اسلام نہیں سکھاتا ہمیں آپس میں بیر رکھنا

 Terrorism

Terrorism

تحریر : اے آر طارق
ہم مسلمان ہیںاور ہمارا مذہب اسلام ہے ۔جو سراسرمحبت والفت، امن وسلامتی،عدل واعتدال اورخیرخواہی کا دین ہے، جوتمام ادیان سے اعلیٰ وارفع ہے،کیونکہ اس کی تعلیمات بڑی واضح،روشن،سچی اور ہدایت والی ہے جو محبت وآتشی کادرس دیتی ہے۔جو اپنے ماننے والے کے قلوب وارواح میںاتر کران کو اس انداز سے بھائی چارے کی لڑی میںپروتا ہے کہ ”مومن تو مومن کابھائی ہے”۔بھائی کا بھائی سے خون کا رشتہ ہوتا ہے۔رب کائنات نے دین کے رشتے کو خون کے رشتے کے مترادف قرار دیاہے اوراسے بھی اتنا ہی مقدس بنا دیا ہے۔پیارے نبی ۖکی بعثت سے قبل ذرا ، دور جاہلیت پر طائرانہ نظر ڈالیئے اور دیکھیئے کہ وہ کون سا ظلم اور بربریت ہے جوہمیں نظر نہیں آتی۔

بچیوں کو زندہ درگورکردینا،عورتوں سے جانوروں کا سا سلوک،قتل وغارت گری،زنا،قماربازی وشراب نوشی،چوریاں اورڈاکے، بے بس،لاچار ،یتیموں،غریبوں پر ظلم وستم ،غرضیکہ قتل وغارت اور بربریت کاوہ بازار گرم تھا کہ جس کے شعلے برسوں سے بھڑک رہے تھے۔کسی شاعرنے کیا خوب کہا کہ!کبھی پانی پینے پلانے پہ جھگڑا ،کبھی گھوڑاآگے بڑھانے پہ جھگڑا۔الغرض لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اور عزت وآبرو کے دشمن تھے۔ ذرا سی بات پر تلواریںمیانوں سے باہر آجاتیں،لیکن جب دین اسلام اپنے پورے جوبن میں اپنی تمام تر شان وشوکت کے ساتھ جلوہ گر ہواتواس نے انسانیت کی کایا پلٹ دی۔

عداوت کومحبت میں ،ظلم کو عدل میں،دہشت کوامن میں تبدیل کر دیااور”واعتصموابحبل اللہ جمیعاولا تفرقوا”کا فرمان جاری کرکے سب کو بھائی چارے کی ایک لڑی میںپرو دیا۔دین اسلام ہمیں امن کادرس دیتا ہے۔ بھائی چارے کی فضاء کو فروغ دینے کی تلقین کرتے ہوئے رشتہ اخوت کوقائم رکھنے کی بات کرتا ہے۔افراد کی جان ومال اور عزت وآبرو کا محافظ ہے ۔آقائے دوجہان نبی رحمت ۖنے فرمایا کہ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں”۔آج ہم موازنہ کریںتوآج کامسلمان بھی دورجاہلیت کے طریقے اپنائے ہوئے ہیں ۔کون ساظلم اور جرم ہے جو ان میں تھا اور ہم میںنہیںہے۔وہ اگر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے تو آج بحثیت مسلمان ہم بھی آپس میں دست وگریبان ہیں۔اگر ان کے ہاں اس وقت ذراسی باتوں پر تلواریںمیان سے باہر نکل آتی تھیں تو آج ہمارے ہاں بھی ذرا سے آپسی اختلافات کی صورت میںخنجر،چھریاںاورگولیاں چل جاتی ہیں۔ صبر اور برداشت کے مادے کا اس وقت کے لوگوں میںبھی فقدان تھا اورآج ہمارے اندر بھی پوری شدت کے ساتھ اس کی کمی پائی جاتی ہے۔

وہ لوگ بھی کسی کی نفرت اور عداوت میںآپے سے باہر ہوجاتے تھے اور آج ہم بھی نفرت اور اختلافات کی صورت میںایک دوسرے پر نفرین بھیجنے لگتے ہیں ۔دور جاہلیت کے لوگ بھی جلتی پر تیل کا کام کرتے تھے اور دور حاضر میں آج ہم بھی کسی بھی نازک صورتحال میںمعاملہ ٹھنڈا کرنے کو تیار نظر نہیںآتے۔اس وقت کے لوگ رسول ۖاور صحابہ کے اللہ ایک ہے ،صرف اسی کی عبادت کرو،کہنے پران سے دشمنی پر اتر آتے تھے،اور آج ہم ایک اللہ ، رسول ، قرآن کے ماننے والے ہوتے ہوئے بھی فرقہ پرستی وگروہ بندی میں مبتلا ہوکرشیعہ،سنی،وہابی ،دیوبندی کے نام پر ایکدوسرے پر یلغار کرنے سے بھی نہیںکتراتے۔علماء اکرام کا قتل کیا جاتا ہے، مدارس،مساجد میں خون کی ندیاںبہائی جارہی ہیں۔ناجانے کتنے گھر اجڑتے ہیں اور کتنے لوگ قتل وغارت گری کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔فرقہ واریت کا عفریت جان لینے کو ہے۔

اوپر سے دہشت گردی ،افراتفری ،بدامنی ہمیں ہراساں اور پریشان کیے ہمارے امن کوخراب کرنے کے درپے ہیں۔بازاروں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ،چوکوں چوراہوں،پبلک مقامات ، سکولوں، پارکوں میںبم بلاسٹ جیسی کارروائیاں ہو رہی ہے،جس میںبدقسمتی سے مسلمان کاہی نام آرہا ہے یا لیا جاتا ہے ،مگر درحقیقت اس میں یہودوانصاریٰ کاہاتھ ہے ۔جو مسلمان کا لبادہ اوڑھ کراپنے افراد کے ذریعے ایسی ناپاک اور شر کو ہوا دینے والی کارروائیاںکرتے ہیں اور ذمہ داری کاسارا ملبہ مسلمانوںپر ڈال دیتے ہیں(حالانکہ مسلمان قطعی طور پر ایسے واقعات میں ملوث نہیں ہوتے اور نہ ہی ان کادین انہیں اس بات کی اجازت دیتا ہے) جو کہ مسلمانوں کے خلاف یہودوہنود کی ایک گہری سازش اور خطرناک چال ہے۔جس کوموجودہ حالات میں بروقت سمجھنابہت ضروری ہے ۔جس کا شکار اکثر ہمارے مصلحتوںمارے حکمران (جن کامنتہائے نظر ہی صرف اورصرف اپناذاتی مفاد ہوتا ہے)نظر آتے ہیں۔حالانکہ سبھی جانتے ہیں کہ ہمارادین اسلام پوری دنیا میںامن وسلامتی کا داعی ہے اور ہمیں نہیں سکھاتاآپس میں بیر رکھنا۔اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں سب سے پہلے وجود میں آنے والے معاشرے کی مثال خود قرآن پاک نے یوں دی ہے کہ ”محمدۖاللہ کے رسول ہیںاور جو ان کے ساتھی ہیںوہ آپس میں بڑے نرم اور ایک دوسرے پر مہربان اور کفار کے مقابلے میں بڑے سخت اور چٹان ہیں”۔لیکن آج ہماراحال بالکل اس کے برعکس ہے۔ہم آپس میںایک دوسرے کی جان کے دشمن اور خون کے پیاسے ہیں۔لیکن دین وملت کے دشمنوںکفارومشرکین کے مقابلے میں بڑے نرم اور مہربان نظر آتے ہیں۔لمحہ بھر کے لیے سوچئیے گا ضرور۔۔۔آخر ایسا کیوں؟؟؟

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق
بے تکی باتیں
03074450515
03024080369
03008080113