تحریک انصاف کا نواز شریف کیلئے کسی قسم کا این آر او قبول نہ کرنے اعلان

Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کو اگر کوئی این آر او دیا گیا تو یہ تحریک انصاف کیلئے قابل قبول نہیں ہوگا۔

اسلام آباد میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ قانون کے یکساں اور آزادانہ نفاذ کے علاوہ کوئی چیز قابل قبول نہیں۔

تحریک انصاف نے نواز شریف کو پاکستان سے باہر بھجوانے کی کوششوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نواز شریف اور خاندان کیلئے کسی قسم کا این آر قبول نہ کرنے اعلان کر دیا۔

پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے اداروں سے بات چیت کا بیان انتہائی تشویشناک ہے، قانون کے یکساں اور بے لاگ نفاذ کے علاوہ کوئی راستہ قابل قبول نہیں۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ احتساب کا عمل بلا تعطل مکمل ہونا چاہیے، نواز شریف کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جانا چاہیے جیسا چوری اور دیگر جرائم میں ملوث عام شہریوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

تحریک انصاف نے فاٹا کے مستقبل کیلئے ٹھوس اور مؤثر حکمت عملی کی تیاری کا بھی اعلان کیا۔

عمران خان نے نورالحق قادری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو فوری سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپریل میں وہ فاٹا کے مستقبل کیلئے ٹھوس لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیر صحت کیخلاف ریفرنسز کی اصولی منظوری بھی دی گئی، عمران خان نے ہدایت کی کہ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی شہباز شریف اور پنجاب کے وزیر صحت کیخلاف ریفرنسز تیار کرے۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی سے بیان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعظم آئینی اداروں اور عہدوں کی تعظیم کے پابند ہیں، آئینی طریقہ کار کے تحت منتخب شدہ فرد کے بارے میں وزیراعظم کا بیان انتہائی نامناسب اور منصب کے منافی ہے۔

پی ٹی آئی کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور اسد عمر کی سربراہی میں اکنامک میڈیا کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی میں سینیٹر شبلی فراز اور عمر ایوب خان بھی شامل ہوں گے۔

کمیٹی وفاقی حکومت کی معاشی ٹیم اور اسحٰق ڈار کے ملکی معیشت سے متعلق متضاد بیانیے کے اسباب کا تجزیہ کرے گی۔