اٹلی میں دنیا کا پہلا سبزی خوروں کا شہر

Vegetarian City

Vegetarian City

اطالوی پکوانوں کی دھوم دنیا بھر میں ہے خاص طور پر پیزا، پاستا، اسپیگیٹی، راؤ اولی، لاساگنی اور دیگر پکوانوں نے دنیا بھر میں اٹلی کو ایک نئی پہچان دی ہے اور اب اٹلی دنیا کے پہلے سبزی خوروں کے شہر کے طور پر بھی شہرت حاصل کرنے والا ہے۔

اٹلی کے پہلے دارالخلافہ رہنے کا اعزاز حاصل کرنے والے شہر تورین کی نئی خاتون میئر کیارا اپیندینو نے تورین کو اٹلی کا پہلا سبزی خوروں کا شہر بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ایک ایسا شہر جو گوشت کھانے والوں کا شہر ہے باوجود اس کے نو منتخب میئر کیارا اپیندینو چاہتی ہیں کہ لوگ اپنی صحت اور ماحول کے تحفظ کے لیے اپنی خوراک میں سے گوشت کی مقدار کو کم کریں۔

لیکن کیا گوشت خور اطالوی عوام کے لیے سبزی اور صرف سبزی کے پکوانوں کا نگلنا مشکل نہیں ہو گا ؟

گزشتہ ماہ منتخب ہونے والی تورین کی خاتون میئر کیارا اپیندینو نے گوشت خور عوام کو سبزی خور بنانے کے لیے سبزیوں اور سبزیوں پر مشتمل کھانوں کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سبزی اور سبزی خوروں کا فروغ ان کی حکومت کی ترجیح ہو گی۔

اخبار گارڈین کے مطابق حکومت مخالف جماعت پانچ ستارہ تحریک سے تعلق رکھنے والی بتیس سالہ میئر کیارا اپیندینو نےکونسل کے پانچ سالہ منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سبزیوں اور نباتاتی غذاؤں کا فروغ ماحول، لوگوں کی صحت اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے بنیادی قدم ہو گا۔

جون کے مہینے میں پانچ ستارہ تحریک سے تعلق رکھنے والی سینتیس سالہ ورجینیا ریگی کو بھی اطالوی دارالحکومت روم کی تاریخ کی پہلی خاتون میئر بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔

کیارا اپیندینو کا کہنا تھا کہ ساسیجز، اور تلے ہوئے چربی والے گوشت اور ہیم کی ضرورت کو گری دار میوؤں، سلاد، سویا اور دالوں کے ذریعے بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔

شہر کی نئی انتظامیہ کی ترجیحات میں اسکولوں میں گوشت کھانے کے اثرات اور پانی کے استعمال اور گرین ہاؤس گیسز کی پیداوار کے بارے میں بچوں کو تعلیم دینے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

کونسل کا کہنا ہے کہ معروف طبی، غذائی اور سیاسی ماہرین کی طرف سے اس ثقافت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی جو اسکولوں کے بچوں کو یہ بتائیں گے کہ کس طرح زمین اور جانوروں کے حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے اچھی طرح سے کھانا کھایا جا سکتا ہے۔

گوشت کا استعمال کم کرنے سے متعلق مشوروں کو اس وقت اور تقویت ملی تھی جب اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت کی طرف سے منعقدہ ایک تحقیق میں گوشت کی غذا کے استعمال اور کینسر کے مابین تعلق نظر آیا تھا اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے لوگوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ ساسیج، ہیم اور چربی والا گوشت اور پروسیسڈ گوشت بڑی آنت کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

تاہم سوشل میڈیا پر میئر کیارا اپنیدینو کے منصوبے کو مذاق کا نشانہ بنایا گیا ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح اطالوی ثقافت کو نقصان پہنچے گا۔

گوشت خوروں کی طرف سے شہر کی نئی انتظامیہ کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔