہدے سے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا،جس سے ایران کے عالمی تجارتی راستے کھل جائیں گے یعنی کہ اَب یوں دنیا کے بہت سے ممالک کے گلوں میں ہڈی کی طرح چبھتے ایران کے جوہری پروگرام کا کانٹا پوری طرح سے نکل چکاہے

اَب عالمی طاقتوں کو بھی چاہئے کہ ایران کوعالمی منڈی میں اپنی حیثیت کو منوانے کے لئے خود بھی دوقدم آگے بڑھیں اور ماضی کی تمام کدرتوں کو مٹاکر عالمی منڈی تک ایران کو رسائی دینے کے خاطر ایران کو خوش آمدیدکہیں گی اور اِسے اپنی مثبت و تعمیری منزل کی سمت کے تعین کا موقعہ بھی فراہم کریں گی ) کے بعدایران کے جوہری پروگرام سے خوفزہ چھ عالمی طاقتوں نے مل کر ایرانی جوہری پروگرام کو سرنِگوں کرانے میں بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے،جس سے یقیناایران کو عالمی طاقتوں سے اپنے بہت سے تنازعات حل کرانےمیں خاصی پیش رفت حاصل ہوسکے گی، اِس معاہدے سے جہاں ایران عالمی سطح پر اپنی اہمیت ثابت کرنے اور کرانے میں کامیابیوں اور کامرانیوں کی منازل طے کرے گاتووہیں عالمی سطح پر بھی بہت سی مثبت تبدیلیاں بھی رونماہوسکیں گی۔

پچھلے دِنوں آسٹریاکے درالحکومت ویانامیں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود(سرنِگوں)کرنے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیاہے، اَب جس کے تحت یقینی طور پر ایران کے خلاف عائدعالمی اقتصادی پابندیاں بھی ختم ہوجائیں گی جس سے ایک طرف تو ایرانی عوام ایک آزاد اور کھلے فضاءمیں سانس لے کر اپنی حیثیت اور اہمیت کو منواسکے گے تو وہیں ایران کی معیشت کو استحکام ملے گا جہاں اتناسب کچھ ہوگاتوتو وہیں ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی چھائے خوف کے بادل چھٹنے میں بھی خاصی مددمل سکے گی، اِس معاہدے کومنظوری کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیاجائے گاجس کے بعد ایران اپنی جوہری تنصیبات اقوام متحدہ کے انسپکٹر کے معائنہ کے لئے 24دِنوںمیں جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایرانی فوجی تنصیبات کے دوروں کا معائنہ بھی کرسکیں گے۔

Iran Nuclear Plant

Iran Nuclear Plant

اگرچہ ! عالمی طاقتوں کا ایران سے ایٹمی ہتھیا رنہ بنانے والے تاریخی معاہدے کے بعد یہ قوی خیال ہے کہ ایران کی اپنی بھی یہی شدت سے خواہش رہی ہے کہ اِس کے ایٹمی پروگرام پر عائدپابندی کو ہٹانے کے خاطر کوئی ایساراستہ نکالاجائے جس سے ایران پر لگی اقتصادی پابندیوں کا جہاں خاتمہ ہوتووہیں عالمی براردی کے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کا بھی ازالہ ہو، آج ایک لمبے اور انتہائی صبرآزماعرصے بعد ایران اور عالمی طاقتیں اپنے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ آج ایران کے جوہری پروگرام پر آسٹریاکے درالحکومت ویانامیں ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعدیورپی یونین کی خارجہ امورکی مندوب فیدریکاموگیربنی اور ایرانی وزیرخارجہ جوادظریف نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرا م کو محدودکرنے کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی بتادیاہے کہ اگر نومولود معاہدے کے بعد بھی آنے والے دنوں، ماہ و سالوںمیں معاہدے پر عملدرآمدکے دوران کسی تنازع کی صورت سے فیصلہ ایران اور عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔

یوں ایران اور چھ عالمی طاقتو ں کے درمیان ہونے والے ایرانی جوہری پروگرام کو محدودکرنے کے تاریخ ساز معاہدے کی جہاں اقوام متحدہ، پاکستان ، فرانس، روس اور جرمنی سمیت دنیاکے متعدداہم ممالک نے معاہدے کی تعریف کی ہے اور اِس معاہدے کو دنیاکے امن اور ترقی کے لئے بہت بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والے تاریخ سازمعاہدے سے دنیاکو آنے والے دِنوں میں ایک بہت بڑی ایٹمی جنگ سے بچانے میں خاصی مددحاصل ہوگی تووہیں ایران کو اپنی معیشت کو استحکام کرنے کے لئے اربوں ڈالرکے اثاثے بھی واپس ملیں گے اور تیل کی عالمی منڈی میں ایران کی شمولیت کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں نچلی سطح تک آنے کے بھی روشن امکانات موجود ہوگئے ہیں جہاں یہ سب کچھ ہواہے تو وہیں پاک ایران گیس منصوبہ بھی بہت جلد پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا جس سے پاکستان کو درپیش گیس اور بجلی جیسے بحرانوں کو حل کرنے میں خاصی مدد حاصل ہوسکے گی۔

جبکہ اُدھرمعاہدے کی روکے مطابق ایرانی ایٹمی پروگرام اپنی کیفیت اور حجم دونوں حوالوں سے یوں محدودہوگاکہ وہ ایٹم بم نہ بناسکے لیکن اِس کازیادہتر نیوکلیئر انفراسٹرکچربرقراررہے گا اور اِس طرح وہ اپنی زمین پر ایک حدتک یورنیم کی افزودگی جاری رکھ سکے گا،اور اسی طرح ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو محدودکرنے کے حوالے سے مندرجہ ذیل نمایاں اور اہم نکات پر عمل کرے گا،اول یہ کہ©©” ایران اپنے سینٹری فیوجز کی تعداد میں دوتہائی کمی کردے گاجس سے ایرانی سینٹری فیوجز کی تعداد19000سے کم ہوکر6104ہوجائے گی اِن سینٹری فیوجز میں سے بھی 1044سینٹری فیوجز یورینیم افزودگی کے لئے استعمال نہیںہوں گے

Iran Nuclear Agreement

Iran Nuclear Agreement

جبکہ باقی استعمال ہوسکیںگے“ دوئم یہ کہ ”عالمی انسپکٹرز ایرانی جوہری پروگراموں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیابات کے بھی دورے کرنے کا مطالبہ کرسکیںگے“ سوئم یہ کہ ”ایران کو اقوام متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق بھی حاصل ہوگا“اور ایسے بہت سے اہم نکات ہیں جن پر عمل کرنے اور کرانے کا ذمہ دارایران اور عالمی طاقتیں ہوں گی۔ جبکہ یہاں یہ امر بھی یقیناباعث تشویش ہے کہ اِس ایران اور دنیاکی چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایرنی جوہری پروگرام کو محدودکرنے سے متعلق تاریخ سازمعاہدے پر امریکی بغل بچے اسرائیل کا کہناہے کہ اِس کے ابھی اِس معاہدے پر بے شمارتحفظات اور خدشات ہیں جس کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل نے معاہدے کی سخت مخالفت کی ہے اِس کا کہناہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ایک تاریخی کامیابی نہیں

بلکہ دنیاکی یہ ایک تاریخی غلط ہے اِس کا کہناہے کہ جب تک عالمی طاقتیں اِس کے اِن خدشات اور تحفظات کو دورنہیں کردےتیں وہ کسی بھی صورت ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے اِس معاہدے کی حمایت نہیں کرے گااور اِسی طرح اِن دِنوں ایک خبریہ بھی بڑے زورشورسے گردش کررہی ہے کہ خلیجی عرب بادشاہتوں میں سے کئی متحدہ عرب امارات نے بھی عالمی طاقتوں کا ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر کئی لحاظ سے ایک محتاط اندازکو اپناتے ہوئے اِس کا خیرمقدم تو ضرورکیاہے مگر ابھی اِنہوں نے اپنے خدشات اور تحفظات کا کسی بھی حوالے سے کھل کر اظہارنہیں کیاہے جبکہ سعودی عرب نے کی جانب سے سرکاری سطح پر تو کوئی واضح ردِ عمل سامنے نہیں آیاہے مگر ایک سعودی عہدے دارکا نام ظاہرنہ کرنے شرط پر اتناضرورکہناہے کہ بطورپڑوسی ملک ہم نے گزشتہ چالیس برس میں یہ سیکھاہے کہ ایران کے ساتھ خیرسگالی کارویہ اختیارکرنے کا نتیجہ ہمیشہ بُراہی نکلتاہے

بہرحال پھر بھی ایسالگتاہے کہ جِسے اِن کے بھی اِس معاہدے پر بہت سے خدشات اور تحفظات اور مخمصے ہیں کیاایران معاہدے پر عمل کرپائے گایا پھرکچھ عرصے بعد وہی کرے گا جو یہ چاہے گاایران پر لازمی ہے کہ ایران اپنی پوزیشن کو واضح کرے تاکہ معاہدہ ہر قسم کے شک وشبہات سے پاک ہوجائے۔ اَب ایسے میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ عالمی طاقتوں اور خود ایران کو بھی یہ چاہئے کہ جب یہ معاہدہ واقعی نیک نیتی اور خلوص کی بنیادوں پر ہی کیاگیاہے تو پھریہ متحدہ عرب امارات سمیت اسرائیل کے خدشات اور تحفظات کوبھی فوری طورپر دورکریں تاکہ معاہدے کو ہر قسم کے خدشات اور تحفظات سے پاک کرکے دنیاکے امن اور سلامتی کے لئے حقیقی معنوں میں یقینی بنایا جا سکے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com