حلقہء انتخاب ایک ہی ہونا چاہیئے

Election

Election

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر

میری اس پاک دھرتی پر یہ روایت پختہ ہی ہوتی چلی جا رہی ہے کہ ایک سیاسی راہنما بیک وقت چار پانچ حلقوں سے انتخاب لڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہوتا ہے اسے میں عوامی مقبولیت کہوں یا شکست کا خوف ؟اگر وہ سارے حلقوں سے جیت جاتا ہے تب تو یہ عوامی مقبولیت ہوئی اور اگر ہار اس کا مقدر بن جاتی ہے تو چار پانچ میں سے کسی ایک سے جیت کر تو وہ اسمبلی کا رکن بن جاتا ہے اسے شکست کا خوف بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اگر وہ ایک ہی حلقہ سے الیکشن لڑے گا تو ہارنے کی صورت میں اسے گھر بیٹھنا پڑے گا وہ اسمبلی کے ٹھنڈے ہال میں بیٹھ نہیں پائے گا، تین ہزار سے زائد اسے بجلی کے یونٹ فری نہیں ملیں گے ،ٹیلی فون اور گیس وہ مفت میں استعمال نہیں کر پائے گا ،اسمبلی کیفے ٹیریا کے ہائی جینک کھانے وہ یتیموں اور مسکینوں والے ریٹ پر کھانے سے محروم رہ جائے گا ،کروڑوں کے قرض لے کر معاف نہیں کروا پائے گا،اسی شکست کا خوف ذہن میں رکھ کر وہ کئی حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیتا ہے کہ کہیں سے تو جیت ہی جائے ۔جیتے گا تو فنڈز میں خرد برد کر سکے گا۔

جیتے گا تو بھرتیوں کے بدلے دو لاکھ سے دس لاکھ تک کما سکے گا ،مختلف ترقیاتی کاموں سے کمیشن حاصل کر پائے گا ،صاحبان یہ اقتدار کا نشہ ہے ہی بری چیز ۔ اب دوسرا رخ دیکھتے ہیں اس الیکشنی تصویر کا صاحبان سنا ہے کہ اس بار الیکشن پر بیس سے پچیس ارب روپے خرچ ہوں گے جو ہم پاکستانیوں کے ہوں گے ان اقتداریوں اور سیاسی مداریوں کے نہیں ۔اب فرض کریں ایک امیدوار پانچ جگہ سے الیکشن لڑتا ہے اور پانچ پر ہی کامیاب بھی ہو جاتا ہے ظاہر ہے اس نے ایک ہی سیٹ رکھنی ہے باقی چار وہ چھوڑ دے گا جن پر ضمنی الیکشن ہوں گے یعنی پھر سے قومی دولت خرچ کرنی ہو گی ریاست کو ،اس سے فائدہ سیاستدانوں کا اور نقصان پاک دھرتی کا لہٰذا میرے خیال کے مطابق ایک امیدوار کو ایک ہی حلقہء انتخاب سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہئے اور وہ بھی وہی حلقہ جس میں وہ امیدوار خود ووٹر لسٹ میں درج ہے اور اسی حلقہ کا رہائشی ہے جیسا کہ اس مرتبہ دیکھا گیا کہ اگر امیدوار کا تائید کنندہ اور تجویز کنندہ دوسرے حلقے سے ہیں تو کاغذات پہ اعتراض لگ گیا کہ متعلقہ حلقے سے ہی تجویز کنندہ اور تائید کنندہ ہو۔

تجویز کنندہ اور تائید کنندہ تو دوسرے حلقے کا منظور نہیں تو پھر امپورٹیڈ امیدوار کیونکر منظور کیا جاتا ہے ؟کیا کسی کو بھی قومی مفاد عزیز نہیں ؟کوئی تو آواز اٹھائے کہ ضمنی الیکشن کا بوجھ ماں دھرتی پر مت ڈالو ۔ وہ شہباز شریف ہو ،عمران خان ہو،زرداری ہو ،یا کوئی اور صرف ایک ہی حلقے سے انتخاب لڑے اگر وہاں سے جیت جائے تو بسم اللہ آئے اسمبلی میں بیٹھے چار پانچ حلقوں سے الیکشن لڑ کر قومی خزانے کا نقصان نہ کرو خدا کے لئے ہمت ہے تو ایک حلقہ سے جیتوچار پانچ باریاں لیکر سینچری کی تو کیا کیا ؟اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مملکت کی نظروں میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں اگر یہ بات ہے تو ووٹرز کو بھی پانچ حلقوں سے ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جائے ۔ جہاں ایک امیدوار پانچ حلقوں سے الیکشن میں حصہ لینے کا حق رکھتا ہے تو مجھے بھی اپنی مرضی کے حلقے سے ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جائے جہاں جہاں میرا پسندیدہ امیدوار الیکشن لڑ رہا ہو وہاں وہاں مجھے ووٹ ڈالنے کی آزادی ہونی چاہئے ورنہ ان راہنمایان قوم کو بھی ایک ہی حلقے تک محدود کر دینا چاہئے ۔ضمنی الیکشن کے دوہرے خرچوں سے قومی خزانے میں نقب نہیں لگنی چاہئے پانچ پانچ حلقوں سے صرف وہی امیدوار الیکشن میں حصہ لیتے ہیں جن کو شکست کا خوف ہوتا ہے۔

دیکھیں احباب دانش جس بھی حلقہ سے وہ امیدوار شکست کی ہزیمت سے دوچار ہوگا وہاں بھی اسے اسی ملک کی عوام مسترد کر رہی ہو گی نا !جو ایک حلقہ سے مسترد ہو جائے دوسرے سے جیتنے کے بعد کیا یہ کہنے کا حق رکھتا ہے کہ مجھے بائیس کروڑ عوام نے چنا ؟ قطعی طور پر ایسا حق نہیں رکھتا ۔میری ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ ایک امیدوار کو فقط ایک ہی حلقے سے انتخاب لڑنے کی اجازت ہونی چاہئے دوسرے تیسرے چوتھے حلقے سے قطعی طور پر وہ الیکشن لڑنے کا حقدار نہیں ہونا چاہئے ۔ خدارا قومی خزانہ صرف الیکشن الیکشن اور الیکشن کی بھٹی میں جھونکنا بند کیا جائے۔

انتخاب ایک دن ہونے چاہئیں ہم ضمنی الیکشن کے متحمل نہیں ہیں ۔ جس نے اسمبلی کی زینت بننا ہے وہ ایک حلقہ سے بھی بن سکتا ہے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لئے قومی دولت آگ میں جھونکنے کا کھیل بند ہونا چاہئے ۔ہاں اگر کسی حلقہ سے جیتا ہوا امیدوار اللہ کو پیارا ہو جائے وہاں تو ضمنی الیکشن مجبوری ہے وہاں لازمی ضمنی الیکشن ہونے چاہئیں ۔اور اگر کوئی جیتا ہوا امیدوار ٹیکنکل طور پر نا اہل ہو جاتا ہے تو وہاں ضمنی الیکشن کی چنداں ضرورت نہیں وہاں سے دوسرے نمبر پہ آنے والے امیدوار کو اسمبلی کا خودبخود ممبر چنا جا سکتا ہے اگر میری ان گزارشات پر عمل کیا جاتا ہے تو میرے پاک وطن کا بہت زیادہ زرمبادلہ سیاست کی نظر ہونے سے بچ سکتا ہے ۔ یہ درخواست میری تمام محب وطن لوگوں سے ہے کہ خدارا ماں دھرتی کے بیٹے ہونے کے ناطے میری بات پر غور ضرور کیجئے گا باقی میں اپنی بھولی بھالی معصوم قوم کو دست بستہ گزارش کروں گا کہ چوروں ،لٹیروں ، منی لانڈرر، اور ملک دشمنوں کو چننے سے گریز کریں خواہ وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو ۔اور خدا کے لئے اب جیتے گا بھئی جیتے گا ، آوے گا بھئی آوے گا ،کے نعرے لگاتے ہوئے نہیں بلکہ وسیع تر ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ووٹ دینا آپ کا ووٹ بہت قیمتی ہے اسے بریانی کی پلیٹ یا آٹے کے تھیلے کے عوض مت بیچ دینا۔ صاحبان عقل و خرد قومی مفاد کی خاطر میری آواز سے آواز ضرور ملایئے گا۔

M.H BABAR

M.H BABAR

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر

Mobile:03344954919
Mail:mhbabar4@gmail.com