عوام نام نہاد جمہوریت کے خاتمے

Load Shedding

Load Shedding

پچھلے انتخابات میں بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کو کیش کروا کر مسندِ اقتدار سنبھالنے والی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی بجلی بحران اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور آخرکار آج اسلام آباد میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور وفاقی سیکرٹری نرگس سیٹھی کے ہمراہ ہونے والی اپنی ایک پریس کانفرنس میں اپنا بڑا مگر افسردہ سامنہ بناتے ہوئے جیسے ملک میں ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ پر حکومتی نا اہلی کا اعتراف کیا ہے اور انہوں نے اِس موقع پر قوم سے معافی مانگ لی ہے۔

اور کہا ہے کہ بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے قوم کو ٹائم فریم نہیں دے سکتے ہیں اَب اِس پر قوم یہ سمجھ چکی ہے کہ آج وفاقی وزیر خواجہ آصف کا قوم سے یوں معافی مانگنے اور بار ش کی صورت میں اللہ سے مدد کے لئے کی جانے والی اپیل کا مطلب صاف طور پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ وزارتِ پانی و بجلی اور حکومت و حکمران سمیت سب ہی ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کو قابو کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں جو یقینی طور پر اِن سب کی ناکامی کو منہ بولتاثبوت ہے اور یہ ایک ایسا ثبوت ہے۔

جس نے جہاں حکومت کے بہت سے جھوٹے دعوؤں اور وعدوں کی قلعی کھول کررکھ دی ہے تووہیں یہ بھی ظاہر کر دیا ہے کہ حکومت اور اِس میں شامل بہت سے وزرا اور مشیر سب کے سب نااہل ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے چودہ ماہ میں حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے بھی کچھ نہیں کیا اور اگر اپنے اقتدار کے اول روزسے ہی ملک میں بڑھتے ہوئے بجلی بحران اور بے قابوہوتی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے حکومت نے کچھ نہ کچھ کیا ہوتا تو …..؟ آج یقینی طور پر ملک سے لوڈشیڈنگ کوکچھ نہ کچھ کم ضرور کیا جا سکتا تھا۔

مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران تو مسندِ اقتدار پر اپنے قدمِ ناپاک رنجا فرمانے کے ساتھ ہی اپنے مفادات کی رسہ کشی میں لگ گئے اور اُنہوںنے پچھلے چودہ یا پندرہ ماہ کے دوران ملک و قوم کے لئے کچھ کرنے سے زیادہ اپنے لئے ہی وہ سب کچھ کیا ہے جہاں سے سابقہ حکمران چھوڑ گئے تھے گوکہ جیسے پہلے والے تھے ویسے ہی یہ بھی نکلے یعنی کہ گزشتہ حکمرانوں نے بھی بجلی کے بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا تھا اور وہ بھی قوم کواِس کے مفادات پر لولی پاپ اور خالی جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے ہی بہلاتے رہے اور قوم کی آنکھ میں دھول جھونکتے رہے اور آج ایساہی نواز لیگ کی حکومت کے ذمہ داران بھی کررہے ہیں۔

جبکہ یہاں یہ امر واقعی قابل افسوس ہے کے اَب جب کہ لوڈشیڈنگ کا بحران سرسے بہت اونچا ہو گیا ہے تو ہمارے بیچارے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے طویل لوڈشیڈنگ پر قوم سے معافی مانگ لی اور عوام سے یہ اپیل بھی کرڈالی ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی بابرکت اور قبولیت کی ساعتوں میں عوام اللہ رب العزت کے حضور گڑگڑا کر بارش کے لئے دعا کریں، نہ صرف ہمارے وزیر پانی و بجلی نے عوام سے بارش کے لئے دعا کی اپیل کی ہے بلکہ انہوں نے اپنی اِس اپیل میں یہ کہہ کرکہ”پاکستان میں سارے کام اللہ کی مددسے ہی چل رہے ہیں ” جیسے وزیرِ موصوف نے اِس بات کی بھی پوری طرح سے تصدیق کردی ہے کہ اللہ تو کب سے اِن کے منہ سے عوام سے بارش کی اپیل کروانا چاہ رہا تھا مگر اِن سمیت بہت سے لوگ خودہی اِس سے انکاری تھے۔

مگر اَب جب کہ اِنہیں یہ احساس ہوا ہے کہ یہ اللہ کے اِس حکم کو بھی نہیںمان رہے ہیں اور بس اپنی ہی مرضی چلائے جارہے ہیں تو آج آخرکار اُنہوں نے اُس سچ کو قبول کرلیا کہ بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ اِن کے کنٹرول سے باہرہوگئی ہے اوراِس پریہ اپنی ناکامی مانتے ہوئے اور اَب قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ قوم اللہ سے بارش کے لئے دُعاکرے تاکہ ایک دو روز میں باران رحمت برسنے سے باقی روزے اور عید اچھی گزر جائے۔

آج اگرہر مرض کی دوا دعا ہی ہے تو پھر حکومت، حکمران، ادارے اور دوسرے معاملات ِزندگی میں دعا کو ہی اہمیت دی جائے اور قوم دُعا کرکے ہاتھ پہ ہاتھ دھری بیٹھی رہے، اِس نے کیوں کہ دُعا کردی ہے اور اَب ہر کام بیٹھے بیٹھے ہوجائے گااوہ …! میرے بھائی اَب ایسا بھی نہیں ہے اللہ بھی کہتا ہے کہ پہلے ہاتھ پاؤں ہلاکر سبب پیدا کرو، توپھر مجھ سے لو لگاؤ، تو دیکھو میں تمہاری کیسی مدد کرتا ہوں، تم خود کچھ بھی نہ کرو اور بس مجھ سے دعاپہ دعا کرتے رہوتو، ایسے تو کوئی بات نہیں بنے گی ناں…!اللہ کہتا ہے۔

Khawaja Asif

Khawaja Asif

پہلے خود کچھ کرو اور پھر اِس سے دعا کرو اور بہتری کی اُمیدر کھو، پھر دیکھو اللہ تمہارے کام کیسے آسان کرتا ہے مگر اَب ایسا بھی کوئی نہ کرے جیسا کہ ہمارے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کر دیا ہے جنہوں نے اپنے اقتدار کے چودہ پندرہ ماہ تو عیش وطرب کے مزے لوٹنے میں گزار دیئے ہیں اِس عرصے میں تو حکومت نے بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا اگر اِس دوران کچھ کرتی تو ضرور کچھ بہتری کے روشن امکانات نمودار ہونے کی اُمید ہوتی مگر حکومت نے تو کچھ نہیں کیا اور اَب وزیرپانی و بجلی بس قوم سے معافی مانگ کریہ کہہ رہے ہیں کہ قوم سے بارش کے لئے دُعاکی اپیل کر رہے ہیں اِس طرح تو کام نہیں چلے گا اگر ہر کام دعاہی سے ہو جاتے ہیں تو پھر …؟آج دنیا کا سارا نظام ہی دعاؤں پر چل رہا ہوتا اور کوئی کچھ نہ کرتا۔

جبکہ اُدھر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قوم بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ سے تنگ ہے اور آج قوم کا ہر فرد لوڈشیڈنگ سے بیزار آچکا ہے، نہ صرف لوڈشیڈنگ بلکہ موجودہ حکمرانوں، سیاستدانوں کے جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے بھی بدظن ہوچکا ہے، آج پوری قوم حکمرانوں اور سیاستدانوں کے اِس جھوٹ پر سخت نالاں ہے کہ اُنہوں نے اپنے الیکشن کے جلسے اور جلوسوں میں یہ کیوں کہا تھا کہ یہ اقتدارمیں آتے ہی چھ ماہ میں بجلی بحران اور لوڈ شیدنگ کا خاتمہ کرکے ملک کو روشن اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنادیں گے۔

مگر آج چودہ ماہ بعد پھر کس منہ سے حکمران اور وزراء اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے قوم کو دعا مانگنے کی ترغیب دے کر اپنی جانیں چھڑارہے ہیں مگر قوم اِن حالات میں کہ جب یہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے بجلی بحران اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے شکنجوں میں جکڑی جاچکی ہے اَب یہ حکمرانوں کی جان اَن کی دُعاکی اپیل پر نہیں چھوڑے گی اور آج جب قوم مُلک میں بارش کے لئے دُعاکرنے کا اہتمام کرے گی۔

تو تب قوم صرف اللہ سے بارش ہی کے لئے دعا کیوں کرے گی اِس موقع پر یقینا قوم اپنے ایسے نااہل حکمرانوں اور مفادپرست سیاست دانوں سے جان چھڑانے اور مُلک کو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست بنانے اور اِس میں قرآن وسُنت کا قانون لانے اور مُلک کو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست بنانے کے لئے بھی ضرور دعا کرے گی تاکہ ملک سے نام نہاد جمہوریت کا خاتمہ ہواور دنیا کے نقشے پر ملک ایک صحیح اسلامی ریاست کے طور پر اُبھرے، جس میں جب حکمرانوں اورسیاستدانوں کی صُورت میں کوئی لٹیرا نہیں ہوگا پھر جہاں سب کو انصاف ملے گا تو پھر بہت سارے ایسے مسائل خودبخود ختم ہو جائیں گے اور ملک ایک درست اسلامی ریاست کے طور اپنا آپ منوائے گا اور ترقی وخوشحالی کی ان بلندیوں کو چھولے گااَب تک یہ جس سے محروم رہاہے یا ہمارے نام نہاد جمہوری حکمرانوں اور سیاستدانوں نے اپنے اپنے اقتدارکے چکر میں اِسے محروم رکھا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com