25 جولائی عوام کے امتحان اور سیاستدانوں کے انجام کا دن ہو گا

Elections

Elections

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

ارضِ مقدس پاکستان میں عام انتخابات 2018 ءکی تاریخ قریب آتے ہی مُلک میں ہونے والے پے در پے بم دھماکے اور دہشت گردی کے المناک واقعات نے حالات 2013 ءکے انتخابا ت جیسے کردیئے ہیں۔اُس وقت بھی مُلک دُشمن عناصر دہشت گردی پھیلارہے تھے۔ آج ایک مرتبہ پھر یہ اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ پوری قوت سے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں۔

اَب ایسے میں پاکستانی عوام اورتحفظ فراہم کرنے والے اداروں کا بھی کڑاامتحان شروع ہوگیاہے۔ موجودہ صُورتِ حال میں قوی اُمید ہے کہ اِس کشمکش میں ماضی کی طرح پاکستانی عوام اور قومی ادارے صبرِ وبرداشت اور تحمل مزاجی ، ملی یکجہتی اور اتحاد کا قومی مظاہرہ کرتے ہوئے ؛ دانش مندی اور حکمت سے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے، اِنہیں کیفرکردار تک پہنچا کرمُلک میں پُر امن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنا کر با اعتماد اور محب الوطن افراد پر مشتمل قیادت کا چناو ¿ کرکے حکومتی باگ دوڑ اِسے سونپنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

جبکہ اِس میں شک نہیں ہے کہ 25جولائی 2018ءعوام کے امتحان اور سیاستدانوں کے انجام کا دن ثابت ہوگا ؛لیکن ایسا تب ہی ممکن ہوپائے گا۔ جب ووٹرز قومی اتفاقِ رائے کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ماضی کے کرپشن کے شہنشاہ اور قومی خزا نے سے لوٹ مار کرنے والے یکتاحکمرانوں اور سیاستدانوں کی زبان، رنگ و نسل اور شکلیں دیکھ کر اِنہیں ووٹ دینے کے بجائے مُلک اور قوم کے ساتھ مخلص اور دیانتداراُمیدوار کو ووٹ دے کر کامیاب کریں گے۔ تو ممکن ہے کہ مُلک اور قوم کی جان کرپشن کے دلدادہ حکمرانوں اور سیاستدانوں سے چھوٹ پائی گی ورنہ نہیں۔

اگرچہ ، ابھی پاکستانی قوم پشاور میں اے این پی کے انتخابی اُمیدوار ہارون بلور کی کارنر میٹنگ میں ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں ہارون بلور سمیت 24قیمتی انسا نی جانوں کی شہادت کے غم میں مبتلاہی تھی کہ تیرہ جولائی کو مُلک میں ہونے والے بالترتیب دو بم دھماکوں نے قوم کو شدتِ غم کی ایسی وادی میں پہنچادیاہے کہ جس سے یہ ابھی تک نہیں نکل چکی ہے۔ اِس روز پہلا دہشت گردی کا واقعہ بنوں میں جے یو آئی (ف) کے رہنماءاور متحدہ مجلس عمل کے انتحابی اُمیدوار اکرم خان درانی کی جلسہ گاہ کے قریب ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں دومعصوم بچوں سمیت سات افرادشہید ہوئے جبکہ اِسی دن دوسرا بڑاقومی سانحہ مستونگ میں پیش آیا ۔جب بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے محب وطن اُمیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کی چاردیواری میں ہونے والی کارنر میٹنگ کے دوران ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں سراج رئیسائی سمیت 135افراد کی شہادت اور200سے زائد افراد زخمی ہوئے۔جس کے بعدسے سارے مُلک کی فِضا سوگوارہے، ،بلوچستان میں قومی پرچم سرنگوں رہا ، بازار بندرہے، شہدا کو سپردخاک اور زخمیوں کو علاج کے لئے ہسپتالوں میں داخل کردیاگیاہے ۔

اِن پیش آئے المناک واقعات کے بعد مُلک بھر میں قانون نافذ کرنے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے قومی اداروں کو ہا ئی الرٹ رہنے کا حکمِ خاص جاری کردیاگیاہے تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات رونما نہ ہونے پائیں۔ جس پر اداروں نے اِس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ حب الوطنی کے جذبات کے ساتھ کہ دشمن قوتوں کا جرات مندانہ مقابلہ کریں گے۔ اور اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنی خدمات پیش کرنے کا قوم سے وعدہ کیا ہے۔ ہم اللہ کے حضور دُعا گو ہیں کہ اللہ میرے مُلک اور عوام کی حفاظت فرمائے اور ہمیشہ کی طرح میرے دیس کے قومی اداروں کو مُلک اور قوم کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

تاہم آج بہت سوں کی نظر میں کچھ بھی ہے ؟؟مگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آج بھی یہ سوال موجود ہے کہ مُلک ابھی تک دہشت گردوں سے پاک نہیں ہوا ہے اور جو ادارے ابھی تک اِس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ مُلک سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کا خاتمہ کردیاگیا ہے؛ تو یہ اپنے اِس بیانیے کا بار بار جا ئزہ لیں؛ اور اپنا احتساب خو کریں کہ اِنہوں نے اپنا یہ بیان کن زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے دیاہے۔

جبکہ آج زمینی حقائق اداروں کے اِس چیلنج اور دعووں کی کھلی نفی کررہے ہیں کہ مُلک سے نہ تو ابھی تک اُس طرح سے دہشت گردی ختم ہوپائی ہے جس طرح اشتہارات، خبریں اور قومی خاص وعام مقامات اور انٹرنیشنل فورمز پر دعوے کئے جارہے ہیں اور نہ ہی دہشت گردوں کا ٹھیک طرح سے خاتمہ کر کے مُلک کومکمل طور پر پاک کیا جاسکاہے؟ ۔ اداروں کے اِس دعوے اور چیلنج پر کے مُلک سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کا خاتمہ کردیاگیاہے گزشتہ دِنوں انتخابی اُمیدواروں کے انتخابی مہم کے دوران پیش آئے متواتر بم دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی شہادتیں اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد چیخ چیخ کر سب کے دعووں اور چیلنجز پر سوالیہ نشان لگارہی ہیں۔کیا ایسانہیں لگتا ہے کہ جیسے ہم نے تو ابھی تک دہشت گردوں کا عُشرِعشیر بھی نہیںبگاڑاہے؟؟

بہر کیف، کچھ بے صبرے لوگ کچھ بھی کہیں اور کچھ بھی سمجھیں ، مگر راقم الحرف کے پاس اِن لوگوں کے خدشات اور سوالات کے جوابات موجود ہیں ۔ایسا نہیں کہ ہمارے ادارے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ہمیں یہ بھی ضرور ماننا پڑے گا کہ اِنہیں اپنے تئیں جتنے بھی وسائل میسر ہیں ۔ ہمارے ادارے اِنہیں بروئے کار لاتے ہوئے اپنے عزم و ہمت سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے اِنہیں واصلِ جہنم کررہے ہیں۔ مگر یاد رہے کہ دُشمن بھی کمزور نہیں ہے؛ہماری فورسز کا اِس سے مقابلہ حکمت اور داشمندی کے ساتھ پوری قوت سے جاری رہے گا اوریہ اپنے خون کے آخری قطرے اور اپنی سانس کے آخری سلسلے تک دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے مُلک اور قوم کو اِن سے پاک کرکے ہی دم لیں گیں۔(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com