صحیح بخاری شریف حدیث 22

Muhammad (PBUH)

Muhammad (PBUH)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ،
قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،
عَنْ صَالِحٍ،
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ،
أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،
يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
‏بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَىَّ،
وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ،
وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ،
وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ
وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ ‏
.‏ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ الدِّينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے، وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں، وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے۔ ( پھر ) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان (کے بدن) پر (جو) کرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ ( یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا ) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اس کی کیا تعبیر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اس سے) دین مراد ہے۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر