کوئٹہ میں خود کش دھماکا: ایک بچے سمیت 4 افراد جاں بحق، 20 زخمی

Suicide Blast in Quetta

Suicide Blast in Quetta

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ خود کش دھماکے میں ایک بار پھر سکیورٹی فورسسز کو ٹارگٹ کیا گیا۔ دھماکے میں ایک بچے سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 3 خواتین اور 2 بچوں سمیت 20 افراد زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق سریاب روڈ پر خود کش بمبار نے خود کو اس وقت دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا جب ایف سی کے کرنل اشتیاق کی گاڑی یہاں سے گزر رہی تھی تاہم گاڑی میں کرنل اشتیاق موجود نہیں تھے۔

دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے میں ایک 14 سالہ بچے حمزہ سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 3 خواتین اور 2 بچوں سمیت 20 افراد زخمی ہو گئے جہنیں فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق زخمیوں میں 2 افراد کی حالت تشوشناک ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا خود کش تھا، خود کش بمبار نے بروان رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی۔ واقعے کے فورا بعد ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لیکر تحقیقات شروع کردیں۔ ڈی ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ اور صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا دہشت گردوں کے خلاف جو جنگ لڑ رہے ہیں یہ جاری رہے گی، سکیورٹی فورسسز کو عوام کو تحفظ دینے کی سزا مل رہی ہے تاہم فورسسز اپنے فرائض جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ واقعے پر وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے افسوس کا اظہار کیا۔

کوئٹہ میں گزشتہ کئی ماہ سے امن و امان کی صورتحال تشوشناک ہے، خود کش بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں سمیت متعدد معصوم افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ 9 اکتوبر کو چمن ہاوسنگ سکیم میں خود کش دھمکا ہوا جس میں ڈی ایس پی حامد شکیل اور اے ایس آئی محمد رمضان سمیت 3 اہلکار شہید ہوئے۔ 15 اکتوبر کو نواں کلی میں ایس پی انویسٹیگیشن محمد الیاس، اہلیہ انکا بیٹا عدیل ایڈووکیٹ، 3 سالہ نواسے کو ٹارگٹ کیا گیا۔

کوئٹہ میں 12 جولائی کو پشین سٹاپ کے قریب سکیورٹی فورسسز پر خود کش دھما کے میں 15 افراد جان بحق جبکہ 46 زخمی ہوئے تھے۔ 23 جون کو کوئٹہ میں آئی جی آفس کے قریب دھماکے میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ دھماکا گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے ہوا۔ اسی طرح 30 مئی 2017 کو کوئٹہ کے علاقے جیل روڈ پر نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی عمر رحمان جاں بحق ہو گئے تھے۔

یکم مارچ کو کوئٹہ سریاب روڈ چکی شاہوانی کے قریب سڑک کنارے نصب بم کو ریمورنٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا جس میں ایف سی کے تین اور بی سی کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔