بھر چونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا، پیر عبد الخالق

Pir Mian Abdul Khaliq Qadri

Pir Mian Abdul Khaliq Qadri

لاہور : انگریزی استبداد کے باوجود مسلمانوں کے خانقاہی نظام نے مسلمانوں کی دینی حمیت اور آثار ملی کو بہر حال بر قرار رکھا سندھ میں اسی تصوفی اثرات نے خانقاہی حرکت کو اصلاح کے لیے نئے زاویوں سے آشنا کیا بھر چونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا۔

ان خیا لات کا اظہار پیر میاں عبد الخالق قادری امیر مرکزی جماعت اہلسنت اور سجادہ نشین خانقاہ بھر چونڈی شریف نے گزشتہ رو ”حافظ الملت کانفرنس ” سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہاسی خانقاہ کے مرشد ِ اول حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے سادہ لوح سندھی مسلمانوں کو توحید و رسالت کے بنیادی پیغام سے فکری و قلبی لحاظ سے آشنا کیا۔

اسی خانقاہ کے ایک بڑے سجادہ نشین حضرت پیر عبد الرحمن نے تحریک ترکِ موالات ، تحریک خلافت اور تحریک پاکستان میں نہایت قابل رشک کردار ادا کیا اور صوبہ سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کروانے میں پیر حافظ عبد الرحمن بھر چونڈوی کا کردار نہایت اہم تھا کانفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر اسحاق قریشی ، ڈاکٹر قمر علی زیدی ، مفتی محمد ابراہیم قادری ، مفتی محمد جان نعیمی ،مفتی حبیب احمد حبیبی ،صاحبزادہ سید احسان گیلانی ، صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی ،صاحبزادہ احمد سعید کاظمی ،مولانا مفتی محمد عباس قادری ، مفتی شفیق احمد قادری ،پیر عبد المالک قادری ، پرو فیسر اسلم الوری ، مولانا عبد الرحیم سکندری ودیگر نے بھی خطاب کیا ،ناظم اعلیٰ مرکزی جماعت اہلسنت پیر عرفان شاہ مشہدی موسوی نے کہا کہ آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بد نام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کا محاسبہ بہت ضروری ہے ساور اہل تصوف اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ خانقاہ بھر چونڈی شریف کی خدمات سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔

آج قادیانیت نوازگماشتے اپنے ”تھنک ٹینکس ” کے ذریعے ڈالروںاور پائونڈز کی جھنکار میں تفرقہ و انتشار کا بیج بونے اور اس کو تن آور درخت کی شکل دینے کے لیے آئے روز گھنائونے منصوبے بناتے رہتے ہیں اور افتراق و انتشار کے اس گھنائونے منصوبے کی ابتدا ہمارے اذلی دشمن بھارت کے ہائی کمشنر کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں کی گئی تھی جو 1974ء میں لندن کی زمستانی ہوائوں اور پراگندہ فضائوں میں ہوا تھا جس کے انتظام وانصرام میں وہ لوگ پیش پیش تھے جن کو 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا تھا پاکستان کو فرقہ واریت کی دلدل میں زبر دستی دھکیلنے والے اس گروہ کے ”اکابرین ” نے اول اول اس منصوبے کے لیے 10کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کر کے ایک مخصوص فنڈ قائم کیا تھا اور پھر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہر سال اپنے گھنائونے نیٹ ورک کو پھیلانے کے لیے اس رقم میں اضافہ ہوتا رہا اس موقع پر خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،سیکورٹی کے فرائض حافظ الملت یوتھ آرگنائزیشن نے سنبھالے ہوئے تھے اور آخر میں ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دُعا بھی کی گئی۔

حافظ الملت کانفرنس سے پیر عبد الخالق قادری ،پیرسید عرفان مشہدی ،پیر قطب الدین فریدی ،مفتی نعمان قادر مصطفائی ، حبیب احمد حبیبی ،مفتی جان نعیمی ، پروفیسراسحاق قریشی ، سید احسان گیلانی ، مفتی ابراہیم قادری ،محبوب قادری ، شریف سرکی ، ڈاکٹر قمر علی زیدی ، صاحبزادہ احمد سعید کاظمی ، ،پیر عبد المالک قادری خطاب کر رہے ہیں۔