این اے 120، میدان سج گیا

Election

Election

تحریر : مہر بشارت صدیقی
سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کے بعد حلقہ این اے 120کی سیٹ خالی ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے الیکشن شیڈول جاری کر دیا گیا ہے،مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف کا الیکشن لڑنے کا امکان تھا لیکن لگتا ہے کہ نواز شریف وزیر اعظم ہائوس میں”ان” رہنا چاہتے ہیں اسی لئے کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے،تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر یاسمین راشد امیدوار ہیں۔2013میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے نواز شریف کا مقابلہ کیا تھا اور پچاس ہزار کے لگ بھگ ووٹ حاصل کئے تھے،پیپلز پارٹی نے بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا ہے۔

نواز شریف کے کارواں جمہوریت کے بعد یوم آزادی کے موقع پر این اے 120میں امیدواروں کی جانب سے انتخابی ریلیاں نکالی گئیں۔حلقہ این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے معرکے کیلئے تحریک انصاف نے سیاسی تعاون کے لئے مسلم لیگ ق کی قیادت سے رابطہ کیا۔ جہانگیر خان ترین نے چودھری پرویز الہیٰ کو فون کر کے ڈاکٹر یاسمین راشد کی باضابطہ حمایت کی درخواست کی۔ چودھری پرویز الہیٰ نے تحریک انصاف کی درخواست پر پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ چودھری پرویز الہیٰ نے یقین دلایا کہ مسلم لیگ ق این اے 120میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔ چودھری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہو کر این اے 120 کا الیکشن لڑنا چاہئے۔الیکشن کمیشن نے اس مرتبہ این اے 120میںبائیو میٹرک مشینز کا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بائیو میٹرک کے استعمال سے دھاندلی کا راستہ روکا جا سکے گا۔

لاہور کے ضمنی الیکشن میں بائیو میٹرک مشینیں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے لئے جدید طریقہ استعمال کیا جائے گا۔ بائیو میٹرک کے استعمال کا دیرینہ مطالبہ کرنے والی تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے استعمال سے دھاندلی کی شکایات کم ہوں گی۔حکومتی جماعت بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے حق میں ہے۔صوبائی پارلیمانی سیکریٹری رانا ارشد کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن بائیومیٹرک سسٹم کی حمایت کرتی ہے۔ حکومتی اور اپوزیشن رہنماوں کا کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں بائیومیٹرک مشینز کا استعمال خوش آئند ہے اسے بنیاد بنا کر 2018کے انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے میں مدد ملے گی۔سات اگست کو بننے والی نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ نے بھی این اے120میں آزادامیدوار کی حمایت کر دی۔ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار قاری یعقوب شیخ نے این اے 120سے انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے ہیں۔ وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے جبکہ ملی مسلم لیگ ان کی حمایت کرے گی۔ قاری یعقوب شیخ نے کاغذات جمع کروانے کے فوری بعد انتخابی مہم شروع کر دی ہے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 120کے ہر محلہ میں وہ اپنا دفتر کھولیں گے اور بھرپور انداز میں عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی۔اس سلسلہ میں ہم خیال جماعتوں، تاجر تنظیموں اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات سے رابطے بھی شروع کر دیے گئے ہیں۔

قاری یعقوب شیخ دفاع پاکستان کونسل کے چیف کوآرڈینیٹر ہیں اور تحریک حرمت رسولۖ، تحریک حرمت قرآن اور نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے پلیٹ فارم سے بھی متحرک کردار اد اکررہے ہیںاس لئے دینی و سیاسی جماعتوں سے اچھے روابط ہونے کے سبب انہیں مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔الیکشن کمیشن آفس میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت ملی مسلم لیگ کے رہنمائوں اور کارکنان کی کثیر تعداد ان کے ہمراہ موجود تھی۔ قاری یعقوب شیخ نے کہاکہ میں ملی مسلم لیگ کی قیادت کا شکر گزار ہوں کہ انہوںنے مجھ پر اعتماد کیااور میری تائیدو حمایت کا اعلان کیا گیا۔ ہماری سیاست نظریہ پاکستان کی سیاست ہے۔ہم استحکام پاکستان کیلئے کردار ادا کریں گے۔ وطن عزیز پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار ہے۔ ملک کی نظریاتی سرحدوں پر حملے جاری ہیں۔ اہل پاکستان کو نظریہ پاکستان سے دور کرنے کیلئے پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں۔ ہم ہر گلی محلہ، گوٹھ اور دیہات میں جائیں گے اور نظریہ پاکستان کو اجاگر کریں گے۔ ہماری مشکلات کا حل ، اس کی بقا ، ترقی و استحکام نظریہ پاکستان پر عمل کرنے میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ملک میں اقتدار نہیں اتحادکی سیاست کریں گے، پوری قوم کو بیرونی قوتوں کی سازشوں کا توڑ کرنے کیلئے متحد و بیدار کیا جائے گااور ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے وسیع تر اتحاد قائم کیا جائے گا۔ہم ملک میں امن ، عدل و انصاف اور رواداری چاہتے ہیں۔

ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوارقاری محمد یعقوب شیخ 20دسمبر1972کو احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ سے حاصل کی۔ 1979کو اپنے والد گرامی کی وفات کے بعد حصول تعلیم کی خاطر لاہور آئے اور پروفیسر حافظ محمد اسرائیل فاروقی کی زیر شفقت تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رہا۔حفظ قرآن دارالعلوم المحمدیہ مصطفیٰ آباد لاہور سے مکمل کرنے کے بعد تجویدو قرأت کامرحلہ شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم کے زیر اہتمام جامعہ عالیہ تجوید القرآن لاہور سے طے کیا اور پھر باقاعدہ دینی تعلیم کے حصول کی خاطرجامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن فیصل آبادمیں داخلہ لیاجہاں سے ایک سال بعد باقی تمام تعلیمی مراحل دارالعلوم المحمدیہ لوکو ورکشاپ مغلپورہ لاہور میں مکمل کئے۔سند فراغت حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کی غرض سے جامعہ الملک السعود(ریاض سعودی عرب) گئے جہاں پر تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی کی بناء پر انہیں یونیورسٹی کی طرف سے ”شہادة التفوق”،الطالب المثالی” اور گولڈ میڈل کے اعزازات سے نوازا گیا۔تصنیف و تالیف کے میدان میں قدم رکھنے کے بعد کتاب التوحید عربی کا اردو ترجمہ ”تفہیم التوحید” کے نام سے کیا جو دارالاندلس کی طرف سے شائع ہو چکی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ زمانہ طالب علمی سے ہی دعوت و تبلیغ کے میدان میں سرگرم عمل ہیں۔انکی مزید کتابیں رمضان ماہ فوزان،شان مصطفیٰ اور گستاخ رسول کی سزا، سیرت محسن اعظم،گستاخ رسول کی سزا حدیث رسولۖ کی روشنی میں،حرمین شریفین کا تحفظ اور یمن کا امن،لبیک حرمین الشریفین بھی شائع ہو چکی ہیں۔قاری یعقوب شیخ نے فرقہ واریت کے خاتمے اور دینی جماعتوں کے اتحاد و اتفاق کے لئے مثالی کردار ادا کیاہے۔وہ کراچی میں عظیم دینی درسگاہ جامعة الدراسات الاسلامیہ میں مدیر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔قاری یعقوب شیخ نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین بھی ہیںجس میںمختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شامل ہیں۔

یہ اتحاد ان دنوں ملک میں نظریہ پاکستان کو اجاگر کرنے کیلئے بھرپور انداز میں علمی و عملی کاوشیںکر رہا ہے۔ملی مسلم لیگ کی جانب سے امیدوار کی حمایت سے مسلم لیگ(ن) کا ووٹ بینک کم ہو گا کیونکہ انجمن تاجران لاہور،جمعیت اہلحدیث،جماعت اہلحدیث نے بھی محمد یعقوب شیخ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔یوم آزادی کے موقع پر ملی مسلم لیگ نے حلقہ میں ریلی بھی نکالی جس کا مقامی لوگوں نے خیر مقدم کیا اور مختلف مقامات پر پرتپاک استقبال کیا۔ملی مسلم لیگ نظریہ پاکستان کو سامنے رکھ کر الیکشن مہم چلا رہی ہے اور خدمت کی سیاست کا اعلا ن کر رہی ہے۔اب سترہ ستمبر کو میدان سجے گا اور واضح ہو گا کہ اس حلقہ کے لوگ کونسی مسلم لیگ کو کامیاب کرتے ہیں۔

Mehr Basharat Siddiqi

Mehr Basharat Siddiqi

تحریر : مہر بشارت صدیقی