سماہنی سیکٹر انڈین آرمی کی طرف سے کی بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا گیا

Indian Army

Indian Army

کوٹلہ ارب علی خاں (نمائندہ خصوصی) یوں تو کنٹرول لائن کی وجہ سے سماہنی سیکٹر کی اپنی اہمیت ہے لیکن 1998 سے سماہنی سیکٹر انڈین آرمی کی طرف سے کی بلااشتعال اور غیر اعلانیہ جنگ سے سخت متاثر ہونے والا سیکٹر ہے سماہنی سیکٹر کی ایک بڑی پٹی (پہاڑی سلسلہ) انڈین بارڈر کے ساتھ منسلک ہے یہ دریا توی نالہ پتی سے شروع ہوتا ہے اور پھر بنڈالہ جہاں ریچھ پہاڑی ایک ایسی چوٹی ہے جس پر مکار دشمن بھارت بیٹھ کر پورے سماہنی سیکٹر پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مقامی آبادی براہ راست چھوٹے فائر کی زد میں ہے بنڈالہ میں سیری بنڈالہ وہ جگہ ہے جہاں 26اور 27 اپریل 1998 کی درمیانی شب انڈین بلیک کیٹ نے رات کی تاریکی میں دو خاندانوں کے 22 افراد کو زبح کر ڈالا تھا اور تیسرے خاندان کی طرف جا رہے تھے کہ مقامی آبادی کو علم ہونے اور شور مچانے پر انڈین بلیک کیٹ تحریری شکل میں دھمکی آمیز پیغام چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے اس جگہ سے آگے کھوڑی چاہی، بڑوھ، کھمباہ، کوٹلی گوجراں کی کثیر آبادی بھی انڈین بارڈ کے ساتھ لگتی ہے 1998 میں بھارتی فوج کی طرف سے فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا گیا جو ابتک وقفے وقفے سے جاری ہے متعدد بار سیز فائر ہوا لیکن ہمیشہ بھارت نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی اور کنٹرول لائن پر سول آبادی کو نشانہ بنایا

اور پھر پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی سے انڈین آرمی کی بولتی بند ہوئی شہیدوں غازیوں کی سرزمین سماہنی کے لوگوں نے ہمیشہ جرات و بہادری اور پاک فوج کے شانہ بشانہ جوانمردی کا مظاہرہ کیا۔ 1998 سے 2016 تک سماہنی سیکٹر میں 174 شہادتیں ہوئیں اور 864 افراد زخمی ہوئے، کئی بار مقامی لوگوں کو بچوں اور عرتوں کو محفوظ مقامات پر شفٹ کرنا پڑا۔ بھارت میں مودی حکومت بنتے ہی انتہا پسندی اور پاکستان دشمنی میں اضافہ ہوا جہاں مقبوضہ کشمیر کے اندر نہتے کشمیریوں پر مظالم میں اضافہ کیا گیا وہاں کنٹرول لائن پر بھی چھڑچھاڑ شروع کر دی گئی اور بڑی عالم قوت کی آشیر باد پر پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینا شروع کر دی گئیں۔

مقبوضہ کشمیر مظالم میں اضافہ کر دیا گیا اور تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے تمام غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے اسی دوران اوڑی سیکٹر میں کشمیریوں کے ہاتھوں کئی فوجی واصل جہنم ہونے پر انڈیا بھپر گیا اور اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا پھر اپنی عوام کو بہادری دیکھانے کے لئے سما ہنی سیکٹر اور تتہ پانی سیکٹر میں حملہ کی پلاننگ کی گئی جسے پاکستانی جرات مند فوج نے اپنے دو جوانوں کی قربانی دیکر ناصرف ناکام بنا دیا بلکہ متعدد بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کیا بھارتی فوج نے اپنی ناکامی اور ناکام حملہ کو چھپانے کے لئے اسے سرجیکل اسٹرائیک کا نام دیا جیسے ثابت نہ کر سکے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے پاکستانی و انٹر نیشنل میڈیا کو نہ صرف کنٹرول لائن کا دورہ کروایا۔

بلکہ انہیں اصل حقائق سے آگاہ کیا یوں دنیا پر عیاں ہو گیا کہ بھارتی فوج اور حکومت سفید جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے اور بھارتی فوج نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کیا بلکہ حملہ کیا ہے جس میں اسے منہ کی کھانا پڑی ہے ادھر سما ہنی سیکٹر کے لوگوں کے عزم مضبوط ہیں اور انہوں نے پاک فوج کے شانہ بشانہ اپنی ملکی سرحدوں کی حفاطت کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی فوج کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر بھارتی فوج نے دوبارہ ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اس کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیں گئے