روس شام میں جنگ روکنے کے سجیدہ اقدامات کرے

Ban Ki Moon

Ban Ki Moon

واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام تحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ہفتہ کو کہا کہ انہیں حلب کے شہر میں فوجی کارروائیوں میں اضافے سے سخت تشویش ہوئی ہے
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی روس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ شام میں لڑائی روکنے کے لیے “غیر معمولی” اقدام کرے۔

ہفتہ کو دیر گئے ایک مشترکہ بیان میں امریکہ، فرانس، اٹلی، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے ماسکو سے کہا کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی میں تعاون کرنے، شامیوں پر بمباری روکنے اور عارضی جنگ بندی کے لیے کوششوں کو دوبارہ شروع کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ “یہ روس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عارضی جنگ بندی کو بحال کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے غیر معمولی اقدام کرے، بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی امداد کی فراہمی اور ایسے حالات پیدا کرے جو ایک سیاسی حل کے لیے اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات کی دوبارہ بحالی کے لیے ضروری ہیں۔”

اتحادیوں نے کہا کہ وہ انتہاپسند گروپ داعش کو ختم کرنے کے عزم پر قائم ہیں اور انہوں نے روس سے بھی کہا کہ وہ اپنی توجہ شام میں القاعدہ سے منسلک گروپوں پر مرکوز رکھے۔

شام کے بحران کے معاملے پر بات کرنے کے لیے برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس اتوار کو بلایا ہے۔

اقوا متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ہفتہ کو کہا کہ انہیں حلب کے شہر میں فوجی کارروائیوں میں اضافے سے سخت تشویش ہوئی ہے جس کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں مبینہ طور پر شامی فورسز اور ان کے روسی اتحادیوں کی طرف سے کی جا رہی ہیں۔

بان کی مون نے بین الاقوامی برادری پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے اس ملک میں “عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے عالمی عزم کے لیے ایک سیاہ دن” قرار دیا۔

انہوں نے عالمی طاقتوں سے ایک “واضح پیغام بھیجنے” کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آگ بھڑکانے والے اور بنکروں کو تباہ کرنے والے بموں کے “بظاہر منظم استعمال ” کو ” برداشت نہیں کیا جائے گا”۔

دوسری طرف شام میں سرگرم امدادی تنظیموں نے متنبہ کیا کہ اس وقت تک عارضی جنگ بندی برقرار نہیں رہ سکتی جب تک بشار الاسد کی حامی فورسز اور ان کے روسی اتحادیوں کو “بغیر کسی جوابدہی کے عام شامی شہریوں پر بمباری کرنے اور انہیں بھوک کا شکار کرنے کی اجازت ہے۔”

یہ انتباہ “ہمارے شام کو بچاؤ” نامی تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کیا گیا ہے جس نے رواں سال قبل ازیں حلب میں عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اوباما انتظامیہ پر زور دیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شام (کی حزب مخالف) کے نمائندے جنیوا امن مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کی اس وقت تک حمایت نہیں کریں گے جب تک ” اس بات کی ضمانت نہیں دی جاتی کہ ملک بھر میں (کہیں بھی) بمباری نا کرنے کی پابندی عائد کر کے عام شامی شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کر دیا جاتا ہے۔”

شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم ’سیئرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ نے کہا کہ ہفتے کو حلب میں ہونے والی کارروائیوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے اور اس سے ایک روز قبل اطلاعات کے مطابق روسی اور شامی مبینہ فضائی کارروائیوں میں بچوں اور عورتوں سمیت کم از کم 30 لوگ مارے گئے۔