جنوبی پنجاب میں گیسٹرو بے قابو

Gastro

Gastro

تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان

ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے علاقوں بہاولپور، ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ اگر صرف ملتان کا جائزہ لیا جائے تو یہاں بڑے سرکاری ہسپتالوں نشتر ہسپتال ، چلڈرن کمپلیکس، سول ہسپتال اور شہباز شریف جنرل ہسپتال میں روزانہ سینکڑوں افراد پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ایمرجنسی وارڈ آ رہے ہیں، اور صرف ملتان میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران گیسٹرو کے تیرہ سو مریض ہسپتالوں میں داخل ہونے کی وجہ سے جگہ کم پڑ گئی۔اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں میں شہری بڑی تعداد میں اس مرض کا شکار ہورہے ہیں۔ مریضوں کے پریشان حال لواحقین کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں مناسب اقدامات کا فقدان ہے جس سے انہیں علاج میں مشکلات کا سامنا ہے۔

گیسٹرو کے مرض کے پھیلنے کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس کی وجوہات شدید گرمی کے علاوہ، آلودہ پانی، گرمی میں غیر معیاری مشروبات کا استعمال، ناقص صفائی ستھرائی ، مضر صحت اشیاء کی کھلے عام فروخت ، سڑکوں پر کٹے ہوئے پھل کی فروخت اور گلے ہوئے پھلوں کا استعمال اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ اس کے علاوہ دھوپ سے آتے ہیں فوراً پانی پینا، ائیر کنڈیشنڈ سے فوراً گرمی میں جانا ، آلودہ پانی سے اگائی جانے والی سبزیوں کے استعمال کی وجہ سے گیسٹرو کی وباء بے قابو ہے۔ جبکہ دکاندار حضرات پیسے بچانے کے لیے فلٹر شدہ پانی کی بجائے مشروبات اور لیمن لمکا میں آلودہ پانی کا استعمال کررہے ہیں جو بعد ازاں بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ مضر صحت بازاری چیزیں کھانے کی وجہ سے گیسٹرو زیادہ تر چودہ سال سے کم عمر بچوں میں پایا جاتاہے۔ گیسٹرو کے مریض آنتوں کی سوزش میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور مریض کو قے اور دست آنے سے پانی اور نمکیات کی شدید کمی ہوجاتی ہے ۔ جسم نڈھال ہوجاتا ہے، اس طرح گیسٹرو میں مبتلا بیشتر مریضوں کے گردے متاثر ہوجاتے ہیں۔ گیسٹرو چھوٹے بچوں، بوڑھوں، دل اور گردے کے مریضوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

تاہم احتیاطی تدابیر اپنا کر اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گلے سڑے پھل اور سبزیوں کے استعمال سے اجتناب برتا جائے، بازاری مشروبات اور غیر معیاری اشیاء سے پرہیز کیا جائے ۔ اس کے علاوہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھا جائے اور پانی کو ہمیشہ ابال کر جراثیم سے پاک کرکے استعمال کیا جائے، بچوں کودھوپ اورگرمی سے بچایا جائے۔

گیسٹرو سے بچاؤکے لئے ضر وری ہے کہ کھانے سے قبل اور واش روم استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھویا جائے۔ موسمی سبزیاں جیسے بینگن، کریلے، بھنڈی، اروی وغیرہ کو اچھی طرح جانچنے کے بعد دھو کر پکایا جائے کیونکہ ان میں موجود کیڑے بھی پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ گیسٹرو کی صورت میں مریض کو فوراً قریبی ہسپتال لے جایا جائے ، اور مریض کو او آر ایس (نمکول) نیم گرم پانی میں گھول کر ہر آدھے گھنٹے بعد پلانا چاہیے جبکہ کمزوری دور کرنے کے لیے مریض کو سادہ چاول کی کچھڑی اور ادویات معمول پر دی جانی چاہیے۔ حکومت وقت کی زمہ داری ہے کہ عوام کو گیسٹرو سے بچاؤ کے لئے میڈیا میں آگاہی فراہم کی جائے، اور بتایا جائے کہ صاف ستھری غذاء کے استعمال اور پانی ابال کر استعمال کرنے سے گیسٹرو کے مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

Rana Aijaz Hussain

Rana Aijaz Hussain


تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان

ای میل:ra03009230033@gmail.com
رابطہ نمبر:03009230033