فرعون موسیٰؑ آسیہ

Pharaoh

Pharaoh

تحریر : شاہ بانو میر

فرعون خواب دیکھتا ہے اور بہت پریشان ہوتا ہے
اپنے سیانے دانشوروں سے اپنا خواب بیان کرتا ہے
وہ جان کی امان پا کر تعبیر بتاتے ہیں
کہ
بنی اسرائیل کے لڑکے کے ہاتھوں اس کی سلطنت ختم ہوگی اور وہ مارا جائے گا اسے شکست فاش ہوگی
حل اس کا نکالا جاتا ہے
کہ
بنی اسرائیل کے لڑکوں کو پیدا ہوتے ہی قتل کر دیا جائے
ملک میں گھر گھر کہرام مچ جاتا ہے
مگر
ظالم درندے انسانیت کو بھول کر ماؤں کی گود اجاڑنے میں ذرا برابر تامل نہ کرتے
پیدا ہوتے ہی مخبر کی خبر پر فوج جاتی اور ذبح کر دیتی
خدشہ لاحق ہوا اس طرح تو قوم ہی مٹ جائے گی
پھر
ان جاہلوں نے حل یہ نکالا
کہ
ایک سال میں پیدا ہونے والے تمام بچوں کو قتل کر دیتے اور اس سے اگلے سال چھوڑ دیتے
موسیٰ ؑ کی پیدائش قتل کرنے والے سال میں ہوئی
آپ کی والدہ آپکو گھر کے پیچھے بہتے دریا میں ایک ٹوکری میں چھپا کر رکھتیں
رسی کو کھڑکی سے باندھ دیتیں
کہیں کسی کو خبر نہ ہو جائے
ایک دن سپاہیوں کے گھوڑوں کی ٹاپیں سنیں تو گھبرا گئیں اور جلدی میں بچے کو ٹوکری میں ڈالا
رسی باندھنا بھول گئیں
بچہ بہتا ہوا گھر سے دور نکل گیا
یہ دیکھ کر ماں کی ممتا بیچین ہوئی اور بیٹی کو دریا کے ساتھ ساتھ چلنے کو کہا
بچہ بہتا ہوا اللہ کے اذن سے بی بی آسیہ کے محل میں جانے والی نہر سے بی بی آسیہ تک جا پہنچا
بچے کو ٹوکری میں دیکھ کر بی بی آسیہ کو بہت بھلا لگا
اور
انہوں نے ارادہ کیا کہ اس بچے کو وہ پالیں گی
فرعون کسی قدر متعجب تھا
مگر
چہیتی بیوی تھیں سمجھا لیا اسے کہ یہ بچہ بے ضرر ہے
روایت ہے کہ
فرعون نے ایک آزمائش بھی کی تھی موسیٰؑ کے پاس دہکتا ہوا انگارہ اور اشرفی دائیں بائیں رکھی
کہ
اگر
بچہ سیانا ہوگا تو اشرفی لے اس کا مطلب یہ وہی بچہ ہے جو اسے قتل کرنے والا ہے
اور
اگر
انگارہ پکڑتا ہے تو بے ضرر ہے
اشرفی کی طرف بڑھنے والا ہاتھ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے موڑا اور موسیٰ نے جلتا انگارہ منہ میں رکھ لیا
جس کی وجہ سے عمر بھر وہ لکنت کا شکار رہے

فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کا قاتل ظالم سفاک کردار
اور
بیوی آسیہ اللہ نے ایسی دی جو نرم دل اور مہربان تھی
درد رکھنے والی ہمدرد ماں
آج جو جھلکیاں میں نے ایک ترقی یافتہ ملک کے چینل پر دیکھیں
اللہ اکبر
فرعون موسیٰ اور آسیہ بی بی یاد آگئی
خبریں سناتی خاتون کی چیخیں نکل گئیں جب اس نے پیپر پر لکھی تحریر کو پڑھنا چاہا
کئی بار پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے اس نے لمبے لمبے سانس لے کر
خود کو قدرے پرسکون کرنے کی ناکام کوشش کی
مگر
خبر کا ظلم اس کے دل کو ہلا گیا تھا
ناچار اس نےکسی اور نمائیندے کی طرف اشارہ کر کے خلاصی کروائی
اِل لیگل لوگوں کو ملک بدر کیا گیا
ان کے بچے جو اس ملک میں پیدا ہوئے انہیں روک لیا گیا
ان بچوں کو پنجرہ نما جیلوں میں مقید کر کے رکھا گیا
وہ پچھلا فرعون تھا
جواپنی قوم کے بچوں کو والدین سے چھین کر قتل کروا دیتا تھا
آج کا فرعون والدین سے چھین کر حبس بے جاہ میں رکھے ہوئے ہے
ان کے زرد سہمے ہوئے ڈرے ہوئے چہرے انسان کو اندر سے ہِلا دیتے ہیں

ماضی کے فرعون کے دربار میں جب موسیٰ آئے اور اللہ کا پیغام سنایا
اور
ایمان لانے کی دعوت دی
تو
بی بی آسیہ جو ان کی پرورش کر چکی تھیں ان کا مزاج جانتی تھی
ان کے معجزے دیکھ کر سمجھ چکی تھی
کہ
فرعون کا دعویٰ ( زمینی خُدا) دھوکہ ہے خود فریبی ہے
اصل رب آسمانوں پر ہے موسیٰ کا رب
وہ ایمان لے آئیں
اور
اس پاداش میں فرعون نے آسیہ بی بی کو پھانسی لگوا دی
وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جنت کی حقدار ہو گئی

آج پھر فرعون سامنے ہے
اور
فرعون کی بیوی ایک بار پھر فرعون کے خلاف محاذ آرا ہوئی ہے
شوہر کے ڈھائے ہوئے ستم سہتے بچوں کے پاس اکیلی بغیر اطلاع دیے جا پہنچی
دلیر عورت ہے اپنی مضبوط حیثیت جانتی ہے
جو کام دنیا بھر کا میڈیا نہ کر سکا
وہ اس عورت کی بہادری نے کر دکھایا
جیکٹ پر لکھوا کر گئی
“”مجھے تمہاری کوئی پرواہ نہیں ہے””
وہ دلاسہ دینے گئی ان بچوں کو
اس عورت کی اس دلیری کو عوام نے اور دنیا نے بہت سراہا
گھر سے بغاوت ہوئی تو اس ظالم نے اپنا حکم طوعا و کرھا واپس لے لیا
اور
اب والدین سے بچے الگ نہیں بلکہ جیل میں ان کے ساتھ ہی رہیں گے
آسمان سے قہر ٹوٹ جاتا
اگر یہ معصوم اس چھوٹی سی عمر میں والدین کے جیتے جی الگ ہو جاتے
یونائیٹڈ نیشن کے انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم سے بھی باہر نکلنے کی خبر گردش میں ہے
سوالات کے جوابات کیلئے سیاہی ختم ہو گئی
لہٰذا
چھوڑ دینا بہتر ہے
اپنا جاری کردہ حکم واپس لینے کیلئے نئے حکمنامہ پر دستخط کرتے پھر سے اس فرعون کو دکھایا جا رہا ہے
یہ دستخط نہیں تھے اس اکیلی عورت کی جیت تھی
جب ہم آج کسی واقعے کو کسی انسان کو ماضی سے مماثلت دیتے ہیں
تو
قرآن پاک کو ترجمے سے نہ پڑھنے والے
صرف اور صرف زبانی اس کا ادب کرنے والے ناک بھوں چڑھا کر کہتے ہیں
دیکھو
فلاں خود کو یا اپنے ساتھ ہوئے واقعات کو قرآن سے جوڑ رہا ہے
نادانو
قرآن قیامت تک محفوظ ہی اس لئے کیا گیا ہے کہ
بار بار اسکی کہانیاں اسی دنیا میں دہرائی جائیں گی
اور
اہل دانش اور ترجمہ سے قرآن پڑھنے والے ہی ان کو پہچان سکیں گے اور
جان پائیں گے
اسی لئے تو قرآن مجید کو””اساطیر الاولین “” “” پہلوں کی کہانیاں “” بھی کہا گیا
قرآن مجید میں کہانیوں سے ہمیں کرداروں کی پہچان کروائی گئی ہے

کل کے فرعون جیسا آج پھر ایک زمینی خُدا والدین سے بچوں کو جدا کرنا چاہتا تھا
مگر
موسیٰ کو دیکھ کر قتل کا حکم دینے سے روکنے والی بی بی آسیہ آج پھر نظر آئی
آج ظالم کی بیوی نے بالکل ویسے ہی بچوں کو ظلم سے بچا لیا
اور
اس نے بالکل ماضی کے فرعون کی بیوی کی طرح علم بغاوت بلند کر دیا
یہ اتنے موسیٰ جو اللہ بچا لئے یہ فرعون کے ساتھ کیا کریں گے
اس واقعے کو بہترین پیرائے میں اہل قرآن ہی سمجھ سکیں گے
کہ
ایک بار پھر آسمانی فیصلہ آگیا
فرعون نے ظلم کیا مگر خود ہی پسپا ہوا
اور
اب فرعون کی طرح خود ہی ان سب کو پالے گا پروان چڑہائے گا
موسیٰ جیسے کتنے بچے زندہ درگور ہونے سے ایک بار پھر اللہ سبحانہ تعالیٰ نے بچا لئے
نئے دور میں نئے انداز میں مجھے تینوں کردار دکھائی دیے
فرعون موسیٰ ؑ آسیہ
تینوں کردار ایک بار پھر جیسے زندہ ہو گئے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر