لیڈر کیسے بنا جائے

Pakistan

Pakistan

ہم سب لیڈر بننا چاہتے ہیں وجہ یہ ہے کہ آج کے زمانے میں اس کو بڑی خوبی کی بات مانا جاتا ہے۔ تخلیقی لیڈر شپ کے ایک امریکی ادارہ سے تعلق رکھنے والے ماہر نفسیات ڈیوڈ کیمپل کا کہنا ہے ” قیادت وٹامن سی کی عالمی گولی بن چکی ہے اورلوگ اس کو درجنوں کے حساب سے کھانا چاہتے ہیں۔اس میں تعجب کی کون سی بات ہے۔ لیڈرشپ سے قوت ، اقتدارواختیار ، عزت واحترام ، شہرت اور کئی دوسری کامیابیاں ہماری جھولی میں آگرتی ہیں۔ تاہم یہ یاد رہے کہ وٹامنز کے برخلاف لیڈرشپ کی صلاحیتیں بڑی مشکل سے حاصل ہوتی ہیں۔ ان کو محنت اور احتیاط سے سیکھنا پڑتاہے۔

لوگوں کا خیال ہے کہ لیڈر بنتے نہیں ، ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یعنی بعض لوگوں میں قیادت کے پیدائشی صفات ہوتی ہیں۔
یہ تاثر درست نہیں۔ مانا کہ بعض افراد پر فطرت زیادہ مہربان ہوتی ہے۔ وہ اپنی صلاحیتیں روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں لیکن موثر لیڈر بننے کے لیے بہت کچھ سیکھنا پڑتا ہے۔
آپ یہ صلاحیتیں کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ دوسروں کے پیچھے چلنے پر کیونکر آمادہ کرسکتے ہیں :؟
دوسروں سے کام لینے کا بہترین طریقہ اصل میں یہ ہے کہ ان کے ساتھ ہیروز جیسا سلوک کیاجائے۔ قیادت حاصل کرنے کا نسخہ ہی یہ ہے کہ جو کوئی اچھا کام کرے ، اس کی تعریف کی جائے۔ اس کی کارکردگی کا اعتراف کیا جائے اور اس کے کام کو سراہا جائے۔ لوگوں کی موجودگی میں کسی کی تعریف کرنا ایسا احسان ہے جس کو کبھی فراموش نہیں کیا جاتا۔

تعریف مثبت ترین تنقید سے بھی زیادہ موثر ہواکرتی ہے۔ تنقید عام طور پر رنج ہی دیتی ہے۔ وہ حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ ہمت کم کرتی ہے۔ کینتھ بلانچرڈ نے ایک زبردست کتاب لکھی ہے جس کانام ہے ” ون منٹ منیجر”۔ وہ کہتے ہیں ” کسی کو اچھا کام کرتے ہوئے پکڑ لو۔ پھر سب کے سامنے اس کا چرچا کرو۔ وہ ہمیشہ کے لیے آپ کا وفادار ہوجائے گا۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ لیڈر بننے کے لیے دوسروں کی وفاداریاں حاصل کرنا ناگزیر ہے۔ وہ فرد کبھی لیڈر نہیںبن سکتا جس کو دوسروں کی وفاداریاں حاصل نہ ہوں اور جس کے ساتھی وفادار نہ ہوں۔بہترین لیڈروں کو معلوم ہوتا ہے کہ خطرہ مول لینا حماقت نہیں۔یہ بات انتظامی امور کی ایک مشیر نے کہی ہے۔ وہ یاد دلاتی ہے کہ ” البتہ طیارے سے کودنے والے پہلے اپنا پیراشوٹ چیک کرنا نہیں بھولتے۔

Patients Foundation

Patients Foundation

خطرہ مول لینے کا مطلب یہ احساس ہے کہ جو قدم آپ اٹھا رہے ہیں اس میں ناکامی بھی پیش آسکتی ہے۔ ایسے مواقع آئیں تو اکثر لوگ خود چھلانگ لگانے کی بجائے دوسروں کو پہلے کودنے پر اکساتے ہیں۔لیکن آپ لیڈر بننا چاہتے ہیں تو ناکام ہونا سیکھئے۔ٹھوکر لگے تو بیٹھے نہ رہئے۔اٹھیے۔پھر سے کوشش کیجئے۔انیس سو پینسٹھ میں ایک امریکی شہری ہوم میکر کو معلوم ہوا کہ اس کا بیٹا شوگر کا مریض ہے۔ میکر نے اس مرض میں مبتلا دوسرے بچوں کی مائوں سے رابطہ کرنا چاہالیکن کوئی بھی زبان کھولنے پرآمادہ نہ ہوا۔زیادہ کوشش کرنے پر میکر کو تین ایسی مائیں مل گئیں جو اپنے تجربے میں دوسروں کو شریک کرنے پر آمادہ تھیں۔ ان کے تعاون سے میکر نے شوگر کے نوجوان مریضوں کی فائونڈیشن بنا ڈالی۔

اب دنیا بھر میں اس فاوئونڈیشن کی ڈیڑھ سو سے زیادہ شاخیں ہیں۔ میکر نے اس سلسلے میں کئی تحقیقاتی مراکز بھی قائم کر رکھے ہیں۔ ساری دنیا اس کی ان خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔ میکر کا راز کیا ہے ؟ بس یہی ناں کہ وہ خود نمونہ بن گئی۔ اس نے پہل کی۔
یہ ایک مثال ہے۔خوش قسمتی سے ایسی مثالوںکی کمی نہیں۔ مدرٹریسا سے لے کر مولانا عبدالستار ایدھی تک ہزاروں ایسی روشن مثالیں آپ کو مل سکتی ہیں۔خیر ، میکر کہا کرتی ہے۔” آپ نے کبھی غور کیا کہ آپ دوسروںکو دیکھ کر مسکرائیں تو جواب میں وہ بھی مسکراتے ہیں۔ گویا آپ لوگوں کو کچھ دیں تو وہ بھی آپ کا دامن بھرنا چاہتے ہیں۔ آپ پراعتما دہوں تو وہ آپ کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔ آپ کسی مقصد کے بارے میں پکا یقین رکھتے ہیں تو دوسرے بھی اعتماد ظاہر کرتے ہیں اور مقصد کے حصول میں آپ کی مدد کرتے ہیں”۔

لیڈر بننے کیلئے اعتماد ‘حوصلہ عزم ہمت و استقامت اور جذبہ ہمدردی کا ہونا بہت ضروری ہے۔اور سب سے بڑھ کر ایثارقربانی اور ہمدردی کا جذبہ موجود ہوں۔ یہ وہ سب چیزیں ہیں جن پر اگر ہم عمل کریں تو ہمارے درمیان سے ہزاروں ایسے باصلاحیت لیڈر نکل آئیں گے جو مستقبل کے عبدالستار ایدھی ‘مڈر ٹریسا بن سکتے ہیں اور بہت سی مثالیں ہیں جن کو دیکھ اور سمجھ کر وہ بھی ایک عظیم مثال بن سکتے ہیں اور ہمارا تو مذہب ہی اس کی سب سے روشن مثال ہیں کہ ہم نیکیوں کی شمعیں جلاتیں رہیں۔

اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ ثواب بھی کماتیں رہیں اور انسانیت کا سب سے بہترین درس دینے کی مثال محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر اس دُنیا میں مل ہی نہیں سکتی۔اگر ہم لوگ اپنے آپ سے عہد کر لیں عوام الناس اور اس ملک کی بہتری کیلئے کچھ کرنے کا ٹھان لیں اور جس کی جو جو فیلڈ ہے وہ اُ س میں بہتری پیدا کرنے کاتہیہ کر لیں تو یقین مانیں دُنیا کی کوئی طاقت آپ کو کامیابی اور ترقی حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی’یہی اصل لیڈر شپ ہوتی ہے اور یہی اصل قیادت۔

 

Amjad

Amjad

تحریر : امجد قریشی