سلگتا کشمیر یا رائے ونڈ

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : ممتاز ملک. پیرس
ہم نے بڑی کوشش کی کہ ہم ڈھونڈ سکیں کہیں دنیا میں کوئی ایک مثال کہ جہاں ملک حالت جنگ میں ہو، بارڈر پر فوجیں آمنے سامنے ہوں اور اس ملک کی کوئی بھی سیاسی پارٹی نوجوانوں کو ورغلا کر اور سیاسی لیڈر وزیراعظم کی خار میں دھرنے دے رہا ہو. یا جلسے جلوس کر رہا ہے اور ہمارے جوان بجائے اپنے لیڈر کو مت دینے کے اس لیڈر کی جانب سے ان کو سمجھانے والوں کو ہی گالیاں دے دے کر اپنا شعور اجاگر کر رہے ہیں. ظاہر ہے ہم جس کے پیچھے چلتے ہیں تو شاید ہم اپنی آنکھیں اپنا دماغ اور اپنا ضمیر سب کچھ اس کے پاس گروی رکھ دیتے ہیں اور اسی کی زبان بھی بولنے لگتے ہیں. ان جیسے ناپختہ ذہن کے لوگوں کے ہاتھ میں حکومت کی باگ دوڑ دینا کیا بندر کے ہاتھ میں استرا دینے جیسا تو نہیں ہے.

یہ ہی وجہ ہے ہمارے دنیا سے بہت پیچھے رہ جانے کی . کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ کون سا وقت کس کام کے لیئے موزوں ہے ہمیں ہماری ترجیحات کا تعین کرنا ہی نہیں آتا . ایک طرف ہندو دہشتگرد وزیراعظم اپنی دہشتگرد فوج کو گجرات کے بعد کشمیریوں کے خون کی ہولی کھلا رہا ہے . دوسری جانب دنیانکو بے وقوف بنانے کے لیئے پاکستان کی کشمیر پر اٹھائی ہوئی موثر آواز کو دبانے کے لیئے جنگ کا ہوا کھڑا کر رہا ہے . اور دنیا کی توجہ کو بھٹکا رہا ہے ایسے میں ہر پاکستانی اور کشمیری کا فرض ہے کہ وہ پاکستان میں ہے یا دنیا کے کسی بھی کونے میں بھرپور انداز میں کشمیر کاز اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا پر آشکارہ کرے . بڑی بڑی ریلیاں دنیا کے ہر ملک میں منظم انداز میں نکالی جائیں . مقامی لوگوں کو بھارت کی بربریت سے آگاہ کیا جائے .

Indian Atrocities in Kashmiris

Indian Atrocities in Kashmiris

اس وقت ہمارے مستقبل ہمارے جوانوں کا مارچ کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف انڈین بارڈر پر نکلتا تو یقین جانیں ہمیں بے حد خوشی ہوتی . قوموں پر جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے تو سیاستدان اس پر سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا . اسوقت اس کا سیاست کا حق موقوف ہو جاتا ہے . کیونکہ محبت میں شہادت نہیں ہوتی . وہ بھی وطن کی محبت میں تو بلکل بھی نہیں .

اس وقت اسے اپنے ملک کی بقاء کی فکر ہوتی ہے اور وہ اپنے ووٹرز یا سپوٹرز کو ملک پر آئے خطرات سے آگاہ اور بچاؤ اور حب الوطنی کے جذبے کو بیدار کرنے والے اقدامات اٹھاتا ہے . نہ کہ ترجیحات کی ناکامی پر خود ہی اپنی طاقت کو توڑنے والے حربے آزماتا ہے .
ہماری پارٹیاں سوچیں کہ 2018 میں ووٹر کے پاس آپ اور آپ کے رہنما کیا لیکر جائیں گے کہ دیکھو ہم نے پانچ سال دھرنے دیئے، جلوس نکالے .سارے ملک کو مفلوج کر کے کھربوں کے قوم کو ٹیکے لگائے اور کروڑوں ڈی جے بٹ کو دیکر جوان نچائے .اور عورتوں پر اپنے بے حیا لونڈوں سے حملے کروائے . کراچی جیسے شہر کے کچڑہ اٹھانے والے ادارے تک کے پچیس کروڑ کھاگئے اور پورے شہر کو کچراکنڈی میں تبدیل کر دیا ،تھر کے بچے مرتے رہے اور ہم وہاں جشن بہاراں مناتے رہے.

ایک طرف آپ کی یہ خدمات ہونگی اور دوسری جانب ن لیگ پل، ٹرینیں ،میٹرو ،لوڈ شیڈنگ کی کمی، سڑکیں ، چائنا راہداری، گوادر پورٹ …..گنوائے گی اور آپ دھاندلی دھاندلی کا رآگ الاپ کر مزید قوم کی نظروں میں گر جائیں گے بس بات کریں تو پارٹی کے بدتمیز پڑھے لکھے فورا اعتراض پیش کریں گے کہ ہماری قوم کو انکی بنائی سڑکوں اور میٹروز کی کوئی ضرورت نہیں ہے. ہو سکتا ہے جناب آپ ہوا میں گاڑی چلا کر ترقی کر سکتے ہوں اور ہیلی کاپٹر میں اڑتے پھرتے موج کرتے ہوں ، لیکن ہم کیا کریں ہمیں تو زمین پر ہی رہنا ہے.

March

March

ہم لوگوں نے سڑکوں پر سفر کرنا ہے میٹرو اور گاڑیاں ہماری ضرورت ہیں . ہم اپنے نمائندوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ بجٹ کا پیسہ اس کام پر لگائیں . نہ کہ دبئی کے بینکوں میں جمع کر کے ڈبل ہونے کا انتظار کریں . اور اپنے علاقے میں آپ کون یہ بھی نہ سمجھ آئے کہ سال بھر کا بجٹ کا ایک تہائی پیسہ بھی کہاں استعمال کرنا ہے . وہ کون سی کمیٹی اس پیسے سے آپ کے لیڈر نے ڈالی ہے کہ آئندہ انتخابات سر پر آگئے ہیں اور وہ نکل کر ہی نہیں دے رہی . ہمیں ہمارے درامدات اور برآمدات میں راستے چاہیئیں . …اور ہم بجلی چاہتے ہیں تاکہ ہماری ملیں چلیں تو ہمارا مزدور کام کرے . ہمیں امن چاہیئے . جو کئی پارٹیاں اپنے صوبے کو آج تک نہیں دے پائی ہیں.

ہاں ہمیں یہ سب چاہیئے اور ہماری قوم کیا د نیا کی ہر قوم ان کاموں پر ہی نمائندے چنتی ہے . … ہمارا گزارہ ڈی جے بٹ کو اٹھارہ کروڑ اور بیگم کو اکیس کروڑ کی ادائیگی سے نہیں ہوتا . چاہے وہ رقم آپ نے اپنی زاتی جیب سے پہ دی ہو تو کیا یہ اصراف میں اور فضول خرچی میں نہیں آتا. اگر کوئی اپنے ذاتی پیش کو آگ لگا ہو تو اسے یہ سوچ کر نہ روکا جائے کہ یہ اس کا اپنا مال ہے ؟ جی نہیں اسے روکنا ہر سمجھدار انسان کا فرض ہے اور یہ اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جب یہ سب کرنے والا تبدیلی کے نعرے بھی لگاتا ہو … جبھی تو کہتے ہیں ہوش کریں …….. 2018 بہت دور نہیں اپنے کاموں کی لسٹ تیار رکھیں. اب کے رن کاموں پر ہی پڑے گا اور آپ کی پپارٹیاں آنکھوں پر مٹھیاں رکھ رکھ کر دھاندلی دھاندلی روئیں گی . کیونکہ کام نہ کرنے والی پارٹیاں اب کے وہ سیٹیں بھی بھول جائیں جو پچھلی بار آپ کو مل چکی ہیں.

کام کام اور صرف کام
مقابلہ ہے کام کا

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک. پیرس