کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات، 28 افراد جاں بحق، 4 دہشتگرد ہلاک

Quetta

Quetta

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں خواتین یونیورسٹی کی بس میں دھماکے سے 14 طالبات جاں بحق ہو گئیں۔ زخمیوں کوطبی امداد دیے جانے کے دوران ھسپتال میں خودکش حملے اور فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایم ایل او، 4 ایف سی اہلکار اور 4 نرسیں بھی شہید ہو گئیں۔ کوئٹہ میں آج یوم سوگ منایا جائے گا۔

کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس کو ہنگامی صورت حال کا سامنا تھا، ویمن یونی ورسٹی بس دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والی طالبات کو یہاں منتقل کیا گیا تو امدادی کارکنوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی کہ پونے چار بجے ھسپتال کی ایمرجنسی میں ایک خود کش حملہ آورنے خود کو اڑا لیا۔ دھماکے کے فورا بعد افرای تفری پھیل گئی اور شہری جان بچانے کیلئے مختلف سمتوں میں بھاگے، دہشت گردوں نے ھسپتال کی چھت اور اندر بھی مورچے بنالیے، آنے جانے والوں پر گولیاں برسائی گئیں۔

جس کے نتیجے میں زخمی طالبات کی عیادت کو آنے والے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ، بی ایم سی کے ایم ایل اوڈاکٹر شبیر مگسی،4 ایف سی اہل کار اور 4 نرسز زندگی کی بازی ہار گئیں۔ ایف سی کی اسپیشل پلاٹونز اور پولیس کے کمانڈوز نے ھسپتال کے اطراف پوزیشنز سنبھال کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جو تقریبا چار گھنٹوں تک جاری رہا،اسی دوران ھسپتال کے اندر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

جبکہ تین فورسز کے آپریشن میں مارے گئے، ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے
لیا گیا جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ بھی دہشت گردوں کا ساتھی تھا۔ رات گئے بی ایم سی ھسپتال کو کلیئر کرا لیا گیا جس کی تصدیق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کی۔ رات گئے کوئٹہ میں بولان میڈیکل کمپلیکس ھسپتال میں بم دھماکے میں جاں بحق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور کاکڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی۔

خواتین یونیورسٹی اور بی ایم سی ھسپتال میں بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات کے خلاف حکومت کی جانب سے آج یوم سوگ جبکہ پشتون خواملی عوامی پارٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔