پیکرٹ متبادل ذرائع سے 2020 تک 20 میگاواٹ بجلی پیدا کریگی

Electricity

Electricity

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کونسل آف رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز (پیکرٹ) نے ملک بھر میں توانائی کے بحران کو مرحلہ وار حل کرنے کیلیے مختلف منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اورلانگ ٹرم پلاننگ کررکھی ہے جس کے مطابق گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا میں مائیکرو ہائیڈل پلانٹس کوشارٹ ٹرم پالیسی کے تحت 2011 سے 2015 تک 5 میگاواٹ (25ہزار گھروں کو) کو روشن کرنے کی پلاننگ کی گئی تھی۔

تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 485 یونٹس 8 میگاواٹ بجلی فراہم کررہے ہیںجو 70 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کررہے ہیں اورلانگ ٹرم پلاننگ کے ذریعے یہ ہدف 2020 تک 20 میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی جو ایک لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرے گی۔

اسی طرح دیہی علاقوں میں بائیو گیس پلانٹس، کوکنگ، لائٹننگ، آبپاشی اور پاور جنریشن جیسے منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی کے تحت 50 ہزاریونٹس کے ذریعے 3 لاکھ ملین مکعب کیوبک گیس یومیہ پیدا کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ اس وقت 4 ہزار یونٹس کام کررہے ہیں جہاں 18 ہزارمکعب کیوبک گیس یومیہ پیدا کی جارہی ہے۔

کمرشل بنیادوں پر پیکرٹ کی تکنیکی مدد کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرکے سولر واٹر ہیٹرز تیار کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کا ابتدائی ہدف 2016 تک 10 ہزار یونٹس تیار کیے جائیں گے۔ اس کیلیے 5 مختلف ماڈلز تیار کیے گئے ہیں۔

ان کی تیاری سے یومیہ فی یونٹ 125 سے 260 لیٹر کی بچت ہوگی، جبکہ 2020 کے تحت سولر ڈرائیر تیار کیے جارہے ہیں جو پرائیویٹ سیکٹر کی مددسے شروع کیا گیا ہے، اس میں 50، 100 اور 500 کلوگرام ہیت کی اشیا کو ڈرائی کیاجائے گا۔

بنیادی طور پر اس کا ہدف 50 ہزاراور 2020 تک ایک لاکھ یونٹس رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت باکس اور ڈش ٹائپ سولر ککر تیار کیے جائیں گے جس کا 2016 تک ہدف ایک لاکھ اور 2020 تک 2 لاکھ یونٹس تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

سولر سیلزکے ذریعے پی وی ماڈیولز تیارکیے جائیں گے جس کے تحت 2016 تک 5 میگاواٹ بجلی پیداکی جائیگی جو 2020 تک 10 میگاواٹ تک کی جائیگی۔ ونڈٹربائینز کے ذریعے 155 یونٹس لگائے جائیں گے، 2 میگاواٹ سے لے کر 10 میگاواٹ تک کے ہوں گے جس سے 1600 گھرانوںکوبجلی فراہم کی جارہی ہے۔ 2016 تک اس کا ہدف 10 ہزارہے جس سے 10 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو 50 ہزارگھرانوں کو بجلی فراہم کرے گا جبکہ 2020 تک دس میگاواٹ کا ہدف رکھا گیا ہے۔

پیکرٹ کاادارہ 8 مئی 2001 میں معرض وجود میں آیا تھا ادارے کا مرکزی دفتراسلام آباد جبکہ ریجنل دفاتر کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ہیں جبکہ فیلڈ دفاتر ایبٹ آباد، مظفرآباد، بہاولپور، گھوٹکی میں کام کررہے ہیں۔ پیکرٹ نے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے رواں مالی سال کیلیے 100 سولرٹیوب ویل کی تنصیب کیلیے 2ارب 49 کروڑ 98 لاکھ، گھروں میں سولر پینل کیلیے 4ارب 49 کڑور، مائیکروومنی ہائیڈرو پاور پلانٹس کیلیے 95 کڑور، گرین پبلک بلڈنگزپراجیکٹ کیلیے 61 کڑور 32 لاکھ، بائیوگیس پلانٹس کی تنصیب کیلیے 48 کڑور16 لاکھ مانگ رکھے ہیں۔