فلسطینی حملہ آور کی فائرنگ کے نتیجے میں تین اسرائیلی ہلاک

Israeli Police

Israeli Police

فلسطین (جیوڈیسک) ایک فلسطینی حملہ آور نے منگل کے روز یہودیوں کے ایک رہائشی علاقے کے باہر فائرنگ کر کے تین اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

اسرائیلی پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق اس واقعے میں اور اسرائیلی زخمی ہوا ہے، جسے انتہائی تشویش ناک حالت میں ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اس واقعے میں اسرائیلیوں پر فلسطینیوں کے گزشتہ دو برس سے جاری حملوں میں بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔

پولیس ترجمان لوبا سمری کے مطابق 37 سالہ فلسطینی حملہ آور نے ہار ادر کی یہودی رہائشی بستی کے عقبی دروازے کے قریب پہنچ کر اور وہاں موجود فلسطینی مزدوروں میں شامل ہو کر، اس وقت فائرنگ شروع کر دی، جب یہ فلسطینی بستی میں داخلے کے لیے جانچ پڑتال کے مراحل سے گزر رہے تھے۔

پولیس ترجمان کے مطابق اس حملہ آور کو شک کی بنا پر روکا گیا، تو اس نے ہتھیار نکال کر فائرنگ شروع کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملہ آور کے پاس اسرائیل میں کام کرنے کا اجازت نامہ بھی موجود تھا۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ آور پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں تینوں مرد ہیں، جن کی عمریں بیس اور تیس برس کے درمیان ہیں، جب کہ زخمی ہونے والے اسرائیلی شہری کی عمر 32 برس ہے۔

واضح رہے کہ ہار ادر کی بستی یروشلم کے مغربی حصے میں واقع ہے اور یہ علاقہ پرامن سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ یہاں اس طرز کا حملہ غیرعمومی بات ہیں۔

ہار ادر کی بستی کی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ شے ریٹر کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سو سے ڈیڑھ سو فلسطینی مزدور اس بستی میں کام کے لیے داخل ہوتے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ ستمبر 2015 سےفلسطینیوں کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 48 اسرائیلی جب کہ دو امریکی اور ایک برطانوی سیاح ہلاک ہو چکے ہیں۔ فلسطینیوں کی جانب سے یہ حملے، فائرنگ، چاقو کے وار اور پید چلنے والوں پر کار چڑھانے کی صورت میں کیے گئے۔

اس دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مجموعی طور پر 255 فلسطینی ہلاک ہوئے۔