اسلامی تعلیمات کی آفاقیت اور تصور و حدت

 Coadunation and Consonance of Muslim Ummah

Coadunation and Consonance of Muslim Ummah

تحریر : مخدوم سید علی عباس شاہ
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آساں نہیں مٹانا نام ونشاں ہمارا
مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری
تھمتا نہ تھا کسی سے سیل ِرواں ہمارا
اے ارض ِپاک تیری حرمت پہ کٹ مرے ہم
ہے خوں تیری رگوں میں اب تک رواں ہمارا
سالار ِکارواں ہے میر حجازۖاپنا
اس نام سے ہے باقی آرام ِجاں ہمارا
علامہ اقبال

” اس دو رِپرفتن میں ہر طرف ظلم و تشدد کا بازار گرم ہے۔ ارض ِخداکے ہر خطے میںآگ کی بارش ہو رہی ہے۔اسلامی اقدار پامال کرنے کے لیے اسلام دشمن طاقتیں ہر طرف دام ِہمرنگ ِزمین بچھا رہی ہیں اور مسلمانوں کے سینوںمیں عشق ِرسول کی شمع ِفروزاں کو بجھانے کے لیے سرخ آندھیوں کا ساتھ دیتے اسلامی تہذیب وتمدن کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہر طرف سازشوں کے جال بچھا رہی ہیں۔

مذہب کی عزت وآبرو کا سودا کر کے مذہب کے نام پر مذہبی بھیڑیئے اہل ِمذہب کو مذہب سے دور بہت دور لے جا کر مذہب کی شان وشوکت اور احترام وتقدس کو خاک میں ملا رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوگ دن بدن علماء سے متنفر ہوتے جا رہے ہیں۔

 Intimative Tidings on the Synthesis of Muslim Ummah

Intimative Tidings on the Synthesis of Muslim Ummah

اسلام اوراسلامی اقدار یہود ونصاریٰ کے دلوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہیں اورامت ِمسلمہ کواقتصادی ومعاشی طور پہ تباہ کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔

اسلامی غلبے اور اقوام ِعالم پہ بالادستی کے بعد طاغوتی طاقتوں کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ نومسلم آزاد ریاستوں کے مسلمانوں اور معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے۔

کرۂ ارضی پر تمام مسلمانوں کے لیے عرصہ ٔ حیات تنگ کیا جارہا ہے ۔اِدھر مذہب کے نام لیوا اپنے ہم مسلک دینی بھائیوں کا سستے داموں قتل ِعام ، فرقہ واریت کے عفریت، غارت گری اورلوٹ مار میں مشغول ہیں ؛

یقین لینے گئے تھے گماں لٹا آئے ہمیں تو اہل ِحرم کی جفا نے لوٹ لیا
گریز پا ہے وہ کتنا نبی کی سنت سے کہ عین دین کوبدعت بنا کے لوٹ لیا

عالمی سطح پہ مذہب کے نام پر دہشت گردی انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔ حتیٰ کہ اسلامی ممالک میںعبادت گاہیں تک محفوظ نہیں ۔جس اسلامی ملک میں عبادت گاہوں کے اندر نمازیں بندوقوں کے سائے میں ادا کی جائیں ،مسلمانو!بتائو اس ملک کے مبلغین وواعظین اور منبر رسول ۖپہ بیٹھ کر خطبہ دینے والوں کو کیا نام دوں۔

 KandhanWala Shareef. Emblem of The Muslim regalia

KandhanWala Shareef. Emblem of The Muslim regalia

بچا کے دین میں نکلا تھا اس کی محفل سے
ستم شعار نے منبر پہ آکے لوٹ لیا
کبھی حدیث کے معنی بدل کے لوٹا ہے کبھی فریب سے قرآں سنا کے لوٹ لیا
یزید زادوں نے تاراج کر دیا گلشن بہار ِباغ ِنبی کو بلا کے لوٹ لیا
کسی کوگھر سے نکالا نکال کر لوٹا کسی کو گھر میں بلایابلاکے لوٹ لیا
کیا یہ حقیقت نہیں کہ اس قسم کے مبلغین ِاسلام کے بہیمانہ طرزِزندگی کو دیکھ کر جنگلوں میں رہنے والے درندے بھی شرمندگی سے اپنا منہ چھپا لیتے ہیں ؛
تو نے کیوں دشمن ِدیں شور مچا رکھا ہے فرقہ بندی کے لیے جال بچھا رکھا ہے
دین شبیر کو کہتے ہیں معین ِعالم تو نے کس شمر کو اب دین بنا رکھا ہے

اسلامی اقداروتشخص کو کس طرح برباد کیا جا رہا ہے اوروہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں ؟دین ِاسلام کے ازلی دشمن کون ہیں ؟تاریخ ِاسلام کے ا وراق الٹ کر دیکھنے سے آپ پر حقیقت آشکار ہو جائے گی اور دشمنان ِحق کے چہرے سامنے گھومنے لگیں گے۔

Universal brotherhood in Islam

Universal brotherhood in Islam

ارباب ِبست و کشاد کی کرسیوں کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھنے والے چہروں کے باطن میں جھانک کر دیکھیں تو عالمی دہشت گردی کا کھوج مل جائے گا۔

ارباب ِاختیار وصاحبان ِاقتدار سب کچھ جاننے کے باوجود پتہ نہیں کن مصلحتوں کا شکار ہو کر ان کی خوشامد کرنے پر مجبور دکھلائی دیتے ہیں ۔ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ سکتے کی حالت میں ہوں اور ان کی بے بسی دیکھ کر بعض اوقات ان پر ترس آنے لگتا ہے۔

یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کہ امت کے نمائندے گہری نیند سو ئے ہوئے ہیں اور یوں محسوس ہورہا ہے کہ ان کے بیدارہونے تک امت کا کارواں لٹ چکا ہوگا اور سارا گلشن تاخت وتاراج ہوچکا ہو گا۔

حق کے کلام ِپاک میں ترمیم چھوڑ دو اب تو نبی ۖکے دین کی تقسیم چھوڑ دو
جھکتے ہیں خود تو ہر بت ِظلمت کے سامنے کہتے ہیں اہل ِنور کی تعظیم چھوڑ دو
جن کے قلوب ہیں تہی حب ِرسول ۖسے کر لینا ان کی بات کو تسلیم چھوڑ دو
لے جا رہا ہے دور جو اہل ِیقین سے اس کی کتاب چھوڑ دو تفہیم چھوڑ دو
اہل ِہوس کو دور سے کرتے رہو سلام کرنا ہوا وحرص کی تجسیم چھوڑ دو
رکھتا ہے دِل میں بغض جو آل ِرسول ۖسے ایسے فقیہ ِشہر کی تکریم چھوڑ دو
جو شہر وباب ِعلم سے رکھتی ہے دور دور اس درس گاہ ِکفر کی تعلیم چھوڑ دو

بہرکیف ماہنامہ حکیم الامت کا اتحاد ِامت نمبر قابل ِستائش ہے جس نے اس ملی درد کو محسوس کیا اور جمال الدین افغانی و سرسیداحمد خاںکی نہج پر فکر ِ اقبال کے تناظر میں اسلام کی آفاقیت او ر تصور ِوحدت سے ایک بار پھر اقوام ِعالم کو شناسا کرنے کی بھرپور کاوش میںخاطر خواہ کامیاب ہوئے،مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا۔” أحْقَرْ فقیر پیر سید علی عباس شاہ عفی عنہ سجادہ نشین ٢٤شوال ١٤٣٨ھ/١٩جولائی ٢٠١٧ء منڈی بہاء الدین

Makhdoom Seyyed Ali Abbas Shah

Makhdoom Seyyed Ali Abbas Shah

تحریر : مخدوم سید علی عباس شاہ