طالبان سے مذاکرات ، امریکہ پریشان

Pakistan

Pakistan

پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے ساتھ ہی امریکی احکام حسب روایت اپنی پرانی پالیسیوں پر گامزان ہیں ۔ جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات سے متعلق لائحہ عمل جلد طے کریں گے نامعلوم مقام سے میڈیا سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور نو منتخب وزیراعظم نواز شریف کی مذاکرات کی دعوت خوش آئند ہے اورانسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ کے ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔

اپنی ایک تازہ رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ ڈرون حملوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے اوران سے ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ڈرون حملوں کی وجہ سے لوگ خوف میں مبتلا ہوکر زندگی گزار رہے ہیں اور ان حملوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں سے متعلق معلومات حاصل نہیں ہوتیں۔ نقل مکانی کرنے والے افراد کے لئے دنیا خطرناک تر جگہ بن گئی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ لاکھوں پناہ گزین غربت میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومتیں پناہ گزینوں کے حقوق کو تسلیم کرنے کی بجائے اپنے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے میں مصروف ہیں۔
امریکی احکا م نے اس صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد پوری دنیا میں اپنا موقف واضع کرنے کیلئے گزشتہ روز انٹرنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ڈرون حملے انسانی جان بچاتے ہیں، ان کے ذریعے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا قانونی ہے ، یہ انتہائی موثر ہیں، یہ ایک فوجی حربہ ہے ۔ القاعدہ پر ڈرون حملے 2014ء کے آخر تک جاری رہیں گے ۔ افغانستان سے باہر بھی جنگ لڑنا ہو گی۔ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں پاکستانی حکومت نے تعاون کیا۔ امریکہ کو آزادی کی قیمت کا اندازہ ہے ، جنگ کا میدان تبدیل ہو چکا ہے۔

نائن الیون میں دہشت گردوں کا گروہ امریکہ پر حملہ آور ہوا۔ جنگ کا خاتمہ قریب ہے ، اسامہ بن لادن مارا جا چکا ہے ۔ اسامہ کی ہلاکت سے امریکہ زیادہ محفوظ ہو گیا۔ امریکہ دس برسوں سے دہشت گردوں سے جنگ کر رہا ہے ۔ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے نئے ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ القاعدہ کے ساتھ جنگ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ہماری قوم آج بھی دہشت گردی کے دہانے پر ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے اپنی کچھ بنیادی اخلاقیات ترک کر دیں۔ افغانستان اور پاکستان میں دہشت گرد خاتمے کے قریب ہیں۔ بن غازی سے بوسٹن دھماکوں تک واقعات امریکہ کیلئے سبق ہیں۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے ہم اپنے دشمن کو آسانی سے ہدف بنا سکتے ہیں۔

سات ہزار امریکی فوجیوں نے اس جنگ میں اپنی جان دی، کوئی قوم مسلسل جنگ کر کے کامیابی حاصل نہیں کر سکتی، اب ہمیں امریکہ میں بھی انتہا پسندوں کا سامنا ہے ، اب دہشت گرد ہم پر حملے کرنے کی بجائے اپنی جان بچانے کی فکر میں ہیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ امریکہ اور اسلام کسی جنگ میں ہیں، امریکہ اور اسلام کے درمیان کوئی جنگ نہیں۔ اس تاثر کو مسلمانوں کی اکثریت مسترد کر چکی ہے ۔ آج ہمیں القاعدہ کی بہت سی مقامی شاخوں کا سامنا ہے۔

Pakistani soldiers

Pakistani soldiers

القاعدہ کی مقامی شاخیں دنیا کے کئی ملکوں میں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانی فوجی شہید ہو گئے ہیں۔ سب سے پہلے القاعدہ کو ختم کرنا ہے ۔ پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن آسان نہیں تھا۔ آپریشن میں افغانستان میں امریکی انفراسٹرکچر سے مدد ملی ہے ۔ آپریشن میں کئی جانیں جانے کا خدشہ تھا۔ پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن عام نوعیت کا نہیں تھا۔ پاکستان کی حکومت نے آپریشن میں تعاون کیا۔ ڈرون حملے احتیاط کے ساتھ اور القاعدہ کو نشانہ بناتے ہیں۔

ہمیں افغانستان میں اپنا آپریشن مکمل کر کے باہر نکلنا ہے ۔ ڈرون حملے جانیں بچانے کا ذریعہ اور قانونی ہیں۔ ڈرون حملوں کی اخلاقی اور قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، امریکی اقدامات کو عالمی حمایت حاصل ہے ۔ سعودی عرب کی مدد سے امریکہ نے بحر اوقیانوس میں ایک طیارہ تباہ ہونے سے بچایا۔ افغانستان سے ملکر انسداد دہشت گردی فورس تشکیل دینگے ۔ افغانستان کے باہر بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہے ۔ ایبٹ آباد کمپاونڈ سے اہم ترین دستاویزات ملیں۔ امریکہ اپنے فوجیوں کے تحفظ کیلئے افغانستان میں ڈرون حملے جاری رکھے گا۔

ڈرون حملوں پر بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ القاعدہ ہی نہیں بلکہ اس کے مقامی گروہوں کو بھی نشانہ بنائیں گے ۔ امریکہ القاعدہ، طالبان اور ان کے حامیوں کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف امریکی اقدامات قانونی ہیں۔ ڈرون ٹیکنالوجی نے سوالات کو جنم دیا ہے ۔ دہشت گرد شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ امریکہ کی سیلف ڈیفنس پالیسی حرف آخر نہیں، میں نے امریکی آئین کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے ۔پوری کوشش کے باوجود عراق اور افغانستان میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے اس کیلئے رقم خرچ کرنا ہمارے اپنے تحفظ کیلئے ضروری ہے ۔ دہشت گردی کا خطرہ نیا نہیں مگر ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ نے اسے مزید خطرناک بنا دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات ہیں۔ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات پر کام کریں گے ۔ نوازشریف سے طالبان کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ ایران کے ساتھ گیس منصوبے پر سابق حکومت سے تشویش کی تھی، نئی حکومت کے ساتھ بھی ہمارا وہی موقف ہو گا۔

صدر اوباما ڈرون کے استعمال کا اختیار فوج کو دے دیں گے ۔ توانائی بحران کے حل میں پاکستان کی مدد کریں گے ۔ پاکستانی طالبان کی طرف سے میاں نواز شریف کو مذاکرات کی پیش کش پر کوئی تبصرہ قبل از وقت ہے ۔ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دونوں ملک انتہا پسندوں و دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کر رہے ہیں تاکہ ان کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کی جا سکیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ پاکستان میں اپنی پالیسیوں پرگامزان رہے گا اورطالبان سے مذاکرات کی صورت میں بہت سے مسائل پیدا کرئے گا۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

غلام مرتضیٰ باجوہ