بچت

Pakistan People

Pakistan People

ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔شعور وعقل کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانا ہوں گیں ۔سب سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے اپنی اصلاح کرنا ہوگی کیونکہ کسی دوسرے کی نسبت انسان اپنے آپ کو زیادہ قریب سے جانتا ہے اس لیے اگر ہم خود اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں تو کامیابی کے امکان بہت زیادہ ہونگے ۔ زاویہ نگا ہ بدلنے سے منظر بدل جایا کرتے ہیں۔اسی طرح طرز فکر میں مثبت تبدیلی سے زندگیاں بدل جایا کرتیں ہیں ۔شعور انسانی جیسے جیسے بیداری کی منازل طے کرتا ہے۔

زندگی کی راہیں آسان ہو تی چلی جاتی ہیں ۔مثبت طرز فکر ہمیشہ امن و ترقی کی راہیں کھولتا ہے۔جولوگ مسائل میں الجھے بغیر دستیاب وسائل کا بہتر طریقے سے استعمال سیکھ لیتے ہیںزندگی کی راہیں ان کے لیے آسان ہوجایا کرتی ہیں ۔ اگر غور سے دیکھا جائے تودنیا میں ہر شے کچھ بنیادی اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے ۔انسان چاہے کسی رنگ ونسل سے تعلق رکھتا ہو۔کوئی سی بھی زبان بولتا ہو۔وہ معاشرے کااہم حصہ ہوتا ہے ۔انسانی اکائیوں کے مجموعہ کو معاشرہ کہتے ہیں۔

انسانی معاشرہ کو بھی کچھ ایسے اجزاء کا مجموعہ کہا جاسکتا ہے ۔جس میں اگر تمام اجزاء اپنا اپنا کام خوش اسلوبی سے سرانجام دیں تو معاشرے کی گاڑی بڑی کامیابی سے بہتری کے سفر میں رواں دواں رہ سکتی ہے اور کامیابی کی بہت سی منزلیںباآسانی طے کرنے میں کامیاب بھی ہو سکتی ہے۔آج پاکستان میں بے پناہ قدرتی وسائل دستیاب ہونے کے باوجود پاکستانی عوام فاقہ کشی پر مجبور ہے ۔وسائل سے مالامال پاکستان میں 80فیصد سے زیادہ لوگ انتہائی غربت کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔

ایسا کیوں ہے ؟کیا ہم نے آزادی کے 65برس گزار کر بھی اپنے وسائل کوصحیح طرح سے استعمال کرنا نہیں سیکھا ؟کیا پاکستانی عوام آج بھی با شعور نہیں ہیں؟کیا ہمیں آج اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے مثبت طرز فکراپنانے کی ضرورت نہیں ہے ؟کیا ہم دوسروں کے کام میں ٹانگ اڑانے کی بجائے اپنا اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام نہیں دے سکتے ؟میرے عزیز ہم وطنوں ایسے اور بھی بہت سے سوالات ہیں ۔جو ہمیں خود سے کرنے ہیں نہ کہ کسی دوسرے سے ۔مثال کے طور پر ملک میں غربت میں کمی کیسے ہوگی۔

اس سوال سے ہماری قومی ترقی جڑی ہوئی ہے ۔اس لیے یہ سوال بڑی زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قوموں کے خوش حال مستقبل کا بچت کے ساتھ بہت گہراتعلق ہوتا ہے ۔سمجھدارلوگ اپنا پیٹ کاٹ کر کچھ نہ کچھ وسائل زندگی میں آنے والے برے وقتوں کے لیے جمع رکھتے ہیں ۔تاکہ مشکل وقت میں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے ۔غریبوں کے لیے مکان خریدنا ”کسی بیماری کی صورت میں علاج معالج یا بچوں کی شادیاں کرنا دنیا کے مشکل ترین کام ہیں ۔اس لیے غریب لوگ بچوں کے پیدا ہوتے ہی بچوں کے بہتر مستقبل ”تعلیم وتربیت کے لیے بچت کرنا شروع کردیتے ہیں۔

Pakistan Inflation

Pakistan Inflation

اگر دیکھا جائے تو یہ بھی ایک مثبت طرز فکر ہے ۔اگر ہم بحیثیت قوم ایمان داری اوربچت کو اپنا شعار بناتے اور مثبت طرز فکر اپناتے تو یقیناآج ہمیں ،کمرتوڑ مہنگائی”بدترین کرپشن ،آسمان کو چھوتی ہوئی بدامنی معاشرے میں بڑھتی ہوئی ناانصافی،اقرباء پروری ،’تیزرفتاری سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورلوڈشیڈنگ کے درد ناک عذاب کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔اگر پاکستانی معاشرے کے تمام اجزاء اپنا اپناکام صحیح طریقے سے کرتے توآج ہم بھی دنیامیں ایک مہذب اور باوقارقوم کی حیثیت سے سراٹھاکرزندگی گزار رہے ہوتے۔

لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوسکااور آج ملک میں فیکٹریاں اورکارخانوںکا پہیہ جام ہوچکا ہے ۔بے روزگاری اس قدر بڑھ چکی ہے کہ غریب کا چولہا ٹھنڈا ہوچکا ہے ۔بے بسی کے عالم میں بے روزگاری اور تنگ دستی سے مجبور لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں ۔اور اپنے ہی معصوم بچوں کو بھوک سے تڑپتا دیکھنے کی بجائے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو موت کے سپرد کررہے ہیں۔

قارائین محترم ہمیں اپنے آپکو بدلنا ہوگاجب تک ہم اپنا اپنا کام ایمانداری سے نہیں کریں گے ہماری حالت نہیں بدلے گی۔بچت کو اپنی روز مرہ کی عادت بنانا ہوگا،سادگی کو اپنی زندگیوں اہمیت دینا ہوگی ،سب سے زیادہ اہم بات کہ ہمیں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔حکمران اکیلا کچھ نہیں کرسکتا جب تک قوم اپنی حالت پر ترس نہیں کھاتی تب حالات بہتر نہیں ہونے والے۔

الیکشن ہوچکے اب عوام اپنا کام کریں اور حکمران اپناکام کریں ملک میں چاروں طرف پریشانی کا عالم ہے لیکن ہم روزانہ لاکھوں روپے کی مٹھاں اور دیگر سامان جیت کے جشنوں میں اُرا رہے ہیں،خوش ہونا جشن منانا بھی ہمارا حق ہے لیکن ابھی جشن منانے کا نہیں بچت کرنے کاوقت ہے۔مسائل کو حل کرنے کے لئے گہرے سوچ وچار کا وقت ہے۔

Imtiaz Ali Shakar

Imtiaz Ali Shakar

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com.
03154174470