شکریہ سپریم کورٹ اور نیب

NAB

NAB

تحریر : روہیل اکبر
سپریم کورٹ کے بعد نیب نے بھی اپنا کام ایمانداری سے کرنا شروع کردیا ہے خاس کر ایسے افراد کے گرد شکنجہ کسا جارہا ہے جو حکمرانوں کے سہولت کار بنے رہے جن کی وجہ سے پاکستان کا پیسہ چوری ہوکر بیرون ملک منتقل ہوتا رہا اور یہاں کی عوام بے روزگاری اور غربت کے ہاتھوں خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوئی مائیں اپنے بچوں کے ساتھ نہروں میں کود گئیں اور بچوں کی معصوم معصوم خواہشیں پوری نہ کرنے والے مجبور والدین اپنے گردے بیچنے پر مجبور ہوئے بہنوں نے بوڑھے والدین کا سہارا بننے کے لیے اپنے جسم بھیڑیوں کے آگے ننگے کردیے مائیں بچوں کے اعلی مستقبل کا خواب آنکھوں میں سجائے انکی بے روزگاری سے خود ماسیاں بن کر لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہوگئی ایک طرف وہ سیاستدان ہیں جنہوں نے غریب عوام کو سنہرے مستقبل کا خواب دکھا کر بے دریغ لوٹا تو دوسری طرف ہمارے وہ سرکاری ملازمین ہیں جنہوں نے سیاستدانوں کے ہر ناجائز کام کو جائز بنا کر پیش کیا خود بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور حکمرانوں کے سہولت کار بھی بنے پچھلے دنوں بلوچستان کے دو افسران کو جب پکڑا گیا تو انکے قبضہ سے لوٹا ہواجو مال برآمد ہوا اسے گنتے گنتے سرکار کی مشینیں بھی جواب دے گئی مگر غریب عوام کا لوٹا ہوا پیسہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا نہ سیاستدانوں نے بس کی اور نہ ہی بیوروکریسی نے اور آج نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ عوام غریب سے غریب تر جبکہ حکمران اور انکے حواری امیر سے امیر تر بن گئے اس وقت سپریم کورٹ نے جو کام شروع کررکھا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں سنہروں حروف سے لکھا جائیگا ہمارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہو گئے ہیں جنہوں نے پوری قوم کو بھکاری بنا دیا اور خود بھی کشکول لیکر دربدر قرضے مانگ رہے ہیں ان قرضوں کو ہضم خود کرجاتے ہیں اور پھر اسکی قسطیں غریب عوام ادا کرتی رہتی ہے۔

آج بھی ہر پاکستان خواہ اسکے پاس روزگار ہویا نہ ہو مگر ٹیکس لازمی دے رہا ہے جبکہ عوام کی خدمت کے نعرے لگانے والے ایک پیسہ بھی اپنی جیب سے خرچ نہیں کرتے سپریم کورٹ کے بعد اب نیب نے بھی جذبہ حب الوطنی کے تحت قوم کے لٹیروں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا ہے تو انکے حواریوں کی چیخیں نکلنا شروع ہوگئی ہے پنجاب سے ابھی تو صرف خادم اعلی کے ایک بھائی کو گرفتار کیا گیا ہے بھائی اس لیے کہتا ہوں کہ شہباز شریف صاحب نے انہیں اپنا بھائی بنا رکھا ہے جسکے قبضہ سے بہت کچھ برآمد ہوا پاکستانی دولت سے بھرے ہوئے غیر ملکی اکاؤنٹ جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے جب نیب نے پنجاب میں کاروائی شروع کی تو اس وقت نااہل وزیراعظم کی بیٹی جو بار بار پینترے بدلنے کی ماہر ہے جس نے پہلے ایک بار کہا تھا کہ میری باہر تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے مگر بعد میں بہت کچھ انکے تھیلے سے باہر نکل آیا اور اب موصوفہ نے فرمایا کہ نیب پچھلے چار سال سے سو رہی تھی جو اب اسے کاروائیوں کا خیال آگیا تو میں یہاں عرض کرتا چلوں کہ پچھلے چار سال بھی آپ ہی کی حکومت تھی مگر آپ نے کسی ادارے کو کام کرنے کا موقعہ ہی نہیں دیا۔

اپنے چہیتوں کو نوازنے اور اداروں کو تباہ کرنے کے لیے آپ نے ہر وہ غیر قانونی کام کیا جس سے ملک میں معاشی تباہی پھیلتی ،میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اپنی سپریم کورٹ کو اور نیب کے ان محب وطن افسران کو جنہوں نے ملک سے چوروں ،لٹیروں اور ڈاکوؤں کو گرفتارکرکے قانون کے کٹہیرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے احد چیمہ جب پکڑا گیا تو جیل کے نااہل اور سفارشی افسران نے اسے وہاں پورا پروٹوکول دیا جس پر عدالت نے خوب خبر لی مگر نام نہاد خادم اعلی کے بھائی احد چیمہ کوجیل حکام کیسے چوروں اور ڈاکوؤں کی طرح رکھ سکتی ہے اسے جیل میں بھی وی وی آئی پی سہولیات فراہم کی جارہی ہے جبکہ کچھ ایسے بیوروکریٹ جنہوں نے احد چیمہ کی گرفتاری پر اپنی تنظیم کا اجلاس بلاکر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ اور نیب ایسے افسران کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کرے کہ وہ کیوں چوروں اور ڈاکوؤں کی حمایت میں آگے آنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایسے تمام حمایتیوں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی جائیں یہاں ایک اہم بات لکھنا بھی ضروری ہے کہ پنجاب حکومت نے نیب کی جانب سے گرفتار کئے گئے خود ساختہ خادم اعلیٰ کے دست راست اور آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کے مرکزی کرداراحد ملک کونیب کی جانب سے حراست میں لئے جانے اور عدالت کی جانب سے گھیرا تنگ ہونے کے باوجود مشکل ترین وقت میں آل شریف سے وفاداری نبھانے پر بطور انعام جن 33 افسران کو گریڈ 19 سے 20 میں ترقی دی گئی ہے ان میں احد چیمہ بھی شامل ہیں جو کہ عدالتوں اور کرپشن کیخلاف برسرپیکار نیب کو کھلا چیلنج ہے۔

پاکستان قدرت کی طرف سے بخشی جانے والی معدنیات سے بھرا پڑا ہے چاروں موسم ،ہریالی ،صحرا ،پہاڑ ،سمندر ،دریا اور میدانی علاقوں کی بدولت بہت ہی خوبسورت ملک ہے ہمارے شمالی علاقہ جات میں دنیا کو خوبصورت حسن موجود ہے مگر جب ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم حکمرانی کا نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہواور پھراپنی خاندانی بادشاہت قائم کرنے کے لیے عوام کو جاہل ،گنوار اور بیوقوف رکھنا مقصود ہو تو پھر خود کشیاں ،جسم فروشی اور بچوں کی فروخت ہمارا مقدر بن جائیگی مگر میں اپنے بہادر چیف جسٹس جناب ثاقب نثار اسکے ٹیم اور نیب کے درد دل رکھنے والے افسران کا شکر گذار ہوں کہ جنہوں نے سیاستدانوں اور انکے حواریوں کے ہاتھوں غریب عوام کے مقدر میں لکھی ہوئی پستی کو بلندی میں بدلنا شروع کردیا ہے جو محب وطن اور دردل دل رکھنے والا پاکستان ہو گا وہ سپریم کورٹ اور نیب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے اور جو لٹیروں کے ساتھ اور غریب پاکستانیوں کا دشمن ہوگا وہ سپریم کورٹ اور نیب پر تنقید کرتا ہو ا نظر آئے گا ایک عام شہری کے میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ پیپلز پارٹی ۔مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے دور میں اقتدار میں بے روزگاری ،غربت اور جہالت سے خود کشیاں کرنے والے تمام افراد کا ریکارڈ اکٹھا کیا جائے اور انکے مقدمات اس دور کے حکمرانوں پر درج کیے جائیں جنکی نااہلی اور لوٹ مار کے باعث مائیں اپنے جگر کے ٹکڑوں کے ہمراہ نہروں میں کود گئی علاج معالجہ نہ ہونے کے باعث غریب آدمی کسی نہ کسی سرکاری ہسپتال میں دم توڑ گیا کیونکہ حضرت عمر کا قول ہے کہ درائے فرات کے کنارے اگر بکری کا بچہ بھی بھوک سے مرگیا تو اسکا ذمہ دار بھی میں ہوں اور یہاں تو انسان جانوروں کے طرح مررہے ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں اللہ تعالی سپریم کورٹ اور نیب میں بیٹھے ہوئے تمام افراد کا حامی و ناصر ہوں۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03004821200