ملے فرصت تو گہری نیند سو لوں

Sleep

Sleep

ملے فرصت تو گہری نیند سو لوں
کوئی اک آدھ رونا ہو تو رولوں
مجھے یہ اِذن کب کہ لب میں کھولوں
کوئی تدبیر ہو پاتی تو کرتے !
میں کیسے بخت کی کالک کو دھو لوں
وہ میرا قتل کر کے مجھ سے بولے
اجازت ہو تو اپنے ہاتھ دھولوں
مجھے لگتا ہے پہلو میں نہیں ہے
ذرا ٹھہرو میں اپنا دل ٹٹولوں
میں کب سے رت جگوں کی قید میں ہوں
ملے فرصت تو گہری نیند سو لوں
تیری قربت کے روشن شبستاں میں
زریں میں عمر بھر آنکھیں نہ کھولوں

زریں منور