ن کیا اور جنون کیا

Local Election

Local Election

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
قارئین میں نے سابقہ کالم میں ایک غلطی کی تھی جس کے لئے مجھے پڑھنے والے بے شمار لوگوں نے فون کئے میں معزرت خواہ ہوں میں جو کالم لکھا تھا اس کو میں نے شاہ محمودقریشی کے اس انٹرویو کو مد نظر رکھا جس میں انہوں نے کئی بار شارجہ کا تذکرہ کیا تھا شائد ورلڈ کپ کے بارے میں میری طرح علم کی کمی تھی اور یہ سب کچھ ہو گیا اب میں نے ن اور جنون کا ذکر اس لئے شروع کیا کہ چونکہ بلدیاتی الیکشن ہو رہے ہیں گذشتہ روز ایک نوجوان نے ٹاکرا شروع کیا اس کا تعلق پی ٹی آئی سے لگتا تھا۔

اس نے مجگ سے سوال کیا کہ اس بار ن جیتے گی یا جنون اس کی باتیں سن کر مجھے پکا یقین ہو گیا کہ عمران خان کو اب نوجوان نسل کو بیوقوف بنانے کا گر آگیا ہے کیونکہ جنون کا مطلب کیا ہے جنونی پاگل کو کہتے ہیں اور جنون پاگل پنی کی کس قسم کو کہتے ہیں اب بتانے کی ضرورت نہیں جیسے کسی کو شیر کا بچہ کہیں تو وہ فخر سے سینہ پھلا لیتا ہے اگر اس کو کتے کا بچہ کہ دیا جائے تو کہنے والے کا سر پھاڑ دے گا آج ہماری ہی نسل کو جنونی کہا جا رہا ہے مگر افسوس کہ وہ اس پر فخر محسوس کر رہے ہیں انہیں اگر پاگل کہا جائے تو مجھے امید ہے کہ وہ ان سے لڑائی پر اتر آئیں گیہمارے ہاں مفادات کی جنگ ہے نہ ہمارے نظریات ہیں اور نہ ہی ہماری پارٹیاں یہاں تو برادری سسٹم چلتا ہے خاص کر دیہی علاقوں میں تو یہی سسٹم چلتا ہے۔

ان کے گائوں کا وڈیرہ اگر پیپلز پارٹی میں ہے تو وہ جیالے ہیں اور اگر وہ مسلم لیگ ن میں ہو تو وہ متوالے ہیں اور پی ٹی آئی میں چلا گیا تو جنونی میں کلر کہار تحصیل کے حوالے سے ان جنونیوں کا تذکرہ کرتا چلوں گذشتہ روز میرے کزن کو 03318199870 سے میسج کئے گئے کہ وہ اپنی دکانیں خالی کرا لیں ورنہ اس کے رکشہ کو آگ لگا دی گائے گی اور اس کا جینا حرام کر دیا جائے گا یہ ہے پی ٹی آئی کے جنونیوں کا حال کہ اگر انہیں کوئی ووٹ نہ دے تو وہ اسے مارنے پر تل جائیں اگر کسی نے ان کے خلاف کاروائی کی تو ان کے قائد دھرنہ دیں گے میں موجودہ سیاست کے بارے میں لکھوں کہ سب لیڈر بھی اپنے اپنے مفاد کے لئے کام کر رہا ہے ان کے بھی کوئی نظریات وغیرہ نہیں ہیں کوئی نیا پاکستان بنانے کے لئے عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے۔

PML-N

PML-N

اور کوئی عوام کو کوئی سبز باغ دیکھانے کے چکر میں ہے مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن ہی ملک کے لئے بہتر ثابت ہوئی ہے جب مسلم لیگ ن نے حکومت سمبھالی تو ملک میں لوڈشیڈنگ کا کیا حال تھا مہنگائی کہاں تھی بجلی کے بل کیا کر رہے تھے پیٹرول کی قیمت کیا تھی اور اس کے مقابلے میں ہم آج کہاں کھڑے ہیں پیٹول کی قیمت نصف تک آگئی ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی اور اس کی قیمتوں میں کمی کے آثار بھی نظر آنا شروع ہو گئے ہیں

مہنگائی کا طوفان بھی تھمتا نظر آ رہا ہے مگر اس حکومت کے خلاف بے بنیاد پراپگنڈہ آج بھی منظر عام پر ہے جب مسلم لیگ ن کی حکومت پہلی بار قائم ہوئی تو مجھے بھی اس سے شدید اختلاف ہوا کرتا تھا جب میاں برادران کی حکومت نے موٹر وئے کا منصوبہ دیا تھا تواس کے خلاف ہم لوگ بھی احتجاج کرتے تھے جب موٹر وئے بن گیا تو اس کی افادیت کا ہمیں علم ہوا میٹرو منصوبہ جسے کئی قائدین جنگلا بس کا نام دیتے ہیں۔

 Islamabad

Islamabad

لاہور میں کم خرچ پر کم وقت میں لوگوں کو جب آنا جانا ہوا تو لوگوں کو اس کی افادیت کا علم ہوا راولپنڈی اسلام آباد کے سفر کے لئے 300 روپے خرچ کر کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہنے والوں کو جب یہ سہولت میسر آئی تو پراپگنڈہ مہم منہ چھپانے لگی اب وہ باتیں کی جا رہی ہیں جن کو سن کر وہم ہوتا ہے کہ واقع یہ لوگ جنونی ہیں اور انہیں جنونی بنا دیا گیا ہے

علاقہ ونہار میں مسلم لیگ ن کے صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے لڑکیوں کے لئے ڈگری کالج کا منصوبہ نہ صرف منظور کرایا بلکہ اسے پایا تکمیل تک بھی پہنچایا اب ہمارے علاقے کی لڑکیا تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو رہی ہیں جب وہ یہ منصوبہ منطور کراکر لائے تو ان کے پاس کالج کے لئے کوئی اراضی نہ تھی ان کی خواہش تھی کہ یہ کالج بوچھال کلاں میں برلب سڑک بنے تاکے پورے علاقے کی لڑکیاں محفوظ طریقے سے کالج آ جا سکیں۔

College

College

جب یہ منصوبہ منظور ہوا تو انہوں نے راقم الحرف سے اس کا تذکرہ اور اپنی خواہش کا اظہار کیا چونکہ ہم اس پوزیشن میں نہیں تھے کہ کالج کے لئے اراضی دے پائیں تو ہم نے اس کو لارا لپا تک ہی رکھا اتنے میں راض کھل گیا اور بھلیال کے لوگوں نے کالج کے لئے اراضی کی پیشکش کر دی

اور رنسیال کے لوگ بھی یہ کالج بنوانے کے لئے میدان میں آگئے تو انہوں نے ایک بار پھر اس خواہش کا اطہار شدت سے کیا کہ وہ کالج بوچھال کلاں میں ہی بنوانا چاہتے ہیں تو ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے میں نے ایک میسج چلا دیا کہ تنویر اسلم کالج سیتھی لے جا رہا ہے یہ منصوبہ ملک شہباز مرحوم نے منظور کرایا تھا اور رات کو ہی ایک آدمی ملک عمر حیات مرحوم جو اس دنیا سے جا چکے ہیں کو راضی کیا کہ وہ اس کالج کے لئے ایک لاکھ روپے کا اعلان کریں پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے جب میں صبع گھر سے نکلا تو مساجد میں میرا میسج ریپیٹ ہو رہا تھا۔

اور گائوں والوں کو مسجد میں پہنچنے کو کہا جا رہا تھا جب ہم مسجد پہنچے تو سب سے پہلے ملک عمرحیات نے کھڑے ہوکر کالج کی اراضی خریدنے کے لئے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا پھر سب کا خون گرم ہو گیا اور اراضی خرید کر محکمہ کے حوالے کی گئی آج پھر جنون کا کہنہ تھا کہ کالج تو تنویر سیتھی میں بنوا رہا تھا ہم کالج چھین کر لائے ہیں حالاںکہ سچ یہ ہے جو میں نے لکھ دیا اگر وہ کالج سیتھی بنوانا چاہتا تو کون مائی کا لال اسے روک سکتا تھا اور سب کے سامنے ہے کہ ایم پی ائے اپنے گائوں میں ہی سب کچھ بنواتے ہیں ان کے خلاف کیا اور کس نے کیا اب آپ فیصلہ کریں کہ ن کیا ہے اور جنون کیا ہے جنون کام روکتا ہے اور ن ترقیاتی کام کراتا ہے اب فیصلہ،،،،،،،،؟

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
malikriaz57@gmail.com

033487362994