وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر پلندری میں

Raja Farooq Haider

Raja Farooq Haider

تحریر : حاجی زاہد حسین خان
گیارہ نومبر بابائے پونچھ کرنل خان صاحب کی برسی ہر سال بڑے اہتمام کے ساتھ بنائی جاتی ہے۔ آزاد ریاست کے صدر وزیر اعظم ہمراہ وزراء اور مشیر تشریف لاتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی ہر سال کی طرح وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اپنے وزیروں مشیروں کے ساتھ تشریف لائے بالخصوص آزاد ریاست کے سابق وزیر اعظم بزرگ سیاستدان سردار سکندر حیات بھی تشریف لائے کرنل خانصاب اور انکے رفقاء مجاہدین پونچھ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔

وزیر اعظم نے اپنی حکمران جماعت کے کارنامے گنوائے ۔ بالخصوص پاکستان حکومت کی طرف سے تیئس ارب روپے کا بجٹ منظور کرانے پر داد حاصل کی ۔ مگر جب انہیں سدہنوتی کے مسائل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی یاداشت پیش کی گئی تو وہ کسی قدر برہم ہو کر فرمانے لگے پاکستان سے حاصل کردہ وسائل میرے باپ کی جاگیر نہیں کہ میں اسے تقسیم کرتا پھروں آزاد ریاست کے سب سے پسماندہ ضلع سدہنوتی کے بند پڑے ڈسٹرکٹ ہسپتال اور یونیورسٹی کی تعمیر کے مطالبے پر بھی وہ اہل سدہنوتی کو کوئی خاطر خواہ یقین دہانی نہ کراسکے اور فرمایا کہ سدہنوتی حلقہ پانچ کے چار وزارتوں کے حامل وزیر ڈاکٹر نجیب صاحب میری کابینہ کے سب سے قابل اور لائق وزیر ہیں۔ وہ یہاں بخوبی اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ حاضرین نے تعجب سے وزیراعظم کی طرف دیکھا کہ جناب یہی تو رونا ہے۔

اگر وہ یہاں اپنا کام سر انجام دیتے تو پھر آپ کے سامنے کیا رونا تھا۔ خانصاحب اور شہدائے پلندری کی لا زوال قربانیوں کا تو آپ سب اعتراف کرتے ہیں۔ مگر ان کی نسلوں اور اہل سدہنوتی کے لئے کیا کیا گیا۔ ڈاکٹر صاحب کی گزشتہ تین عشروں میں توجہ صرف پائپ ٹوٹی کھمبوں پر رہی ۔ اور اب موجودہ اسقدر ڈبل بجٹ پر بھی ان کی زیادہ تر توجہ ایک ایک کلومیٹر سڑکوں کے ٹوٹوں پر ہے۔ ٹھیک ہے کہ لنک روڑوں کے بنانے اور پختہ کرنے کی اہل علاقہ کو ضرورت ہے اور مقامی لوگوں کا حق ہے۔ مگر چھوٹے چھوٹے کام علاقے کے میگا پروجیکٹ کی قیمت پر یا متبادل نہیں ہو سکتے۔ آج جبکہ دوسرے قریبی اضلاع میں کئی بڑے پروجیکٹس پر کام شروع ہے۔ دو دو چار چار یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں۔ ایسے میں ضلع سدہنوتی میں ایک بھی یونیورسٹی کا نہ ہونا ۔آپ کی حکومت پر اور مقامی وزیر موصوف پر سوالیہ نشان ہے۔

باوجود وزیر صحت گزشتہ سات سالوں میں ڈسٹرکٹ ہسپتال کا کام مکمل نہ ہونا۔ اور پرانے ڈسٹرکٹ کا ایک ڈسپنسری کی شکل اختیار کرنا انکی قابلیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ جناب وزیر اعظم ڈسٹرکٹ سدہنوتی میں عدالتی ملازمین کی کمی اور عمارات کا ناکافی ہونا ۔ تمام بڑی اور اہم شاہرائوں کا کھنڈرات کی شکل اختیار کرنا بھی آپ کی حکومت اور وزیر موصوف کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اور اہل سدہنوتی سے سوتیلی ماں جیسا سلوک ہے۔ ریاست کے موجودہ وسائل کی تقسیم ہمارا برابر کا حق ہے۔ جلسے میں موجود لوگوں نے بھی ضلع سدہنوتی کی پسماندگی محرومیوں کا ذکر ہوا بالخصوص ڈسٹرکٹ سدہنوتی کے اپوزیشن لیڈر مولانا سعید یوسف نے بھی بانگ دھل ان کا تذکرہ کیا اور یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کیا یوں تو وزیراعظم اور ان کا عملہ دن رات اپنے ورکرز اجتماعات میں تقریریں شکوے شکایات سنتے رہے اور پارٹی کے کنگ ورکروں کے گھروں میں جا کر ان کاحوصلہ بڑھاتے رہے مگر علاقے کا یہ اہم دورہ نشتا برخواستا ہی رہا ۔ اور اہل پلندری کو سوائے ایک آدھ لنک روڈ کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ اور نہ ہی ڈاکٹر صاحب اپنے حلقے کے عوام کے دلوں میں اجتماعی طور پر اپنا مقام بنا سکے وہ اسلئے کہ اب پڑھالکھا نوجوان پائپ ٹونٹی کھمبے اور نہ ہی بھیک میں دی گئی چند نوکریوں سے مطمئن ہو سکتے ہیں۔

ہمارے حکمرانوں او ر مقامی وزراء کو اپنے اپنے علاقوں میں میگا پروجیکٹس اور صنعتی ادارے قائم کرنے ہوں گے جس سے مقامی پڑھا لکھا بے روزگار نوجوان مستفید ہو سکے اور علاقوں کے ساتھ ساتھ ہماری ساری ریاست اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے ہماری آنے والی نسل دوسروں کے آگے اپنا کشکول پھیلانے سے محفوظ رہ سکے ۔ ہماری موجودہ حکومت اور حکمرانوں کی اولین ترجیع اپنے ورکروں من پسند جیالوں کو خوش کرنا نہیں بلکہ ریاست کے ہر خاص و عام کو تعلیم صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ بلا امتیاز مہیا کرنا ہے۔ ورنہ سابقہ پی پی آزادکشمیر کی حکومت حکمرانوں اور وزیروں مشیروں کا حشر آپکو اپنے پیش نظر رکھنا چاہیے۔ کہیں کل تم بھی اپنے سابقون الاولون کے انجام بد کا شکار نہ ہو جائو۔ اس طرح ہمارے وزیر اعظم یہ آئے وہ گے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ الملک للہ

Haji Zahid Hussain

Haji Zahid Hussain

تحریر : حاجی زاہد حسین خان
ممبر پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ
hajizahid.palandri@gmail.com